ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی اگر مذاکرات چاہتے ہیں تو وزیراعظم کو فون کریں امریکی اخبار وائس آف امریکا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جناح ہاؤس پر حملے کے لیے عمران خان نے ہی اکسایا تو کیوں نہ ان کے خلاف فوجی ایکٹ کے تحت کارروائی کریں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ جناح ہاؤس میں کورکمانڈرکاکیمپ آفس ہے، جس میں حساس معلومات ہوں گی، شرپسندوں نے آگ لگا کرحساس معلومات ضائع کردیں ، لیپ ٹاپ چرالیا
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ چیزوں کوفوج نےہی برآمدکرنا ہے، ایسےلوگوں کیخلاف آرمی ایکٹ کےتحت ہی مقدمہ چلنا ہے۔
جیل میں خواتین سے ناروا سلوک کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جیل میں خواتین سے بدسلوکی پروپیگنڈا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی مذاکرات کی پیشکش کے حوالے سے رانا ثنااللہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اگر مذاکرات چاہتے ہیں تو وزیراعظم کو فون کریں، اگر عمران خان کے ساتھ مذاکرات میں بیٹھ گئے تو ہمیں بھی شہدا کے خاندانوں کی طرف سےردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یاد رہے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ عمران خان مذاکرات کی بات کر رہا ہے لیکن 9 مئی کی کھل کر مذمت نہیں کی، اس نے منصوبہ بنایا کہ کسی ورکر کے گھر چھاپہ پڑوائیں اور اس دوران کچھ لوگ ماریں، انہوں نے ریپ کا منصوبہ بنایا تاکہ عوام کو جذباتی کیا جائے، رپورٹ ملی ایسا منصوبہ رات ہی کر سکتے ہیں اس لیے میں نے پریس کانفرنس کی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اب مذاکرات کی بات کرتا ہے اور پہلے کہتا تھا کہ مر جاؤں گا لیکن ان سے بات نہیں کروں گا، مذاکرات سیاستدانوں سے ہوتے ہیں ان جیسے لوگوں سے نہیں، اس فتنے نے ہمارے خلاف سزائے موت کے کیسز بنائے، مجھے ایک ماہ حراست میں رکھنے کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا، ان کے لوگ 8 دن قید میں رہ کر کہتے ہیں پارٹی چھوڑ رہا ہوں۔