سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ایک بار پھر پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ انہیں ( عمران خان کو) اقتدار میں واپس آنے سے روکنے کی کوشش کرر ہے ہیں۔
عرب ٹیلی ویژن چینل ’ الجزیرہ‘ سے ایک انٹرویو میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ انہیں ملک کے آرمی چیف سے کوئی مسئلہ نہیں ہے تاہم انہوں نے آرمی چیف پر الزام عائد کیا کہ وہ انہیں ( عمران خان کو) اقتدار میں واپس آنے سے روکنے کی کوشش کرر ہے ہیں۔ لگتا ہے کہ انہیں مجھ سے کوئی مسئلہ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میرے پاس ایسا کچھ بھی نہیں ہے کہ میں آرمی چیف کی مخالفت کروں تاہم ان کے پاس میرے خلاف کچھ ہے، جس کا مجھے علم نہیں۔ واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل عمران خان آرمی چیف پر الزام عائد کرچکے ہیں کہ ان کی گرفتاری کا حکم آرمی چیف نے دیا تھا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے 7500 مظاہرین کو گرفتار کیا۔ اغلب امکان ہے کہ ان مظاہرین کا تعلق تحریک انصاف سے ہے۔ عمران خان نے اپنی جماعت کے کارکنوں سے اپیل کی کہ اگر انہیں( عمران خان کو) دوبارہ گرفتار کیا جاتا ہے تو وہ پرامن رہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف حکومت اپوزیشن کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے تشدد کے واقعات کو استعمال کرے گی۔
عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی ساری قیادت کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ مجھ پر 150 مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔ اس لیے مجھے کسی بھی وقت گرفتار کیا جاسکتا ہے تاہم نظریہ کو قید نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ وہ جانتے ہیں، سابق چیف آف آرمی سٹاف قمر جاوید باجوہ نے انہیں ہٹانے کی کوشش کی تھی، انہوں نے مزید کہا کہ وہ بطور وزیر اعظم اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے باجوہ کو ان کے عہدے سے ہٹا سکتے تھے، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا، کیونکہ وہ فوج کے معاملات میں مداخلت نہیں چاہتے تھے۔ فوج ایک ادارہ ہے،آپ اس میں دخل اندازی نہیں کرسکتے۔
لاہور میں ہونے والے پرتشدد احتجاج سے متعلق ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ وہ اس سے بے خبر تھے کیونکہ وہ قید میں تھے۔ تاہم انہوں نے پولیس پر الزام عائد کیا کہ اس نے ان کے 25 غیر مسلح حامیوں کو قتل کیا۔
اگر مجھے دوبارہ گرفتار کیا جاتا ہے تو میں نہیں چاہتا کہ پرتشدد احتجاج ہو، کیونکہ اس طرح پی ڈی ایم کا بیانیہ مضبوط ہوگا۔ پی ڈی ایم ہم سے خوفزدہ ہے۔ اس لیے یہ ہمارے خلاف تشدد کا حربہ اختیار کرنا چاہتی ہے۔ اس نے میرے خلاف درجنوں کریمینل کیسز درج کر رکھے ہیں اور میری جماعت کی ساری قیادت کو گرفتار کرلیا ہے تاکہ ہمیں انتخابات میں حصہ لینے سے روکا جاسکے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ رائے عامہ کا ہر جائزہ کہہ رہا ہے کہ ہم دو تہائی اکثریت کے ساتھ جیتیں گے، یہی وجہ ہے کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ تحریک انصاف کو کچلنا چاہتی ہے۔
مجھے سیاست سے باہر رکھنے کے لیے پورے جمہوری نظام کو ختم کیا جا رہا ہے
دریں اثنا گزشتہ روز امریکی کیبل نیوز نیٹ ورک ( سی این این ) کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ملک میں ان کی جماعت (پی ٹی آئی) پر پابندی عائد کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ 9 مئی کے کریک ڈاؤن کا مقصد بھی میری جماعت پر پابندی عائد کرنا تھا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داران کے خلاف فوجی اور انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمات چلائے جانے کے حکومتی اقدام بقول ان کے اس بات کو ظاہر کر رہے ہیں کہ اس کی آڑ میں پاکستان تحریک انصاف پرپابندی لگانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
سابق وزیر اعظم جنھیں گزشتہ سال اپریل میں عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، کا مزید کہنا تھا کہ مجھے (سیاست سے) باہر رکھنے کے لیے پورے جمہوری نظام کو ختم کیا جا رہا ہے۔