Online mostbet casino games are digital versions of traditional casino games that can be played over the internet. These games include a wide variety of options, such as slot machines, blackjack, roulette, baccarat, poker, and more.

Many online mostbet casinos offer a variety of bonuses, such as welcome bonuses and free spins, to attract players and keep them coming back. Some online casinos also offer live dealer versions of their games, which feature a human dealer and are streamed over the internet.

When it comes to online national casino casino games, it's important to choose a reputable and safe online casino to play at. Look for online casinos that are licensed and regulated by a reputable gaming authority, such as the Malta Gaming Authority or the UK Gambling Commission. These organizations ensure that the online casino operates fairly and securely, and that player funds are protected.

It's also important to choose games that fit your personal preferences and playing style. If you're new to online hellspinscasino gambling, you may want to start with simple games that are easy to understand, such as slots or craps. These games are typically easy to play, and you don't need to have any special skills to be able to play them.

On the other hand, if you're looking for a more strategic experience, you may be interested in betano games such as blackjack or poker. These games require more skill and knowledge to play well, but they can also offer more opportunities for big wins.

Keep in mind that gambling of any kind, should be done responsibly and it is not a way of earning money, but rather a form of entertainment. Set a budget for yourself and stick to it, and never betano gamble more than you can afford to lose.

Online pinup casino games are a popular form of digital entertainment that can be played over the internet. These games emulate the experience of playing at a traditional casino and offer a wide variety of options, including slot machines, blackjack, roulette, baccarat, poker, and many more.

One of the benefits of playing online pinup casino games is that they can be accessed from anywhere with an internet connection, whether you're at home, on vacation, or on the go. Additionally, many online casinos offer bonuses and rewards to players, such as welcome bonuses, free spins, and loyalty programs.

Online betano casino use different software providers to offer their games, with some of the more well-known providers being Microgaming, NetEnt, and Playtech. These providers have built a reputation for creating high-quality and fair games.

There are many online sol casino casino available on the internet, but it is important to choose one that is reputable and licensed. Before you play, you should check if the online casino is licensed and regulated by a reputable authority such as Malta Gaming Authority, UK Gambling Commission, and check for any negative reviews or feedback.

As with any form of gambling in 20 bet, it is important to play responsibly, and only gamble with what you can afford to lose. Set a budget for yourself and stick to it, and if you ever feel like you are losing control, seek help from organizations like Gambling Addiction help.

Online pixbet casino games are digital versions of traditional casino games that can be played over the internet. These games can be played on computers, laptops, smartphones, or tablets and include a wide variety of options, such as slot machines, blackjack, roulette, baccarat, poker, and more.

Online betano casinos use a variety of software providers and platforms to offer their games, including web-based interfaces that can be accessed through a web browser, as well as mobile apps that can be downloaded and installed on a smartphone or tablet.

One of the most popular types of online casino games are slot machines, also known as "online tortuga casino slots." These games come in a variety of themes and formats, with many offering progressive jackpots that can grow to be worth millions of dollars. Other popular online casino games include blackjack, roulette, baccarat, and video poker.

Online ice casino casino games are designed to be fair and random, and they use random number generators to ensure that the outcome of each game is unpredictable. Most online casinos are also independently audited to ensure that they are operating honestly and fairly.

It's important to note that online gambling is regulated differently in each country and you should always be aware of the laws and regulations regarding online gambling in ice casino your jurisdiction before you play. Additionally, you should always be sure to choose a reputable online casino to play at. It is recommended to read reviews and check online casino rating to find the right one.

The process of downloading a file using a torrent is known as "torrenting." It works by breaking the larger file into small pieces, which are distributed among many different sources (also known as "peers").

بیسویں صدی کی دس طاقتور ترین استعماری سلطنتیں
menu icon

بیسویں صدی کی دس طاقتور ترین استعماری سلطنتیں

دنیا کی سیاسی تاریخ کے حوالے سے بیسویں صدی ایک یادگار صدی تھی۔ جس میں کئی نئے ممالک دنیا کے نقشے پر ابھر کر سامنے آئے۔ یہی وہ صدی تھی
web desk dharti ویب ڈیسک


دنیا کی سیاسی تاریخ کے حوالے سے بیسویں صدی ایک یادگار صدی تھی۔ جس میں کئی نئے ممالک دنیا کے نقشے پر ابھر کر سامنے آئے۔ یہی وہ صدی تھی جس میں عالمی مالیاتی ادارے، عالمی تجارتی ادارے اور اقوام متحدہ جیسے طاقتور ادارے وجود میں آئے جن کی اپنی طاقت کئی ممالک کی مجموعی معاشی قوت سے بڑھ کر ہے۔

ان اداروں کے وجود میں آنے سے پہلے دنیا صرف چند استعماری طاقتوں کے زیر نگین تھی۔ جنہوں نے باقی دنیا کو اپنے نوآبادیاتی نظام کے زیر تسلط رکھا ہوا تھا۔ یہ تسلط فوجی، سیاسی، معاشی اور معاشرتی ہر نوعیت کا تھا۔ اس صدی نے تاریخ کی بڑی استعماری طاقتوں کو بنتے اور پھر ختم ہوتے دیکھا۔

اس مضمون میں ہم آپ کو بیسویں صدی کی ایسی ہی دس طاقتور ترین استعماری طاقتوں کے متعلق بتائیں گے۔

10 ۔ آسٹرو-ہنگیرین سلطنت Austro-Hungarian Empire

بیسویں صدی کے اوائل میں آسٹرو ہنگیرین سلطنت یورپ کی سب سے بڑی سیاسی قوت تھی۔ وسطی یورپ کا تقریباً سات لاکھ مربع کلومیٹر سے زائد کا رقبہ اس کے زیر تسلط تھا۔ اس سلطنت میں گیارہ بڑے لسانی گروہ تھے جن میں جرمن،ہنگرین، پولش، یوکرینین، سلووک، کروشیین، سرب، اٹالین اور رومانین شامل ہیں۔

پہلی جنگ عظیم کے بعد آسٹرو ہنگیرین سلطنت زوال کا شکار ہو کر کئی حصوں میں بکھر گئی اور 75 فی صد سے زائد رقبے کا تسلط کھو بیٹھی۔ اس سے پیدا ہونے والے نئے ممالک میں رومانیہ، چیکوسلواکیہ، یوگوسلاویہ، پولینڈ اور اٹلی شامل ہیں۔ جبکہ آسٹریا اور ہنگری کو اتنا کمزور کردیا گیا کہ دوبارہ ابھرنے کے قابل نا رہے۔

9۔ سلطنتِ اطالیہ Italian Empire

اٹلی وہ آخری ملک تھا جس نے افریقی زمین کے مال غنیمت سے اپنا حصہ حاصل کیا۔ اٹلی کے زیر تسلط تقریباً سات لاکھ اسی ہزار مربع کلومیٹر کا حصہ آیا جس میں صومالیہ، اریٹریا اور لیبیا جیسی نوآبادیاتی علاقے شامل تھے۔ ان میں لیبیا سب سے بڑی اور اہم ترین نوآبادیاتی مملکت تھی۔ اس کے علاوہ رہوڈز جزائر اور چینی ٹائنسٹن کا کچھ حصہ بھی اٹلی کے زیر تسلط آیا۔

اٹلی کا آخری قبضہ البانیا کی صورت میں 1939 میں ہوا۔ جس کے بعد جنگ عظیم دوئم شروع ہو گئی۔ اس جنگ کے دوران سلطنتِ اطالیہ کا بڑا حصہ برطانیہ نے اپنے قبضے میں کر لیا۔ یوں یہ سلطنت تھوڑے ہی عرصہ بعد اپنے زوال کا شکار ہو گئی۔

8۔ جرمن نوآبادیاتی سلطنت German Colonial Empire

جرمنی نوآبادیاتی علاقوں پر قبضہ کرنے میں سست رہا۔ اس کے باوجود افریقہ کے کیمرون، تنزانیہ اور نیمیبیا جیسے علاقے جرمنی کے حصے میں آئے۔ اس کے علاوہ نیو گھانا، بسمارک اور کئی جزائر پر بھی جرمنی کا قبضہ ہوا۔ فتوحات کا یہ سلسلہ چین کے ساحلی شہر سنگ تاؤ تک جا پہنچا تھا۔

پہلی جنگ عظیم کے بعد جرمن کے زیر تسلط بڑے علاقے برطانیہ کے قبضے میں آ گئے۔ جبکہ پیسیفک جزائر پر جاپان نے قبضہ کر لیا۔ یوں بالآخر جرمن سلطنت 10 جنوری 1920 میں ہونے والے ورسیلیز معاہدے کے نتیجے میں انجام کو پہنچی۔

7۔ پرتگالی سلطنت Portuguese Empire

یورپی اقوام میں سے پرتگالی وہ واحد قوم تھی جس نے افریقہ کے سب سحارا علاقے پر قبضے کا دعویٰ کیا۔ ایک کمزور معیشت اور اندرونی طور مسلسل جنگوں کا شکار رہنے کے باوجود پرتگال کے زیر تسلط انگولا، موزمبیق، گینابساؤ، شرقی تیمور اور مکاؤ جیسے علاقے شامل تھے۔

سال 1961 میں بھارت نے پرتگال سے گووا کو واپس حاصل کیا۔ جبکہ 1974 میں قائم ہونے والی نئی پرتگالی حکومت نے انگولا، موزمبیق اور گینابساؤ سمیت دیگر علاقوں کو آزادی دے دی۔ سب سے آخر میں صدی کے آخری سال یعنی 1999 میں مکاؤ کا قبضہ چین نے واپس حاصل کیا۔

6۔ سلطنت عثمانیہ Ottoman Empire

سلطنتِ عثمانیہ سترہویں صدی سے ہی دنیا کی ایک بڑی سلطنت تھی جس کے زیر قبضہ مشرقِ وسطی اور شمالی افریقہ کے کئی ممالک تھے۔ اس سلطنت کا صدرمقام قسطنطنیہ (حالیہ استنبول) ترکی میں تھا۔

جنگ عظیم اول کے آغاز سے ہی سلطنت کے اکثریتی آبادی کے علاقوں میں بغاوت پھوٹ پڑی۔ جسے برطانیہ اور فرانس کی مکمل مدد حاصل تھی۔ بلکہ یہ ممالک بغاوت کے بنیادی محرک تھے۔ جنگ کے بعد سلطنت عثمانیہ اور اس کے حریف اتحادیوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا جس کی رو سے شام، لبنان، اردن، فلسطین اور عراق کے ممالک برطانیہ اور فرانس کے حصے میں آئے۔ اس معاہدے کے نتیجے میں غربی اناطولیہ یونان کے حصے میں اور کچھ جزائر اطالویوں کے حصے میں آئے۔ شرقی اناطولیہ میں آرمینیا کو آزادی دے دی گئی۔

یوں یکم نومبر 1922 کو ترکی کو ری پبلک قرار دیے جانے کے بعد سلطنتِ عثمانیہ کا سورج غروب ہو گیا۔

5 سلطنتِ جاپان

سال 1868 سے بیسویں صدی کے وسط تک جاپان کی سلطنت الاسکا سے لے کر سنگاپور تک پھیلی ہوئی تھی۔ اس لیے یہ یورپ کی بڑی طاقتوں سے بھی زیادہ طاقتور تھی۔ اس کے زیر تسلط کوریا، چین، تائیوان اور فلپائن جیسے ممالک شامل تھے۔

جنگ عظیم اول کے بعد جاپان چونکہ فاتح اتحادیوں کا حصہ تھا اس لیے اسے جرمنی کے ایشیائی نوآبادیاتی علاقوں کا قبضہ بھی دے دیا گیا۔ ان میں شینتونگ، پیننسولا اور مائیکرونیشیا جیسے جزائر بھی شامل تھے۔ جاپان کی جانب سے مزید علاقوں پر قبضے کی کوشش اور اٹلی و جرمنی کے ساتھ دفاعی معاہدوں نے جنگ عظیم دوئم کو جنم دیا جس میں جاپان ہار گیا اور 1945 میں اپنے نوآبادیاتی علاقے فاتح اتحادیوں کے حوالے کر دیے۔ یوں ایک عہد اپنے انجام کو پہنچا۔

4۔ فرانسیسی سلطنت French Empire

دوسری جنگ عظیم تک فرانسیسی سلطنت دنیا کی واحد بڑی سلطنت تھی جس کا موازنہ سلطنتِ برطانیہ سے کیا جا سکتا تھا۔ اس کے زیر تسلط ساڑھے چھے کروڑ آبادی پر مشتمل پچاس لاکھ مربع میل سے زائد کا علاقہ شامل تھا۔

فرانس کے پاس افریقہ کی پندرہ کالونیاں تھیں۔ جنوب مشرقی ایشیا میں فرانس کی حدود ہند و چین علاقے تک پھیلی ہوئیں تھیں۔ جبکہ کئی پیسیفک اور کیریبین جزائر بھی فرانسیسی سلطنت کا حصہ تھے۔ جنگ عظیم اول کے بعد شام، لبنان اور کیمرون جیسے علاقے بھی فرانسیسیوں کے پاس آ گئے۔

دوسری جنگ عظیم کے دوران فرانسیسی سلطنت بکھرنا شروع ہو گئی جب اس کے اکثریتی علاقوں پر جاپان، امریکہ اور برطانیہ جیسی طاقتوں نے قبضہ کرنا شروع کر دیا۔ فرانس کے زیر قبضہ زیادہ تر نوآبادیاتی علاقوں نے 1950 سے 1960 کی دہائی میں آزادی حاصل کی۔

3۔ روسی سلطنت Russian Empire

بحیرہ بالٹک سے لے کر بحر الکاہل تک پھیلی ہوئی روسی سلطنت کے پاس دنیا کے کل رقبے چھٹا حصہ تھا۔ اس رقبے پر تیرہ کروڑ سے زائد کی آبادی رہائش پزیر تھی۔ اس کے پاس یورپ میں سب سے بڑی فوج تھی جس کی تعداد پندرہ لاکھ سے زائد تھی۔

پہلی جنگ عظیم روسی سلطنت کے انحطاط کی بڑی وجہ بنی۔ کیونکہ اس دوران سلطنت کے کروڑوں لوگ موت کے گھاٹ اتار دیے گئے اور صنعتیں تباہ ہو گئیں۔ اس جنگ کے نتیجے میں روس نے یورپ میں پولینڈ، فن لینڈ اور لٹویا جیسے ممالک کو کھو دیا۔ بالآخر اس وقت کے بادشاہ نکولس دوئم کو کمیونسٹ پارٹی نے نکال باہر کیا اور نئی سوویت یونین کی بنیاد رکھی۔

2۔ سوویت یونین Soviet Union

سوویت یونین کو متحدہ سوویت سوشلسٹ روس یعنی USSR بھی کہا جاتا ہے۔ یہ سلطنت 1917 کے روسی انقلاب کے بعد معرضِ وجود میں آئی۔ یونین کے قبضہ میں متنوع نسلی و لسانی علاقے شامل تھے۔ اس کے پاس ایک بڑی فوجی طاقت تھی۔ بڑے پیمانے پر صنعتوں کو اپنانے کے بعد سوویت یونین دنیا کی سپر پاور بن گئی۔

اسی کی دہائی میں بری معیشت اور کمزور لیڈرشپ کے باعث سوویت یونین کے اکثر علاقوں میں آزادی کی تحاریک شروع ہو گئیں۔سب سے پہلے ایسٹونیا، لیتھوانیا اور لیٹویا کی بالٹک ریاستوں نے آزادی حاصل کی۔ دسمبر 1991 میں یوکرائن، روس، آرمینیا، آذربائجان، ترکمانستان، تاجکستان اور ازبکستان سمیت درجنوں ریاستوں نے آزادی حاصل کی۔ اور یوں بیسویں صدی کی سب سے بڑی سپر پاور ٹوٹ کر بکھر گئی۔ جارجیا سب سے آخری ملک تھا جس نے دو سال بعد 1993 میں آزادی حاصل کی۔

1۔ سلطنتِ برطانیہ British Empire

کہا جاتا ہے کہ سلطنتِ برطانیہ دنیا کی ایسی سب سے بڑی سلطنت تھی جس میں سورج کبھی غروب نہیں ہوتا تھا۔ کیونکہ یہ سورج کے طلوع و غروب سے اوقات کے حساب سے بھی کہیں بڑھ کر پھیلی ہوئی تھی۔ اس کے زیر تسلط تقریباً 14 کروڑ مربع میل کا علاقہ تھا جو کہ دنیا کے کل رقبے کا ایک چوتھائی بنتا ہے۔ دنیا کے ہر براعظم میں برطانیہ کے مقبوضہ علاقے موجود تھے۔

سلطنتِ برطانیہ کے عروج کی سب سے بڑی وجہ صنعتی انقلاب اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں نئی دریافتیں تھیں۔ جنہوں نے برطانیہ کے رقبہ کو پھیلنے میں بے انتہا مدد فراہم کی۔ لیکن جیسا کہ کہتے ہیں۔۔۔ ہر عروجِ را زوال۔ بالکل اسی طرح سلطنت برطانیہ بھی بیسویں صدی کے نصف میں ٹوٹنا شروع ہوئی۔ اس زوال کی بڑی وجہ دوسری جنگ عظیم بھی ہے جس کے دوران برطانیہ پر قرضہ بے تحاشہ بڑھ چکا تھا۔ اور اس کے پاس سلطنت کو چلانے کے لیے وسائل نہیں تھے۔ نیز اس دوران نئی ابھرنے والی طاقتوں امریکہ اور روس نے بھی اس زوال میں اہم کردار ادا کیا۔ اور یوں اب سلطنتِ برطانیہ صرف انگلینڈ تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ جہاں اکثر سورج طلوع ہی نہیں ہوتا۔

متعلقہ خبریں









مزید

کھیل

کرکٹ ورلڈ کپ ، پاکستان کی نیدرلینڈز کیخلاف بیٹنگ لائن مشکلات سے دو چار











تجارت

امریکی ڈالر سستا ، سٹاک ایکسچینج سے بھی اچھی خبر آگئی











دلچسپ

ٹیکسی ڈرائیور منٹوں میں کروڑ پتی بن گیا ، مگر کیسے ؟ حیران کن تفصیلات سامنے آگئیں












وڈیوز

وڈیوز

چاہت فتح علی خان کا مستقبل کیا؟فلموں میں کب نظر آئیں گے ؟

وڈیوز

ٹویٹر کی چھٹی،مارک زکربرگ نے نئی ایپ لاونچ کر دی

وڈیوز

شہباز شریف کے بیٹے کی لاٹری لگ گئی،عدالت سے بڑا ریلیف


یا اللہ خیر،آرمی چیف پر قاتلانہ حملے کی شازش؟

نوجوان لڑکے نے لوڈ شیڈنگ کے دوران مفت AC کا جگاڑ ڈھونڈ لیا

حریم شاہ کا الیکشن میں مریم نواز سے مقابلہ ہونا چاہئے

لاہور میں بارش کے بعد سیلاب کا منظر،ہر طرف پانی ہی پانی

محنت مزدوری کرنے والے چھوٹے بچے کی باتوں نے اینکر کو رولا دیا

شراب پی کر گاڑی چلانے والوں نے نوجوان لڑکے کی جان لے لی


مزید دیکھیں