ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈر بل 2023 کی توثیق کردی اور اب یہ باقاعدہ قانون بن گیا ہے۔
اس بل کے قانون بننے کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف، سابق وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی اور جہانگیر ترین سمیت ان تمام افراد کو اپیل کا حق حاصل ہوگیا ہے جنہیں تاحیات نااہلی کا سامنا تھا۔
آج جب 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کے انعقاد سے متعلق سماعت کا آغاز ہوا تو اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر نظرثانی سے متعلق قوانین منظور ہوچکے ہیں جس کا اطلاق جمعہ 26 مئی سے ہوچکا ہے۔
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ اسی لیے الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی کے چہرے پر مسکراہٹ آئی ہے۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے اصل دائرہ اختیار آرٹیکل 184/3 میں نظرثانی کا قانون بنایا گیا ہے، سپریم کورٹ کے نظرثانی اختیار کو وسیع کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ عدالتِ عدلیہ کی آزادی کے قانون کو لاگو کرتی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ آرٹیکل 184/3 کے دائرہ اختیار کے کیسز میں نظرثانی ہونی چاہیے۔ سپریم کورٹ کے ہی فیصلے آرٹیکل 187 کے تحت نظرثانی کا دائرہ اختیار بڑھانے کی راہ دے رہے ہیں، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں حکومت نے نیا عدالتی دائرہ اختیار بنادیا، حکومت نے عدالت کے انتظامی امور میں بھی مداخلت کی کوشش کی، خوشی ہے کہ موجودہ قانون صرف 184 تھری کے بارے میں ہے، سب کو دوبارہ سوچنا ہوگا۔