ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن محمود مولوی نے پارٹی اور قومی اسمبلی کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔
اپنی پریس کانفرنس میں قومی اسمبلی اور پارٹی رکنیت سے علیحدگی کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے محمود مولوی نے کہا کہ میں اداروں اور اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کاحامی نہیں ہوں۔ہم سیاسی جماعت کو چھوڑ سکتے ہیں لیکن اپنی فوج کو نہیں چھوڑ سکتے۔
محمود مولوی کا کہنا تھا کہ ہر سیاسی جماعت نے اقتدار سے جانے کے بعد فوج کے خلاف بات کی ہے۔ وہ کام نہ کیے جائیں جس میں شفافیت نہ ہو، مجھے جو کچھ ملا اس ملک کی وجہ سے ملا ہے. 40 سال میں مجھ پر ایک روپے کا الزام نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بینک میں مجھے نقصان ہوا، جائیداد بیچ کر سیٹل کیا۔ میں اس دنیا سے وقار کے ساتھ جانا چاہتا ہوں۔ میں عمران خان کا معاون خصوصی تھا، مجھ پر کوئی ایک روپے کا الزام لگا دیں تو میں جواب دوں گا۔ میں تمام سیاسی جماعتوں سے یہی کہوں گا کہ خوف کا بت توڑیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ میں پی ٹی آئی چھوڑ رہا ہوں، میری عمر ساتھ دے گی تو ایک نئی سیاسی جماعت بناؤں گا۔ میں کسی سیاسی جماعت میں شامل نہیں ہوں گا، ہو سکتا ہے میں ایک فلاحی تنظیم بناؤں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پی ٹی آئی میں ایک سلجھی ہوئی پارٹی سمجھ کر آیا تھا۔ میرا خیال تھا کہ پی ٹی آئی میں کوئی ملٹری ونگ نہیں ہے، کچھ لوگوں نے یہ کہا تھا کہ عمران خان کو کچھ ہوا تو ہم ملٹری کے سامنے جائیں گے۔
محمود مولوی نے کہا کہ میرا کوئی سافٹ ایئر اپ ڈیٹ نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی کے جو لوگ ملوث ہیں، انہیں سزا ملنی چاہیے، لوگوں کو بھڑکانے والوں کو سزا ملنی چاہیے، تاہم میرا اشارہ عمران خان کی طرف نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو نکلنا چاہیے، انتخابات میں ووٹ کا ٹرن آؤٹ 90 فیصد ہونا چاہیے, 40 فیصد ٹرن آؤٹ ہوتا ہے، پھر لوگ گالیاں دیتے ہیں کہ غلط لوگ آ گئے ہیں۔ فوج سے لڑنا جائز نہیں، پارٹی سمیت سب کچھ فوج پر قربان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں تبدیل کرسکتے ہیں ، فوج ہم تبدیل نہیں کر سکتےانڈیا کا باپ وہ کام نہ کر سکا جو ہم نے کیا۔ ہم کہتے ہیں کہ فوج خراب ہے، تو ہم کیا فوج بھارت، امریکہ سے لائیں گے، فوج کو ہٹا کر پاکستان نہیں چل سکتا۔