اکثر فلمیں حقیقی اور سچے واقعات پر مبنی ہوتی ہیں۔ دل کی دھڑکنوں کو چھو لینے والے یہ واقعات بعض اوقات اتنے سنجیدہ اور حقیقی ہوتے ہیں کہ آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں۔
محبت کی ان گنت ایسی داستانیں ہیں جو پہلے حقیقتاً وقوع پزیر ہوئیں۔ پھر صفحہ قرطاس پر ابھریں۔ اور آخر فلمی کرداروں کے ذریعے شائقین کے دلوں میں ہمیشہ کے لیے گھر کر گئیں۔
اس مضمون میں ہم آپ کو ایسی ہی دس بہترین رومانوی فلموں کے بارے میں بتائیں گے جن میں فلمائے گئے محبت کے لازوال قصے حقیقت میں بھی دو دلوں پر پیش آئے تھے۔ تو آئیے دیکھتے ہیں کہ حقیقی واقعات پر مبنی دس بہترین رومانوی فلمیں کون کون سی ہیں
دی وو، امریکی رومانوی فلم ہے جس میں ریچل مک۔ایڈمز اور شیننگ ٹیٹم نے مرکزی کردار ادا کیا۔ فلم ریلیز کے فوری بعد کامیابی سے ہم کنار ہوئی اور پہلے ہی ہفتے میں چارٹ پر نمبر ایک فلم قرار پائی۔ یہی نہیں بلکہ اسے سال 1980 سے لے کر آج تک سب سے زیادہ کمائی کرنے والی رومانوی فلم کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
فلم کی کہانی ایک شادی شدہ جوڑے پیگ کولنز اور اس کے خاوند کے گرد گھومتی ہے۔ کہانی کے مطابق پیک ایک کار حادثے کے نتیجے میں کومے کا شکار ہو جاتی ہے اور پھر اس کی یادداشت چلی جاتی ہے۔
اسے قدرت کی ستم ظریفی کہیے یا کچھ اور، اس فلم میں فلمائے گئے واقعات کرشت کارپینٹر کے ساتھ حقیقی طور پر پیش آئے تھے۔ جو کہ ایک بڑے کار حادثے کے نتیجے میں کومے کا شکار ہو گئی تھی۔ چار ماہ تک کومے میں رہنے کے بعد جب اسے ہوش آیا تو اس کی گزشتہ دو سال کی یادداشت جا چکی تھی۔ اسے کچھ یاد نہیں رہا تھا کہ ان دو سالوں میں اس کے ساتھ کیا پیش آیا نا ہی اسے اپنے خاوند کے بارے میں کچھ یاد تھا۔
اس کے خاوند نے ہمت نا ہاری۔ اور کرشت کے ساتھ ملا کر نئی زندگی کی بنیاد رکھی۔ جس میں نئی یادوں کو اپنی زندگی کا محور بنا لیا۔
دی نوٹ بک دراصل نکولس سپارک کے لکھے ناول پر مبنی فلم تھی جسے 2004 میں فلمایا گیا تھا۔ فلم کے مرکزی کردار ریچل مک۔ایڈمز اور ریان گوسلنگ نے ادا کیے۔
فلم کی کہانی ایک جوان جوڑے کے گرد گھومتی ہے جو 1940 میں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوا۔ فلم کو کئی بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا گیا۔ اور نقاد حلقوں میں بھی پسند کیا گیا۔
یہ فلم دراصل نیک پوٹر نامی ایک شخص کی زندگی کے حقیقی واقعات کی عکاسی کرتی ہے۔ جس نے اکیانوے سال کی عمر میں بھی اپنی رفاقت کو خوب نبھایا اور اپنی بیوی فیلس جو کہ ڈیمنشیا نامی بیماری کا شکار تھی کی مدد اپنی لکھی دائری کی مدد سے کی۔
یہ فلم دراصل مشہور فلکیاتی سائنسدان ڈاکٹر اسٹیفن ہاکنگ کی سرگزشت پر مبنی ہے۔ فلم کے بنیادی کردار ایڈی ریڈمائن اور فیلسٹی جونز نے ادا کیے۔
اسٹیفن کیمرج یونیورسٹی کے شعبہ فلکیات میں طالبعلم تھا جہاں اس کی ملاقات جین سے ہوئی۔ پہلی ملاقات پر مشتمل یہ شناسائی رفتہ رفتہ محبت میں بدل گئی۔ کچھ عرصہ بعد اسٹیفن کو موٹر نیورون نامی بیماری نے آ لیا جس میں انسان کے عضلات کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
ڈاکٹروں کی جانب سے اسٹیفن کو دو سال کا وقت دیا گیا کہ وہ مزید صرف دو سال تک جی سکتا ہے۔ جس کے بعد اس کے جسمانی عضلات ناکارہ ہو جائیں گے۔ اور صرف دماغ کام کرتا رہے گا۔ اسٹیفن اورجین نے یہ وعدہ کیا کہ حالات خواہ کچھ بھی ہو جائیں ان کا ساتھ زندگی بھر جاری رہے گا۔
فلم ڈاکٹر اسٹیفن کی زندگی میں پیش آئے حقیقی واقعات اور جین سے ان کے تعلق کی عکاسی کرتی ہے۔ ڈاکٹر اسٹیفن رواں سال 2018 میں 76 برس کی عمر میں بیماری کی حالت میں فوت ہوئے۔
1999 میں فلمائی گئی اس فلم میں ہیلری سوینک اور کلوئی سیونی نے مرکزی کردار ادا کیا۔ فلم کی کہانی ایک مخنث یعنی مرد ہیجڑے کے گرد گھومتی ہے جو جانے انجانے میں نیبراسکا کی محبت میں گرفتار ہو جاتا ہے۔
اس کی دوستی لانا تسڈل سے ہوتی ہے جو کہ اس کی اندرونی جسمانی کیفیات سے ناواقف ہوتی ہے اور اس سے محبت کرنے لگتی ہے۔
بعد میں جب وہ ایک عورت کی قید میں جاتا ہے تو وہاں پر جان لاٹر اور ٹوم اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ موت کا شکار ہو جاتا ہے۔
یہ المناک فلم دراصل برینڈن ٹینا کی زندگی میں پیش آئے حقیقی واقعات پر مبنی ہے جسے 1993 میں تنفر انگیز جرم کے نتیجے میں مار دیا گیا تھا۔
ایج آف لو کی کہانی ویرا فلپس نامی ایک خاتون کی حقیقی زندگی کے گرد گھومتی ہے۔ جو کہ ڈیلن تھامس کی محبت میں گرفتار ہوتی ہے۔ گو کہ تھامس شادی شدہ اور ایک بچے کا باپ بن جاتا ہے۔ لیکن دونوں کے دلوں میں سوئی ہوئی محبت ایک بار پھر جاگ اٹھتی ہے۔
یہ فلم بھی محبت اور ایثار کے جزبوں سے بندھی ایک لازوال اور حقیقی داستان پر فلمائی گئی تھی۔
حقیقی واقعات کی بات کریں تو جان نیش ایک ذہین ریاضی دان اور ماہر معاشیات تھا۔ ایک رات ڈنر پر اس کی ملاقات ایلیشیا لارڈ سے ہوتی ہے۔ یہ ملاقات جلد کی محبت میں تبدیل ہو جاتی ہے۔
ایک رات نیش کی جانب سے چیخ و پکار پر اسے ایک ماہر نفسیات کو دکھایا جاتا ہے تو یہ انکشاف ہوتا ہے کہ وہ پیرانائیڈ شیزوفرنیا نامی بیماری کا شکار ہو چکا ہے۔ یہیں سے اصل کہانی شروع ہوتی ہے جب نیش کی بیوی ایلیشیا سر تا پا ایثار و محبت میں ڈھل جاتی ہے۔ اور اپنے خاوند کو بیماری سے نکالنے کے لیے کوئی کسر نہیں روا رکھتی۔
یہ فلم ایلزبتھ گلبرٹ کی خودنوشت یادداشت پر مبنی ہے۔ جسے 32 سال کی عمر میں یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ اپنی ازدواجی زندگی سے خوش نہیں ہے۔ نتیجتاً وہ خلع حاصل کر لیتی ہے۔ جس کے بعد اپنی بقیہ زندگی پوری دنیا میں گھومتے پھرتے اور سیر و تفریح میں گزارتی ہے۔
فلم میں مصنف نے اپنے حقیقی واقعات کو فلمایا ہے۔
سال 1994 میں فلمائی گئی اس مزاحیہ و رومانوی فلم میں نامور ہالی ووڈ اداکار نکولس کیج اور بریجٹ نے مرکزی کردار ادا کیا۔ کیج ایک ایسے سرکاری افسر کا کردار ادا کرتا ہے جو بہت ہی مہربان اور رحم دل افسر کے طور پر جانا جاتا ہے۔ لیکن اس کی بیوی کی خصلتیں اس کے بالکل برعکس ہوتی ہیں۔
کہانی کے مطابق چارلی (نکولس کیج) کی ملاقات ہوٹل میں کام کر ے والی ایک ویٹریس سے ہوتی ہے جو کہ مالی مشکلات کا شکار اور قرضے کی دلدل میں پھنسی ہوتی ہے۔ چارلی یہ وعدہ کرتا ہے کہ اگر وہ لاٹری جیت گیا تو اس کی آدھی رقم اسے دے گا تا کہ وہ اپنا قرضہ اتار سکے۔
شومئی قسمت کہ وہ چالیس لاکھ ڈالر کی لاٹری جیت جیتا ہے۔ لیکن اپنے وعدے کا پاس رکھتے ہوئے نصف رقم اس ویٹریس کو دے دیتا ہے جس کے ساتھ اس نے وعدہ کیا تھا۔ اور یوں دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔
حقیقی واقعے کی بات کی جائے تو یہ واقع رابرٹ کنگھم نامی افسر کے ساتھ پیش آیا تھا۔ جس نے اپنی اور ویٹریس کی مالی حالت کو دیکھتے ہوئے یہ وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ لاٹری جیت گیا تو آدھی رقم بطور ٹپ دے گا۔ بعد میں جب اس نے ساٹھ لاکھ ڈالرز کی لاٹری جیتی تو وعدے کے مطابق نصف رقم ویٹریس کو طور ٹپ دے دی۔ البتہ ان کے درمیان محبت کا کوئی سلسلہ نہیں چلا تھا۔ باقی کے واقعات فلمی شائقین کی دلچسپی کے لیے فلمائے گئے۔
2005 میں نمائش کے لیے پیش کی گئی یہ فلم جونی کیش کی سوانح عمری ہے۔ جس میں اس کی ابتدائی زندگی اور کیرئیر میں پیش آنے والے مختلف واقعات کا احاطہ کیا گیا۔
اس فلم کو پانچ آسکر ایوارڈز کے لیے نامزد کیا گیا۔ اور اس نے پوری دنیا میں ایک کروڑ چھیاسی لاکھ ڈالرز کا کاروبار کیا۔
سال 1984 میں پیش ہونے والی اس فلم کے مرکزی کردار ڈیانا کیٹن اور میل گبسن نے نبھائے۔ اس فلم کی کہانی بھی جیک اور بڈل کی سچی محبت کے گرد گھومتی ہے۔
بڈل قید کے دوران جیل وارڈن کی بیوی مسز صوفل کی مدد سے فرار ہونے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ بعد میں یہ دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔ اور یوں ایک ایسی لازوال کہانی جنم لیتی ہے جو آج بھی دیکھنے والوں کے دلوں میں گھر کر جاتی ہے۔