اگر آپ جاپان کے بارے میں جانتے ہیں تو یقیناً آپ نے سیموائی جنگجوؤں کا نام ضرور سن رکھا ہو گا۔ یہ جنگجوؤں کا ایک ایسا گروہ ہوتا تھا جن کا تعلق مختلف حکمران طبقات سے ہوتا تھا۔یہ اپنی دہشت اور وفاداری کی وجہ سے پہچانے جاتے تھے۔
جاپان کی تاریخ سیمورائی جنگجوؤں کے نام سے پہچانی جاتی ہے۔ انہوں نے نا صرف جاپانی معاشرے کی بنیاد رکھی بلکہ جاپانی ثقافت کی علامت کے طور پر بھی پیش کیا جاتا ہے۔ جاپانی تاریخ میں ایسے بے شمار سیمورائی جنگجو گزرے ہیں جنہوں نے اپنے عزم اور ہمت سے تاریخ کا دھارا موڑ دیا۔
اس مضمون میں ہم آپ کو تاریخ کے دس مشہور ترین جنگجوؤں سے روشناس کروائیں گے۔
دورِ سینگوکو کے مشہور ترین جنگجو سرداروں میں سے ایک شمازو یوشیہسا کا تعلق جاپان کے صوبہ سیت صومہ سے تھا۔ انہوں نے اپنے رشتے کی ایک خالہ سے شادی کی جو کہ کچھ عرصہ ہی قائم رہی۔ اس نے اپنی زندگی میں “کیوشو” کو متحد کرنے کے لیے کئی جنگیں لڑیں۔ جن میں اکثریت میں اسے فتح حاصل ہوئی۔
شمازو کے قبیلے نے کیوشو پر کئی سال حکومت کی۔ بالآخر ٹویوٹومی نامی سردوار اسے شکست سے دوچار کیا۔ جس کے بعد اس نے زرداری سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ اور بدھ بھکشو کا روپ دھار لیا۔
اپنے تشدد اور بے رحمی کی وجہ سے مشہور میسامونے اپنے دور کا سب سے خطرناک جنگجو سردار تھا۔ اس کی ایک آنکھ بچپن میں ہی بیماری کے باعث ضائع ہو گئی تھی۔ جس کی وجہ سے اسے اپنے آپ کو جنگجو سردار منوانے کے لیے بہت پاپڑ بیلنا پڑے۔ ابتداء میں اسے پے در پے شکستوں کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن اس نے ہار نا مانی۔ بالآخر اسے اپنے دور کا سب سے موثر جنگجو سمجھا جانے لگا۔
کہا جاتا ہے کہ میسامونے کے دشمنوں نے جب اس کے والد کو اغواء کیا تو اس نے حملہ کر کے تمام اغواء کاروں اور اپنے باپ کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا۔ جس سے اس کی ہیبت اور دہشت دشمنوں کے دل میں بیٹھ گئی۔ بعد میں اسے نے ڈیٹ قبیلے کے سردار کے طور پر ٹویوٹومی اور ٹوکوگاوا کے لیے خدمات سرانجام دیں۔
ناگاؤں قبیلے کے سردار اوسیگی کو “ڈریگن آف ایچی گو” کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ اس کی ایک اور وجہ شہرت اس کا دشمن اور حریف تکیڈا شنگن بھی تھا۔ ان دونوں کے درمیان اکثر لڑائیاں جاری رہتیں۔ اور کئی مقامات پر یہ دونوں دوبدو آمنے سامنے آئے۔
اوسیگی ان چند سرداروں میں سے ایک تھا جنہوں نے نیبوناگا کی کمپین کی سخت مخالفت کی۔ اسے ایک اچھے منتظم کے طو ر پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ تاہم اس کی موت کے بارے میں کئی افواہیں زیر گردش رہیں۔ اور اس کے مرنے کی وجہ آج تک معلوم نا ہو سکی۔
ابتدائی طور پر نیبوناگا اور بعد میں اس کے جانشین ٹویوٹومی کے حلیف رہنے والے ٹوکوگاوا کو تلوار سے زیادہ دماغ کو کھلاڑی مانا جاتا تھا۔
ٹویوٹومی کی وفات کے بعد ٹوکوگاوا نے اس کے قبیلے کے دشمنوں کو اکٹھا کیا اور ٹویوٹومی قبیلے پر حملہ کر دیا۔ اور پھر اپنے ہی حلیف کے قبیلے کو سال 1600 عیسوی میں معرکہء سیکی گھارا میں شکست دے کر ٹوکوگاوا عہد کی بنیاد رکھی۔ یہ پرامن عہد 1868 تک قائم رہا۔
آیگا قبیلے کا سردار ہٹوری ہینزو ان معدودے چند سرداروں میں سے ایک تھا جو نینجا جنگجو بھی تھا۔ یہ ٹوکوگاوا کا انتہائی وفادار غلام تھا اور اس نے کئی مواقع پر اپنے آقا کی جان بچائی تھی۔ اس کا سب سے بڑا ہتھیار ایک نیزہ نما برچھی تھی جسے اس مہارت سے استعمال کرتا تھا کہ دشمنوں پر ہیبت طاری ہو جاتی تھی۔
اپنی زندگی کے آخری ایام میں ہینزو ایک بدھ پیشوا بن گیا تھا۔ لیکن اسکی جنگجویانہ زندگی اور دلیری سے بھرپور واقعات نے آنے والے دور میں کئی جنگجوؤں کے لیے تحریک پیدا کی۔
“ٹائیگر آف کئی” کہلانے والا تکیڈا شنشن ایک خوفناک جنگجو کے ساتھ ساتھ ایک شاعر بھی تھا۔ اس نے کئی جنگوں میں حصہ لیا۔ چوتھی جنگ کے دوران اس کا سامنا اوسیگی کے ساتھ دوبدو ہوا۔
تکیڈا ان چند جنگجوؤں میں سے ایک تھا۔ جس نے نیبوناگا جیسے جنگجو کو شکست کی دھول چٹائی اور اس کی فتوحات کے سلسلے کو توڑنے میں کامیاب ہوا۔ تاہم بعد میں 1673 میں اس کی موت انتہائی پراسرار حالات میں ہوئی۔ جس کے بعد نیبوناگا نے مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔
ہونڈا کو “موت کو بھی شکست دینے والا جنگجو” کے طو ر پر بھی یاد کیا جاتا ہے۔ یہ جاپانی تاریخ کے سب سے تندخو جنگجوؤں میں سے ایک تھا۔ اس نے اپنی زندگی میں سو سے بھی زائد لڑائیوں میں حصہ لیا اور کسی میں بھی شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
ہونڈا کا مشہور عالم ہتھیار ایک “ڈریگن فلائی کٹر” تھا جو دشمنوں کے دلوں پر ہیبت طاری کر دیتا تھا۔ اس نے سیکی گھارا نامی مشہور عالم جنگ میں بھی حصہ لیا جس کے بعد جاپان میں ایک نئے عہد کی ابتداء ہوئی۔
میاموٹو جاپان کی تاریخ میں سالوں تک یاد رکھا جانے والا قصوں کے طور پر بیان کیا جانے والا مشہور عالم جنگجو تھا۔ میاموٹو جاپان کا سب سے مشہور تلوار باز بھی تھا۔
اس نے 13 سال کی عمر میں ہی پہلی جنگ میں حصہ لیا جو کہ ٹویوٹومی اور ٹوکوگاوا قبیلے کے درمیان لڑی گئی تھی۔ اس نے اول الذکر قبیلے کا ساتھ دیا۔ نتیجے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد اس نے اپنے ہمراہیوں کو ساتھ لے کر پورے جاپان کا سفر کہا۔ اور کئی طاقتور حریفوں کو شکست سے دوچار کیا۔ ایسی ہی ایک مشہور لڑائی 1612 میں مہان تلوار باز سساکی کوجیرو کے ساتھ ہوئی جس میں اس نے سساکی کو شکست دے کر ہلاک کر دیا۔
اپنی زندگی کے آخری ایام میاموٹو نے کتابیں لکھنے میں صرف کیے۔ اس نے اپنی کتاب Book of Five Rings میں تلوار بازی یعنی شمشیر زنی کے کئی اسرارورموز سے پردہ اٹھایا ہے۔
نوبوناگا کا جانشین ٹویوٹومی ایک طاقتور اور مشہور جنگجو تھا۔ وہ ایک کسان گھرانے میں پیدا ہوا تھا لیکن اپنی جنگی مہارت اور جستجو کے ساتھ اس نے آہستہ آہستہ طاقت حاصل کی۔
ٹویوٹومی نے 1585 سے 1598 تک جاپان کے اکثر علاقوں پر حکومت کی۔ البتہ اسے شوگن کا خطاب نا مل سکا۔ اس نے اوساکا قلعے کی تعمیر بھی کروائی۔ اور چین اور کوریا پر تسلط کے لیے کئی حملے کیے جن میں ناکام رہا۔ اس کی موت کے بعد اس کا قبیلہ تاش کے پتوں کی طرح بکھر گیا۔
جاپانی تاریخ کا سب سے بڑا اور مشہور ترین سیمورائی جنگجو نوبوناگا جنگجوؤں کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔ وہ ایک جنگجو ہی نہیں بلکہ کرشماتی لیڈر بھی تھا۔ اس نے 1560 میں کیوٹو پر حملہ کرنے والے یوشی موٹو کو شکستفاش دی اور متحدہ سلطنت جاپان کی بنیاد رکھی۔
نوبوناگا نے جنگوں کے دوران آتشیں اسلحے کا استعمال متعارف کروایا جو کہ اس دور میں انتہائی اچنبھے کی بات تھی۔ نوبوناگا کی موت اس کے اپنے جرنیل کے دھوکے کے نتیجے میں ہوئی جس نے نوبوناگا کے قلعے کو عین اس وقت آگ لگائی جب وہ قلعے میں آرام کر رہا تھا۔ تاہم نوبوناگا نے غدار کے ہاتھوں مرنے کی بجائے خودکشی کی باعزت موت کو ترجیح دی۔