ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق پنجاب کے کچے کے علاقے میں آپریشن سے متعلق پولیس حکام نے بریفنگ دی کہ اسی سال 9 اپریل کو آپریشن شروع کیا گیا، ڈاکوؤں کے قبضے سے 58 ہزار ایکڑ سے زائد زمین خالی کرالی گئی ہے۔
اجلاس میں چیئرمین کمیٹی قاسم نون نے سوال کیا کہ کیا ڈاکوؤں کے پاس وہ اسلحہ ہے جو امریکی یہاں چھوڑ کر گئے تھے، جس پر پولیس حکام نے بتایا کہ پنجاب پولیس کے پاس بھی وہ اسلحہ نہیں جو ڈاکوؤں کے پاس ہے، ڈاکووں کے پاس زیادہ اور جدید اسلحہ ہے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ ڈاکو دو، دو کلومیٹر کے فاصلے سے ہمارے جوانوں کو نشانہ بناتے ہیں، ہمیں یہ بھی پتہ نہیں چلتا کہ ڈاکو کہاں بیٹھ کر ہمیں نشانہ بنا رہے ہیں، یہ وہی اسلحہ ہے جو امریکی چھوڑ گئے تھے اور پھر ان ڈاکوؤں کے ہاتھ لگا۔
ڈی پی او راجن پور نے بریفنگ دی کہ بھارت نے اس اسلحے سے متعلق ڈاکوؤں کو ٹرینڈ کیا، ہمارے پاس وہ اسلحہ نہیں اس لئے ہماری شہادتیں ہوتی ہیں، جو آرمی کے پاس اسلحہ ہے کم سے کم کچے کی حد تک وہ اسلحہ پولیس کو دیا جائے۔
پولیس حکام نے کہا کہ آرمی کے پاس جو جدید اسلحہ ہے وہ لینے کے لئے این او سی چاہئے ہوتا ہے، جس پر کمیٹی نے وزارت داخلہ اور وزارت ڈیفنس پروڈکشن کو اسلحے کی فراہمی کے لئے سفارش کر دی۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ افغانستان میں امریکہ کی جانب سے چھوڑا گیا اسلحہ ڈاکوؤں، طالبان اور ملک دشمن عناصر کے ہاتھ لگ گیا ہے، استحقاق کمیٹی نے سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔