ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق عدالت میں پیشی سے قبل پی ٹی آئی کی گرفتار خاتون صنم جاوید خان نے جیل میں تشدد کے الزامات سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جیل میں کوئی زیادتی نہیں ہوئی، کیونکہ ہم نے کچھ کیا ہی نہیں تو زیادتی کیا ہوگی۔ دوسری خاتون نے کہا کہ اس سے زیادہ کیا زیادتی ہو سکتی ہے کہ ہمیں بے گناہ جیل میں رکھا۔
ان کے علاوہ عالیہ حمزہ نے کہا کہ انہوں نے جس طرح گھر پر دھاوا بولا، کیا وہ قابل مذمت نہیں؟۔ ایک خاتون نے کہا کہ اگر آپ کو سوشل اکاؤنٹس سے مسئلہ ہے تو سوشل میڈیا کے کیس کریں، اس طرح سیاسی انتقام کا نشانہ بنانا ضروری ہے؟۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے جیلوں میں خواتین کارکنوں کے ساتھ پولیس کی بدسلوکی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے مزید کہا گیا تھا کہ جیلوں میں خواتین سے بدسلوکی کے واقعات کو سازش کہہ کر چھپایا جا رہا ہے۔
دوسری جانب لاہور پولیس نے سوشل میڈیا پر افسران سے متعلق نازیبا پوسٹوں پر ایکشن لینا شروع کردیا ہے۔ لاہور پولیس پی ٹی آئی سوشل میڈیا ناقدین کی زد میں ہے اور افسران سے متعلق نازیبا و غیر اخلاقی پوسٹس وائرل ہو رہی ہیں، جس پر پولیس نے سوشل میڈیا پر شرانگیزی کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا ہے۔
پولیس نے نامعلوم اور جعلی ناموں سے آپریٹ ہونے والے اکاؤنٹس ٹریکنگ پر لگادیے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر نازیبا پوسٹ لگانے والوں کے آئی پی ایڈریس ٹریک کرنے کے لیے ایف آئی اے سے رابطہ کرلیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کرنے والوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر چیک لگانے کے لیے سائبر سکیورٹی ایکسپرٹس نے کام شروع کردیا ہے ۔ بیرون ملک سے آپریٹ ہونے والے اکاؤنٹس بلاک کروائے جائیں گے۔