ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے خاندانی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پارٹی کا ایک بھی رکن عثمان بزدار کے ساتھ کھڑا نہیں ہوا اور نہ ہی ان کی سماعتوں پر عدالتوں میں ان کے ساتھ گیا۔
ہم نے کبھی شکایت نہیں کی اور سابق وزیراعلیٰ نے اکیلے ہی ان تمام مقدمات کا ذاتی طور پر سامنا کیا۔
بزدار کے خاندانی ذرائع نے سوال کیا کہ کتنے پارٹی کارکنوں یا رہنماؤں نے ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا یا آواز اٹھائی کہ انہیں سیاسی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
سردار عثمان بزدار کے پاس دو ہی راستے تھے یا تو عمران خان کو چھوڑ دیں یا سیاست چھوڑ دیں، انہوں نے بعد کا انتخاب کیا اور بغیر کسی دباؤ کے پریس کانفرنس میں اعلان کر دیا۔
سیاست چھوڑنے کے اعلان کے بعد سابق وزیراعلیٰ پر ہونے والی تنقید پر ردعمل دیتے ہوئے سردار عثمان بزدار کے خاندانی ذرائع نے نجی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے ہمیشہ وہ مانا جس کا عمران خان نے انہیں کرنے کا کہا۔
انہوں نے کسی بھی لمحے خان کو دھوکا نہیں دیا۔ حتیٰ کہ جب خان نے انہیں بتایا کہ انہوں نے چوہدری پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے تو بزدار نے ان کے فیصلے پر عمل کیا اور بغیر سوال پوچھے ان کی حمایت کی۔
کیا کسی نے پرویز خٹک یا پی ٹی آئی کے کسی دوسرے لیڈر پر تنقید کی ہے جنہوں نے پارٹی چھوڑی ہے؟ یہ تنقید صرف عثمان بزدار پر ہی کیوں، صرف اس لیے کہ وہ سافٹ ٹارگٹ ہیں؟
گزشتہ 14 ماہ کے دوران ہم پنجاب کے مختلف شہروں میں سیاسی تشدد کا شکار رہے ہیں اور مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
پارٹی کا ایک بھی رکن عثمان بزدار کے ساتھ کھڑا نہیں ہوا اور نہ ہی ان کی سماعتوں پر عدالتوں میں ان کے ساتھ گیا۔ ہم نے کبھی شکایت نہیں کی اور سابق وزیراعلیٰ نے اکیلے ہی ان تمام مقدمات کا ذاتی طور پر سامنا کیا۔
بزدار کے خاندانی ذرائع نے سوال کیا کہ کتنے پارٹی کارکنوں یا رہنماؤں نے ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا یا آواز اٹھائی کہ انہیں سیاسی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔