فطرت سے پیار کرنے والا ہر شخص پہاڑوں کا شیدائی ہوتا ہے۔ کیونکہ پہاڑ فطرت کی خوبصورت ترین مناظر میں سے ایک ہیں۔ دنیا کے بلند ترین پہاڑ اپنی بلندی کے ساتھ ساتھ دل کی دھڑکنوں کو تھما دینے والے ایسے مناظر سے بھی بھرپور ہوتے ہیں جنہیں زندگی میں کم از کم ایک بار دیکھنا ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے۔
شومئی قسمت دنیا کے دس بلند ترین پہاڑ ہمارے اپنے ہی علاقے یعنی ایشیا میں پائے جاتے ہیں۔ ان سب کی بلندی سطح سمندر سے 8000 میٹر بلند ہے۔ اسی بناء پر انہیں آٹھ ہزاریے پہاڑ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دس بلند ترین پہاڑ درج ذیل ہیں۔
اناپورنا دراصل پہاڑی چوٹیوں کا ایک سلسلہ ہے جو کہ نیپال کے وسط شمال میں موجود ہمالیہ پہاڑی سلسلے میں واقع ہے۔ ان چوٹیوں میں سے ایک کا نام اناپورنا ون ہے۔ جو کہ دنیا کا دسواں بلند ترین پہاڑ ہے۔ اس کی اوسط بلندی 26 ہزار 545 فیٹ یعنی تقریباً 8091 میٹر ہے۔ اس کی چوٹیاں کوہ پیمائی کے لیے دنیا کی خطرناک ترین چوٹیوں میں سے ایک ہیں۔ اسے سر کرنے کے لیے کوشش کرنے والے کوہ پیماؤں کی شرح اموات چالیس فی صد ہے۔
دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت سطح سمندر سے 26 ہزار 660 فٹ یعنی 8126 میٹر بلند ہے۔ نانگا پربت کا مطلب “ننگا پہاڑ” ہے۔ بیسویں صدی کے نصف تک اسے قاتل پہاڑ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا رہا ہے۔ کیونکہ اس کی چوٹی کو سر کرنا دنیا کا مشکل ترین کام تھا۔ اور اسے سر کرنے میں کئی کوہ پیماؤں نے اپنی جانیں گنوائی۔ گو کہ اب یہ پہاڑ اتنا “قاتل” نہیں رہا اس کے باوجود آج بھی اسے سر کرنا انتہائی مشکل ہے۔
پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں واقع اس پہاڑ کی اٹھان انتہائی غضب کی ہے۔ اس کے اردگرد کے مناظر اتنے حسین ہیں کہ دنیا بھر کے سیاح اسے دیکھنے کے لیے جوق در جوق آتے ہیں۔
نیپال میں موجود ہمالیہ پہاڑی سلسلے میں مانسری ہمال علاقے کے اندر واقع یہ پہاڑ دنیا کا آٹھواں بلند ترین پہاڑ ہے۔ اس کے نام کا مطلب “روح کا پہاڑ” بنتا ہے۔ مناسلو کو پہلی بار 9 مئی 1957 کو جاپانی کوہ پیماؤں ٹوشیو ایمانچی اور گیالزن نوربو نے سر کیا۔ کہا جاتا ہے کہ جس طرح برطانوی ایورسٹ کو اپنا پہاڑ کہتے ہیں اسی طرح مناسلو جاپانیوں کا پہاڑ ہے۔
دنیا کا ساتواں بلند ترین پہاڑ وسطی نیپال میں واقع ہے جس کی بلندی 26 ہزار 495 فٹ یعنی 8167 میٹر ہے۔ اس کے نام کا مطلب “سفید پہاڑ” ہے۔ اس کے دونوں جانب سے ڈھلوانیں انتہائی شدید ترین ہیں۔ جو کہ بنیاد سے لے کر 4 ہزار میٹر بلندی تک چلی جاتی ہیں۔
دھوال گری اور اناپورنا پہاڑ ایک دوسرے کے آمنے سامنے اس طرح واقع ہیں کہ ان کے درمیان ایک وادی کا فاصلہ ہے۔ یوں یہ دونوں پہاڑ مل کر دنیا کے خوبصورت ترین نظاروں میں سے ایک کو جنم دیتے ہیں۔ شاید اسی وجہ سے تقریباً چالیس سال تک دھوال گری کو دنیا کا بلند ترین پہاڑ تصور کیا جاتا رہا ہے۔
یہ پہاڑ 26 ہزار 906 فٹ یعنی 8201 میٹر بلندی کے ساتھ دنیا کا چھٹا بڑا اور بلند ترین پہاڑ ہے۔ تبتی زبان میں شو یو کا مطلب “فیروزی دیوی” ہے۔ یہ پہاڑ ہمالیہ پہاڑی سلسلے میں ماؤنٹ ایورسٹ کے تقریبا 20 کلومیٹر مغرب میں تبت اور نیپال کی سرحد پر واقع ہے۔
فہرست کی پانچویں پائدان پر موجود مکالو دنیا کا چھٹا بلند ترین پہاڑ ہے جس کی بلندی 27 ہزار 825 فٹ یعنی 8481 میٹر ہے۔ یہ پہاڑ ماؤنٹ ایورسٹ کے جنوب مشرق میں تقریباً 19 کلومیٹر کے فاصلے پر نیپال اور چین کی سرحد پر واقع ہے۔ تن تنہا کھڑے مکالو کی چوٹی ایک بار طرفہ ایران کا سا منظر پیش کرتی ہے۔
تبتی زبان میں لوتسے کا مطلب “جنوبی چوٹی” ہے۔ دنیا کا یہ چوتھا بڑا پہاڑ جنوبی کالم کے ذریعے ماؤنٹ ایورسٹ سے منسلک ہے۔ اس کی سب سے بلند چوٹی 27 ہزار 940 فٹ بلند ہے۔ جبکہ اس کی وسطی و شیریں چوٹیاں بھی آٹھ ہزاری ہیں۔ یہ چوٹی بھی چین (تبت) اور نیپال کی سرحد پر واقع ہے۔
دنیا کی تیسری بڑی چوٹی 28 ہزار 169 فٹ یعنی 8585 میٹر بلند ہے۔ کنچن جنگا پہاڑ نیپال اور سکم (بھارت) کی سرحد پر ہمالیہ کی عمومی سیدھائی کے درمیان واقع ہے۔ اسے بھارت کی بلند ترین چوٹی بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے نام کا مطلب “برف کے پانچ خزانے” ہے کیونکہ اس میں پانچ چوٹیاں موجود ہیں۔ مقامی روایات میں ان پانچ خزانوں سے مراد سونا، چاندی، ربڑ، گندم، اور مقدس کتابیں لی جاتی ہے۔
خوبصورتی، ہیبت، اور جاہ و جلال کا بہترین مرقع۔۔۔ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان میں واقع ہے۔ جبکہ اس کے دوسری جانب چینی صوبے سنکیانگ کی سرحد واقع ہے۔ اس پہاڑ کی بلندی سطح سمندر سے 28 ہزار 251 فٹ یعنی 8611 میٹر بلند ہے۔ جو کہ دنیا کے بلند ترین پہاڑ سے بہت ہی معمولی کمی ہے۔ بلکہ بعض تحقیق دان محل وقوع اور درست پیمائش کے اعتبار سے کے ٹو کو دنیا کی بلند ترین چوٹی قرار دیتے ہیں۔
بہرحال دنیا یہ کوہ قراقرم کی سب سے بلند ترین چوٹی ہے۔ کوہ پیمائی کے حوالے سے مشکل ترین اور بلند ترین شرح اموات رکھنے کی وجہ سے اسے ظالم پہاڑ یعنی “Savage Mountain” کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس پہاڑ کی ڈھلوانوں اور مشکل چڑھائی کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ آج تک صرف معدودے چند افراد ہی اسے سر کر پائے ہیں۔ جبکہ سردیوں میں کے ٹو کو سر کرنے والوں کی تعداد تو انتہائی کم ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس پہاڑ کو سر کرنے کی کوشش کرنے والے ہر چار میں سے ایک کوہ پیماء کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے۔
پاکستان کے شمال میں ہوری شان شوکت سے کھڑے اس بلند ترین پہاڑ کے بیس کیمپ تک پہنچنا بھی انتہائی مشکل ہے اور اس میں کئی کئی دن لگ جاتے ہیں۔ جبکہ اس کے مقابل ماؤنٹ ایورسٹ کو اب تک ہزاروں لوگ سر کر چکے ہیں۔
فہرست میں چوٹی کی پائدان پر موجود دنیا کا بلند ترین پہاڑ ماؤنٹ ایورسٹ سطح سمندر سے 88841 میٹر یعنی 29029 فٹ بلند ہے۔ یہ لمبائی کے حساب سے زمین کے مرکز سے پانچواں لمبا ترین پہاڑ ہے۔ نیپال اور چین کی سرحدوں کے سنگم پر موجود یہ پہاڑ ہمالیائی سلسلے کا حصہ ہے۔ گو کہ یہ دنیا کا بلند ترین پہاڑ ہے۔ لیکن اسے سر کرنے والوں میں پیشہ ور اور اناڑی کوہ پیماء شامل ہیں۔ کیونکہ اسے سر کرنا انتہائی آسان ہے۔