ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق میئر اور ڈپٹی میئر کراچی کے انتخاب کے معاملے پر کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا آج آخری دن ہے اس سلسلے میں حافظ نعیم الرحمن نے 3 الگ الگ کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں ، ریٹرننگ افسر نے کاغذ کی جانچ پڑتا ل کے لئے حافظ نعیم الرحمن کو کل11بجے طلب کرلیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ کل ہم پاکستان بھر میں احتجاج کرنے جا رہے ہیں، کراچی میں کل شاہراہ قائدین پر احتجاج ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک فاشسٹ پارٹ کے طور پر غنڈہ گردی کا مظاہرہ کررہی ہے ، پیپلز پارٹی کا چہرہ دنیا کو دکھانے جا رہے ہیں، میئر کے انتخاب سے قبل قانون میں ترمیم کی گئی ہے، ہم نے ترمیم کے خلاف کیس کیا ہے، ہمیں یقین ہے کہ عدالت اس ترمیم کو مسترد کرے گی۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ یہ الیکشن نہیں فراڈ کا عمل جاری ہے، کچھ بھی کرلیں یہ سب ناکام ہو جائیں گے، الیکشن کمیشن کے پاس موقع ہے کہ اپنی ساکھ بحال کرے، اس وقت پیپلز پارٹی کا کراچی پر مکمل قبضہ ہے.
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ لوگ غائب ہو رہے ہیں اس کی ذمے داری اداروں پر ہے، کوئی جگہ ایسی نہیں ہے جہاں سے انصاف حاصل کریں، ہم اپنے منتخب لوگوں سے رابطے بڑھا رہے ہیں، اس وقت پیپلز پارٹی الیکشن کمیشن کو یرغمال بنا رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 1977ء میں بھی پیپلز پارٹی نے اقلیت کو اکثریت میں بدلنے کی کوشش کی، 1971ء میں بھی ملک کو توڑ دیا لیکن مینڈیٹ تسلیم نہیں کیا، وفاق سے وسائل تو حاصل کر لیے لیکن بلدیاتی نمائندوں کو نہیں دے رہے، ڈھائی سال الیکشن نہیں ہوئے ہم نے پھر بھی مقابلہ جاری رکھا۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جماعت اسلامی 9 لاکھ ووٹوں کے ساتھ کراچی میں آگے ہے جبکہ پیپلز پارٹی 3 لاکھ ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے، پھر بھی کہتے ہیں ہمارا مینڈیٹ ہے، کس قانون کے تحت یہ کہتے ہیں ہمارا میئر بنے گا، شو آف ہینڈز سے انتخاب ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو چاہیے تھا کہ اپنی ساکھ بحال کرتے مینڈیٹ تسلیم کرتے، اس وقت لوگوں کی زمینوں پر قبضے ہو رہے ہیں۔