پولیس کرپشن دراصل پولیس ادراے کے اصول و ضوابط کی خلاف ورزی ہے جس میں محکمہ پولیس کا کوئی افسر یا ماتحت ملازم اپنے عہدے کی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے ناجائز طریقے سے نالی یا دیگر فوائد حاصل کرتا ہے، مثلاً کسی تفتیش کے دوران معاملے کی پیروی کرنے یا نا کرنے کے لیے رشوت لینا وغیرہ شامل ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے عالمی طور پر پولیس تشدد میں بھی بے حد اضافہ ہوا ہے۔
کئی ایسی پولیس فورسز ہیں جو کہ غیر انسانی سلوک، جڑوں تک پھیلی کرپشن اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کی وجہ سے بدنام زمانہ پولیس کا روپ اختیار کر چکی ہیں۔ گویا عوام کے محافظ عوام ہی کو لوٹنے میں ریکارڈ قائم کرنے لگے ہیں۔
اس مضمون میں ہم آپ کو دنیا کی ایسی دو پولیس فورسز کے متعلق بتائیں گے جو سر تا پاء کرپشن میں لتھڑی ہوئیں ہیں۔ پولیس ملازمین کی کم تنخواہ یا زیادہ لالچ نے نا صرف ان کے محکمے بلکہ پورے ملک کی سالمیت کو بھی داؤ پر لگا رکھا ہے۔ تو آئیے نظر ڈالتے ہیں کہ دنیا کی دس کرپٹ ہر ی بدعنوان ترین پولیس فورسز کون سی ہیں۔
بدقسمتی سے دنیا کی دس کرپٹ ترین پولیس فورسز میں سے پاکستان کی پولیس کا نام بھی شامل ہے۔ پاکستانی پولیس کو بین الاقوامی اینٹی گرافٹ واچ ڈاگ کی جانب سے کئے گئے سروے کے نتیجے میں دنیا کی دس کرپٹ ترین پولیس میں سے دسویں نمبر پر جگہ دی گئی ہے۔
پاکستان کے شہریوں میں سے اکثریت کے خیال میں پولیس ملک کا کرپٹ ترین ادارہ ہے۔ اس ادارے پر بے رحمی، رشوت خوری، اور بے گناہ شہریوں کو پکڑ کر تشدد کرنے جیسے جرائم کا الزام لگایا جاتا ہے۔ اس حوالے سے آزاد جموں و کشمیر کی پولیس پہلے اور پنجاب پولیس دوسرے نمبر پر قرار دی جاتی ہے۔
روس کی حکومت کے لیے کرپشن کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ خاص طو پر روسی پولیس کے لیے تو کرپشن ایک عمومی کام ہے۔ روسی پولیس کے ماتحتین ہی نہیں بلکہ بڑے بڑے افسران رشوت لیتے پکڑے گئے ہیں۔ روسی پولیس پر بھی عام شہریوں پر تشدد، بلاوجہ گرفتاریاں اور رشوت لے کر چھوڑ دینے جیسے واقعات کا الزام لگایا جاتا ہے۔ ماہانہ کوٹہ نظام کو پورا کرنے کے لیے روسی پولیس کے پاس واحد ہتھیار رشوت خوری ہی ہے۔
سوڈان کئی وجوہات کی بناء پر کرپٹ ترین ممالک میں بھی شامل ہے۔ سابق سوڈانی صدر عمر البشیر پر جنگی جرائم اور نسل کشی جیسے الزام ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ ملک کی پولیس بھی کرپٹ ترین پولیس میں سے ایک ہے۔ سوڈانی پولیس ماہانہ آمدنی میں اضافے کے لیے رشوت لینے کے حوالے سے مقبول ہے۔ پولیس اپنے خلاف اٹھنے والی آواز کو تشدد اورججوں مقدمات وغیرہ کی مدد سے دبا دیتی ہے۔
افغانی پولیس دنیا کی کرپٹ ترین پولیس میں سے ایک ہے۔ اور یہ صورت حال ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ گرافٹ کی جانب سے کیے جانے والے سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغان پولیس میں بدعنوانی کا ناسور اتنا پھیل چکا ہے کہ شاید اب یہ کبھی درست نا ہو سکے۔ پولیس صرف عوام سے ہی رشوت نہیں لیتی بلکہ پولیس کے اندر بھی مختلف کاموں کے لیے افسران اور ماتحتین کے درمیان رشوت چلتی ہے۔
افغان پولیس پورے ملک میں قائم پولیس چوکیوں پر عوام کو ذلیل و خوار کرنے اور تشدد کر کے رقم بٹورنے میں بدنام ہو چکی ہے۔ یہی نہیں بلکہ افغان پولیس عوام کو گرفتاری سے قبل اور بعد میں رہائی کے لیے رشوت لینے میں بھی بدنام ہے۔ گو کہ کچھ سالوں سے بین الاقوامی کاوشوں اور سول سوسائٹی کی تحاریک کے نتیجے میں معمولی سی بہتری آئی ہے لیکن یہ حکومتی سطح پر بھی کرپشن کی سرپرستی کی وجہ سے یہ کمی آٹے میں نمک کے برابر ہے۔
صومالیہ دنیا کے کرپٹ ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ کئی دہائیوں سے جاری خانہ جنگی کی وجہ سے یہ ملک کئی مسائل کا شکار ہے جن میں سے ایک کرپشن بھی ہے۔ صومالیہ کی پولیس کی تنخواہیں انتہائی کم ہیں۔ صومالی پولیس کے زیادہ تر افسران چوری چکاری، رشوت خوری اور جنسی ہراسمنٹ جیسے جرائم کے مرتکب پائے جاتے ہیں۔
عراقی پولیس عرصہ دراز سے بدعنوانی کا شکار ہے۔ بہتری لانے کی پیش بہا کوششوں کے باوجود عراقی پولیس آج بھی کرپٹ ترین پولیس فورسز کی فہرست کے عین نصف یعنی پانچویں درجے پر موجود ہے۔ عراقی پولیس فرقہ پرستی میں سر تا پاء لتھڑی ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اغواء برائے تاوان اور رشوت خوری جیسے جرائم بھی عراقی پولیس کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ بن چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ داداہ عراق میں بدامنی اور دہشت گردی پر قابو پانے میں سخت ناکام رہا ہے۔
دنیا کی کرپٹ ترین پولیس میں چوتھے نمبر پر فائز برما کی پولیس میں کرپشن ایک عام سی بات ہے۔ برما کی پولیس ملزموں سے تفتیش کے نام پر پیسے بٹورنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی۔ برما عرصہ دراز سے فوجی حکومت کے زیر نگین ہے۔ جس کی وجہ سے برما کی عوام اور پولیس براہ راست فوج کے زیر نگرانی ہیں۔ اور برما کی پولیس کی جانب سے کی جانے والی کرپشن کا کثیر حصہ بالواسطہ طور پر برمی فوج تک بھی پہنچتا ہے۔
کینیا کی پولیس دنیا کی ٹاپ تین بدعنوان ترین پولیس سروسز میں شامل ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق کینیا کی 92 فی صد آبادی نے کینیا پولیس کو بدعنوان اور کرپٹ قرار دیا۔ جبکہ سب نے یہ اعتراف کیا کہ انہوں نے گزشتہ بارہ ماہ کم از کم ایک بار پولیس کو رشوت دی ہے۔ عام افراد مختلف معاملات مثلاً کسٹمز، رجسٹریشن، ہیلتھ کئیر میں سہولت حاصل کرنے کے لیے رشوت دیتے ہیں۔ حتی کہ یوٹیلیٹی سروسز کے لیے بھی انہیں پولیس کو رشوت ادا کرنا پڑتی ہے۔
دنیا کی کرپٹ ترین پولیس فورسز میں میکسیکو کی پولیس دوسرے زینے پر موجود ہے۔ میکسیکو کے لیے یہ صورت حال بہتر ہونے کی بجائے دن بدن بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ میکسیکو شہر اور سرحدی علاقوں میں جرائم کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ لیکن پولیس اسے کم کرنے کی بجائے مزید بڑھانے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔ زیادہ تر میکسیکن پولیس افسران کم تنخواہوں کی وجہ سے رشوت ستانی میں ملوث ہوتے ہیں۔ یہ رشوت عام شہریوں سے لے کر ملک میں آنے والے سرحد پار کرنے والے سیاحوں تک سے لی جاتی ہے۔ میکسیکو پولیس میں کرپشن کے لیے ایک اصطلاح “پلیٹا او پلومو” استعمال کی جاتی ہے جس کا مطلب ہے ” رشوت دو یا موت کو قبول کرو”۔ میکسیکو پولیس منشیات فروشوں کو تحفظ دینے کے حوالے سے بھی بدنام ہے۔ اور عموماً پولیس کی سرپرستی میں منشیات کی اسمگلنگ کی جاتی ہے۔ پولیس عام طور پر ہونے والے جرائم سے پردہ پوشی کرتی ہے یا پھر برائے نام چند معصوم لوگوں کی پکڑ دھکڑ کر کے کارروائی ڈال لیتی ہے۔
ہیٹی کی پولیس دنیا کی کرپٹ ترین پولیس ہے۔ اس کی بدعنوانی نے ہیٹی کی عوام اور معاشرے پر انتہائی برے اثرات ڈالے ہیں۔ حال ہی میں ہیٹی کی قومی پولیس نے کئی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے بین الاقوامی قوانین کو بھی روندنے میں کسر نہیں چھوڑی۔ ان جرائم میں اغواء کاری، منشیات کی اسمگلنگ اور پولیس تشدد وغیرہ شامل ہیں۔ خصوصاً گروہی شکل میں کیے جانے والے جرائم کی پردہ پوشی میں ہیٹی نیشنل پولیس کا کوئی ثانی نہیں۔ سال 2010 کے زلزلے بعد پولیس میں قانون کے احترام کی کچھ رمق پیدا ہوئی ہے۔ البتہ یہ وقت ہی بتائے گا کہ ہیٹی پولیس اپنے سر کرپٹ ترین پولیس کا دھبہ دھلا پائے گی یا نہیں۔