ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو پاکستان میں موبائل کے استعمال کو مدنظر رکھتے ہوئے مالی سال 2023-24 کے وفاقی بجٹ میں موبائل فونز پر ڈیوٹی کم کرنے کے آپشنز پر غور کر رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے نئے بجٹ میں موبائل فونز پر ڈیوٹی کی شرح میں واضح کمی کی تجویز زیرغور ہے جو اس وقت چھوٹے اور بڑے موبائل فونز پر 100 سے 150 فیصد تک ہے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ موبائل فون ٹریڈرزایسوسی ایشن کے وفد نےموبائل فونز میں ٹیکس کی کمی کے لیے وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور دیگر اعلیٰ حکام کو سفارشات پیش کی ہیں۔
وفد نےاس بات کو یقینی بنایا کہ بجٹ میں سفارشات کو شامل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ ان تجاویز اور سفارشات کو نئے بجٹ کا حصہ بنانے کے لیے ان کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
پاکستان میں دیگر مملاک جیسے سنگاپور، ترکی اور بنگلہ دیش کے مقابلے سیلولر فونز پر 75 فیصد ڈیوٹی عائد ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں لوگ ٹیکس ادا کئے بغیر ہی سمارٹ فونز استعمال کر رہے ہیں۔
ٹیکسوں میں اضافے کی وجہ سے موبائل انڈسٹری تباہی کے دہانے پر آ گئی ہے۔ اس نے نہ صرف تاجروں کو متاثر کیا بلکہ لاکھوں لوگوں کی روزی روٹی کمانا بھی مشکل بنا دیا۔ موبائل فونز پر ڈیوٹی 100 فیصد سے 150 فیصد کرنے کے نتیجے میں 85 ارب روپے کے بجائے صرف 5 سے 10 ارب روپے قومی خزانے میں جمع ہو رہے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد 186.9 ملین سے تجاوز کر گئی ہے۔ موبائل فون پر 100فیصد سے 150فیصد تک اضافی ڈیوٹی نے موبائل فونز کو غریبوں، مزدوروں، یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں، طلباء، پیشہ ور افراد، وکلاء برادری اور سول سوسائٹی کی پہنچ سے دور کر دیا ہے۔
آل پاکستان موبائل فونز ٹریڈرزایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری منیر بیگ مرزا نے کہا کہ استعمال شدہ موبائل فونز کی درآمد پر پابندی کے باعث موبائل فونز کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے۔
اس کے علاوہ لوگ سمارٹ فونز کے تمام فنکشنز سے لطف اندوز ہونے کے لیے بھاری ٹیکس ادا کیے بغیر اسمارٹ فونز کوغیر قانونی طور پر استعمال کررہے ہیں جس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
جنرل سیکرٹری منیر بیگ مرزا نے کہا کہ اگر نئے مالی سال میں مناسب ڈیوٹی لگائی گئی تو نہ صرف ہر صارف ٹیکس ادا کرے گا بلکہ حکومت کو فون پر 5 ارب روپے کے بجائے 100 ارب روپے ملیں گے۔