فٹ بال۔۔۔ جہاں ایک طرف دنیا میں سب سے زیادہ دیکھا جانے والا کھیل ہے وہیں دوسری طرف یہ خطرناک ترین کھیلوں میں سے ایک بھی ہے کیونکہ اس میں کھلاڑی کا پورا جسم جسمانی چوٹوں کی زد میں ہوتا ہے۔ اکثر اوقات اس کھیل میں لگنے والی چوٹیں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔
ذیل میں دنیا کے ان دس فٹ بالرز کی فہرست دی گئی ہے جو کھیل کے دوران لگنے والے زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے۔
کھیل کے دوران وفات پانے والے دس فٹ بالر درج ذیل ہیں۔
پیٹر ایک انڈین فٹ بالر تھا جس نے 19 اکتوبر 2014 کو وفات پائی۔ ایک گول کے بعد جشن مناتے ہوئے پیٹر قلابازی کھا کر گردن کے بل نیچے گرا۔ اسے فوراً نزدیکی ہسپتال کے آئی سی یو میں پہنچایا گیا۔ اس کے ساتھ کھلاڑیوں کا خیال تھا کہ پیٹر جلد ہی صحت یاب ہو جائے گا۔ لیکن اس کی گردن اور ریڑھ کی ہڈی میں لگنے والے زخموں نے پیٹر کو مہلت نا دی اور وہ کچھ عرصہ بعد ہی زندگی کی بازی ہار گیا۔
اس کی وفات کے بعد لیگ نے اس کی شرٹ نمبر 21 کو ریٹائر کر دیا۔ پیٹر صرف 23 کی عمر ہی ناگہانی موت سے دوچار ہوا۔
اینڈیورینس ایڈاہور ایک نائجیرین فٹ بالر تھا۔ ایک سوڈانی کلب کی جانب سے کھیلتے ہوئے اچانک نیچے گرنے کی وجہ سے اینڈیورینس کو شدید چوٹیں آئیں۔ چوٹیں اتنی گہری تھیں کہ انہوں نے ہستپال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ دیا۔ ان کی آٹوپسی رپورٹ سے یہ پتہ چلا کہ ان کی موت دل کا فوری پڑنے کی وجہ سے ہوئی۔
ستائیس سالہ انڈونیشین کھلاڑی اکلی فیروز ایک میچ کے دوران گول کیپر سے بری طرح ٹکرا گئے تھے۔ انہیں مقامی ہسپتال میں داخل کروایا گیا جہاں وہ جسم کی اندرونی چوٹوں اور لگاتار خون بہہ جانے کی وجہ سے وفات پا گئے۔
موروسینی اٹلی میں جاری ایک میچ کے دوران ٹھوکر کھا گرے تو دوبارہ سنبھل نا سکے۔ انہیں فوری طور پر میدان میں ہی طبی امداد دی گئی اور برقی صدمے کا استعمال بھی کیا گیا۔ دل میں اٹھنے والی درد وجہ سے انہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ اس دوران میچ کو روک دیا گیا۔ اس کے ساتھ کھلاڑیوں نے بھیگی آنکھوں کے ساتھ کھیل کا میدان چھوڑا تو پورے اٹلی میں کہرام مچ گیا۔ موروسینی صرف 25 سال کی عمر میں ہی اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
چھبیس جون 2003 کو کھیلے جانے والے ایک میچ کا 72 واں منٹ جاری تھا کہ مارک فو اچانک زمین پر جا گرے۔ گو کہ میڈیکل ٹیم کی آمد تک فو زندہ تھے لیکن کچھ ہی پلوں کے بعد وفات پا گئے۔ ٹیم نے ان کے دل کی دھڑکن کو دوبارہ واپس لانے کے لیے 45 منٹ تک کوشش کی لیکن تمام کوششیں رائیگاں گئیں۔
ان کی لاش کے پہلے طبی معائنے سے موت کی وجہ معلوم نا ہو سکی۔ تاہم دوبارہ پورسٹ مارٹم کرنے پر معلوم ہوا کہ ان کی موت کارڈیومایوپیتھی نامی ایک خاص حالت کی وجہ سے ہوئی جس میں مخصوص ورزشس کی صورت میں فوری موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ شومئی قسمت فو کی وفات سے چند لمحے پہلے کوچ نے ان کا تھکا ہوا چہرہ اور جسمانی حالت دیکھ کر متبادل کھلاڑی بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن اجل سے بے خبر فو نے کھیل جاری رکھنے پر اصرار کیا۔ اور یہ ان کی زندگی کا آخری فیصلہ ثابت ہوا۔
ہرووج کوسٹک ایک کروشین فٹ بالر تھے جو کہ وسط میں کھیلتے تھے۔ کھیل کے دوران میدان کے ایک طرف لگی کنکریٹ کی دیوار سے ٹکرانے سر میں شدید چوٹیں آئیں۔ سرجری کے بعد وہ حالت کومہ میں چلے گئے۔ یہ حالت 2 اپریل 2008 تک برقرار رہی جس کے بعد ایک انفیکشن کی وجہ سے ان کے پورے جسم کا درجہ حرارت اچانک بڑھ گیا جو کہ جان لیوا ثابت ہوا۔ اور اسی دن ہسپتال انتظامیہ نے ان کے دماغ کے بھی مردہ حالت ہونے کی تصدیق کر دی۔
چھبیس اگست 2007 کو انٹونیو ایک کھیل کے دوران پنالٹی کے حصہ میں دل میں اٹھنے والے درد کی وجہ سے اچانک نیچے گر گئے۔ ابتدائی طبی امداد کے بعد وہ اپنے قدموں پر چلتے ہوئے ریسٹ روم میں گئے اور کھیل دوبارہ شروع کر دیا گیا۔ ریسٹ روم میں پہنچتے ہی انٹونیو دوبارہ گر گئے۔ 28 اگست کو ہسپتال انتظامیہ نے تصدیق کی کہ انٹونیو دل کی ایک بیماری میں مبتلا تھے جس کی وجہ سے ان کے کئی اندرونی اعضاء نے کام چھوڑ دیا ہے اور اب وہ زیادہ دیر زندہ نہیں رہ سکتے۔
انٹونیو نے 22 سال کی عمر میں عین اس وقت وفات پائی جب وہ اپنے پہلے بچے کے باپ بننے والے تھے۔
27 اکتوبر 2004 کو کھیلے جانے والے ایک میچ کے 60 ویں منٹ میں سرگئینو حرکت قلب بند ہو جانے کی وجہ سے زمین پر گرے۔ ان کے دل کی دھڑکنیں اسی لمحہ بند ہو گئیں تھیں اس کے باوجود انہیں ہسپتال لے جایا گیا۔ بعد میں پوسٹ مارٹم رپورٹ سے یہ انکشاف ہوا کہ سرگئینو کے دل کا وزن 600 گرام تھا جو کہ عام انسان کے دل سے دوگنا وزن ہے۔ سرگئینو نے 30 برس کی عمر میں وفات پائی۔
25 جنوری 2004 کو ٹیلیویژن پر براہ راست دکھائے جانے والے ایک میچ کے دوران فیہر اچانک دہرے ہو گئے جس کے بعد پیچھے کو جا گرے۔ ان کی حالت دیکھ میدان میں موجود تمام کھلاڑی ان کی جانب دوڑے۔ انہیں ایمبولینس آنے تک ابتدائی طبی امداد دی گئی۔ زیادہ تر کھلاڑی ان کی حالت دیکھ کر میدان میں ہی رونے لگے۔ انہیں ہسپتال لے جایا گیا۔
رات گئے تک پرتگالی میڈیا ان کی طبی حالت کے متعلق خبریں نشر کرتا رہا۔ بالآخرنصف رات کے قریب یہ تصدیق ہو گئی کہ فیہر اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ ان کی وفات کے بعد ان کے کلب نے شرٹ نمبر 24 کو ان کی یاد میں ریٹائر کر دیا۔ فیہر وفات کے وقت 24 سال کے تھے۔
فل اوڈونیل ایک اسکاٹش فٹ بالر تھے اور دو دفعہ اسکاٹش پلئیر آف دا ائیر کا ایوارڈ حاصل کر چکے تھے۔ 29 دسمبر 2007 کو کھیلے جانے والے ایک کھیل کے دوران عین اس لمحے جب اوڈونیل کا متبادل میدان میں بھیجا جانا تھا یہ زمین پر گر گئے۔ انہیں میدان میں ہی 5 منٹ تک ابتدائی طبی امداد دی گئی پھر اس کے بعد قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ بعد میں کچھ ہی عرصہ بعد ان کی وفات کا اعلان کر دیا گیا۔
یکم جنوری 2008 کو کئے گئے پوسٹ مارٹم کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ ان کی موت دل کے ایک خانے کے فیل ہونے کی وجہ سے ہوئی۔ اوڈونیل 35 سال کی عمر میں ناگہانی موت سے دوچار ہوئے۔