چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے سماعت کی جس کے دوران پی ٹی آئی کی جانب سے معاون وکیل نوید انجم پیش ہوئے جنہوں نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کر دی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ ہم آپ کی مرضی کی تاریخ دیتے ہیں، گزشتہ سماعت پر بھی انور منصور کی مرضی کی تاریخ دی گئی۔
پی ٹی آئی کے معاون وکیل نے بتایا کہ انور منصور سندھ ہائی کورٹ میں ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں پیشی کا تو پھر کسی کو وقت نہیں ملے گا، 22 اگست کو کیس شروع ہوا، جو ابھی تک چل رہا ہے، 10 ماہ بعد بھی کیس کی سماعت شروع نہیں ہو سکی، اس طرح کام نہیں چلے گا، اس عمل کو کہیں روکنا ہو گا۔
الیکشن کمیشن نے دلائل دینے کے لیے پی ٹی آئی کے وکیل کو آخری موقع دے دیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے ہدایت کی کہ خود پیش نہیں ہو سکیں تو کم از کم جواب تو جمع کرائیں۔
پی ٹی آئی کے معاون وکیل نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی کے ہزاروں کارکان کو گرفتار کیا گیا، تحریکِ انصاف کے تمام عہدے دار روپوش ہیں، چھاپوں کے خوف سے پی ٹی آئی کے دفاتر بند ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ اس طرح تو پھر آئندہ جنرل الیکشن کے بعد تک سماعت ملتوی کر دیتے ہیں، الیکشن کمیشن مرکزی کیس میں فیصلہ سنا چکا ہے، آئندہ سماعت پر دلائل نہ دیے تو موجودہ ریکارڈ کی بنیاد پر فیصلہ سنا دیں گے۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ ضبطگی سے متعلق شوکاز نوٹس پر سماعت 6 جون تک ملتوی کر دی۔