زندگی میں کتنی بار آپ نے اپنے دماغ کے بارے میں سوچا ہے؟ یہ ایک ایسا عضو ہے جو جسم کے تمام افعال کو کنٹرول کرتا ہے۔ اور انہیں بہتر اور مربوط طور پر کام کرنے کے قابل بناتا ہے۔ شاید ہی کبھی ایسا ہوا ہو کہ ہم اپنے جسم کے اس اہم ترین حصے یعنی دماغ کی صحت بارے میں سوچیں۔
اس مضمون میں ہم آپ کو دس ایسی ٹپس بتائیں گے جن پر عمل کر کے آپ بہتر دماغی صحت پا سکتے ہیں۔ یہ ٹپس مکمل طور پر فری اور آسان ہیں۔ انہیں گھر پر استعمال کر کے ہی آپ نا صرف اپنے دماغ کی کارکردگی کو بہتر کر سکتے ہیں مگر بلکہ کئی دماغی بیماریوں مثلاً ڈیمینشیا، اور بھلکڑ پن یعنی الزائیمر وغیرہ پر بھی قابو پا سکتے ہیں۔
دماغ کو بہتر استعداد کار کا حامل بنانے کے لیے دس ٹپس درج ذیل ہیں۔
انسان کو بنیادی طور پر ایک سوشل حیوان قرار دیا جا سکتا ہے۔ جسے زندہ رہنے اور بنیادی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سوشل تعلقات رکھنا ضروری ہوتے ہیں۔ زیادہ دوستوں کے درمیان رہنے والے اشخاص تنہائی پسندوں کی بہ نسبت ڈیمینشیا جیسی کم ذہنی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں۔ گو کہ آن لائن زندگی بھی سوشل رہنے کی علامت ہے لیکن یہ حقیقی زندگی کے متبادل نہیں ہے۔ جس میں آپ اپنے دوستوں کے ساتھ وقت گزار سکتے ہیں۔ اور تمام حسیات کے ساتھ بہتر طور پر رہ سکتے ہیں۔
دونوں ہاتھوں سے کام کرنے کے اپنے اثرات ہیں۔ کیا آپ نے کبھی دانت برش کرنے کے لیے نارمل ہاتھ کی بجائے دوسرا ہاتھ استعمال کرنے کے بارے میں سوچا ہے؟ دونوں ہاتھوں سے لکھنے کے بارے میں کیا خیال ہے؟
ابتداء میں یہ مشکل لگتا ہے۔ لیکن دماغ کو مشکل اور نئی چیزیں کرنا پسند ہے۔ جوں جوں آپ دونوں ہاتھوں سے کام کرنے کی پریکٹس کریں گے توں توں آپ کا دماغ بہتری کی جانب گامزن ہو گا۔
کیا آپ نے کبھی موازرت اثر کے بارے میں سنا ہے؟ اس کے مطابق کلاسیکی موسیقی سننے سے دماغ کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ بہرحال یہ بات درست ہے یا نہیں لیکن یہ طے ہے کہ موسیقی میں جادوئی اثرات ہوتے ہیں۔ تحقیق دانوں نے تجربات سے ثابت کیا ہے کہ مخصوص موسیقی اور گانوں کو سننے سے دماغ کی یادداشت بہتر طریقے سے استوار ہوتی ہے۔ اس سے نا صرف دماغی استعداد میں بہتری آتی ہے بلکہ توجہ مرکوز کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
سائنسدانوں نے یہ دریافت کیا ہے کہ مسلسل کلاسیکی موسیقی کو سننے والے افراد منتقی سوالات کو بہتر طور پر حل کر سکتے ہیں اور آئی کیو ٹیسٹ کو بھی باآسانی پاس کر کے بہتر آئی کیو کا درجہ پا سکتے ہیں۔ تو آپ بھی آئندہ مطالعہ کرتے وقت یا فارغ اوقات میں موزارٹ اور بیتھوون موسیقی کو سنیں۔
ذہنی دباؤ دماغ کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ دماغ کو پریشان کن خیالات سے پاک رکھنے کے لیے بہترین عمل مراقبہ ہے۔ مراقبے کے کئی طریقہ کار ہیں۔ ان میں سب سے آسان یہ ہے کہ آپ آنکھیں بند کر کے اپنی سانسوں پر دھیان دیں۔ روزانہ دس منٹ سے لے کر آدھے گھنٹے تک اس طرح مراقبہ کرنے سے اپنا دماغ صاف اور پرسکون ہو جاتا ہے۔ اس سے دماغ میں منفی خیالات پیدا کرنے والے ہارمون کی افزائش کم ہو جاتی ہے۔ اور اسے الزائیمر جیسی بیماری کے خلاف لڑنے میں مدد ملتی ہے۔
نیند ہماری روزمرہ زندگی کا اہم ترین جزو ہے۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ نیند ہمارے دماغ کی افزائش اور اس کی بہتر کارکردگی کے لیے کتنی ضروری ہے۔ نیند کے دوران جسم خلیات کو نئے سرے سے درست کرتا ہے اور ٹاکسن مادوں کو ختم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ نیند کے دوران دماغ گزرے دن کے واقعات کو یادداشت میں منظم کرتا ہے اور ری سیٹ ہو جاتا ہے۔ اس سے یادداشت اور اکتساب کو بھی بہتر کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ایک جوان شخص کے لیے روزانہ چھ سے آٹھ گھنٹوں کی نیند ضروری ہوتی ہے۔ نیند میں کمی سستی، کاہلی اور منتشر خیالات کا باعث بنتی ہے۔
جس طرح جسم کے پٹھوں کو بہتر بنانے کے لیے ورزش کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح دماغ کو بھی بہتر کارکردگی دکھانے کے لیے ورزش کی ضرورت ہے۔ اور دماغ کی ورزش یہ ہے کہ اسے چینلنج کا سامنا کرنا پڑے۔ دماغی کھیل، سوڈوکو، اور شطرنج وغیرہ جیسی گیمز دماغ کی قوت ادراک میں اضافہ کرتی ہیں۔ روزانہ ایسی گیمز کھیلنے میں کچھ وقت گزارنے سے دماغی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ اور یادداشت سے متعلق بیماریوں پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔
دماغی ورزش کے ساتھ ساتھ جسمانی ورزش بھی دماغ کے لیے فائدہ مند ہے۔ یہ دماغ کے لیے اتنی ہی مفید ہے جتنی پٹھوں کے لیے ہے۔ ورزش سے دوران خون بہتر ہوتا ہے جس سے دماغ کے نہاں خانوں تک بھی خون کی وافر مقدار پہنچنے سے اس کے اعصابی خلیات خاص قسم کے کیمیائی مادے خارج کرتے ہیں جن سے دماغی صحت کی بہتر نشوونما ہوتی ہے۔ نیز اس سے نئے اعصابی خلیات بھی پیدا ہوتے ہیں۔ ورزش سے ہمارا دماغ جسم کے تمام اعضاء کو مربوط طریقے سے کنٹرول کرتا ہے۔
ہماری غذا ہی یہ طے کرتی ہے کہ ہم کیسے نظر آئیں۔ دراصل ہم جو کھاتے ہیں اسی کے مطابق نظر آتے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ متوازن اور بہتر غذا ہماری روزمرہ خوراک کا لازمی جزو ہو۔ خوراک میں موجود فولاد، پروٹین اور دیگر مفید نمکیات ہمارے دماغ کی صلاحیتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس کی بہتر نشوونما میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
اس لیے ہمیں چاہیے کہ جنک فوڈ کھانے کی بجائے متوازن خوراک کو اپنی عادت بنائیں جس میں تمام ضروری غذائی اجزاء شامل ہوں۔ اپنی خوراک میں سبزیوں اور پھلوں سمیت اومیگا تھری فیٹی ایسڈز پر مشتمل غذاؤں کو معمول بنائیں۔ پانی کی زیادہ سے زیادہ مقدار پئیں۔ اور ناشتہ کرنا کبھی مت بھولیں کیونکہ یہ دن بھر کی سب سے اہم ترین غذا ہے۔
موسیقی سننے کے ساتھ ساتھ اسے سیکھنا بھی دماغی صحت کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر کسی مخصوص ساز کو بجانا سیکھنا چاہیے۔ اس سے آپ کی کئی دیگر صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہو گا۔ جو لوگ موسیقی کے مختلف آلات بجانا سیکھتے ہیں وہ حساب کتاب میں بھی بہتر صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس لیے آج ہی گٹار، پیانو یا کوئی اور موسیقی آلہ خریدیے اور اسے بجانا سیکھیے۔ لیکن خیال رہے آپ کے پڑوسی اس سے متاثر نا ہوں۔
یہ واحد ٹپ ہے جس پر دنیا بھر کے عصبیات دان متفق ہیں۔ نئی زبان سیکھنے سے نا صرف آپ کی معاشرتی زندگی بہتر ہوتی ہے بلکہ آپ کی دماغی صلاحیتوں میں بھی بے حد اضافہ ہوتا ہے۔ نیز اس سے اکتسابی صلاحیتوں کو بھی بہتر کرنے میں مدد ملتی ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ نئی زبان سیکھنے والے افراد میں الزائیمر اور ڈیمینشیا جیسی بیماریوں کے خطرات میں کمی آئی ہے۔ جو لوگ زبان سیکھنے کے لیے کلاس روم میں نہیں جا سکتے ان کے لیے ان لائن بھی ڈوئلینگو اور میمرائز جیسی ویب سائٹس اور ایپس موجود ہیں۔