ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) کہتے ہیں جب تک بے وقوف زندہ ہیں ٹھگ بھوکے نہیں مر سکتے ،،، پاکستان میں اب تک پچھتر سالوں میں مقبول ترین بیانیہ بنانے کا سہرا چاہے عمران خان کے سر ہے لیکن اس میں سب سے بڑی وجہ صرف اور صرف اس کے کھلاڑی ہیں جو عمران خان کی ہر بات پر بغیر کسی تحقیق اور بغیر سوچے سمجھے عمل کرلیتے ہیں .
حیران کن طور پران کی کم عقلی پر اس وقت ماتم کرنے کو دل کرتا ہے جب عمران خآن اچانک یوٹرن لیتے مگر عمران خان کے کھلاڑی اسے بھی ایک سیاسی فیصلہ کہتے ہوئے آنکھیں بند کرکے مان لیتے ہیں۔
یہ ہی وجہ ہے کہ عمران خان نے اپنے بیانیوں کا جمعہ بازار لگا دیا ہے ۔ اقتدار میں آنے سے پہلے عمران خان کا بیانیہ تھا کرپشن کا خاتمہ مگر ہوا سب اس کے اُلٹ ، عمران خان کے کھلاڑی ابھی تک اسی آس پرتکیہ کیے بیٹھے ہیں کہ عمران خان کرپشن کا خاتمہ کریگا۔ اس کے بعد تو پاکستان میں عمران خان کی طرف سے بیانیوں کی ہول سیل دکان کھل گئی ، کچھ بیانیے ایسے بنائے گئے جن کا نہ سر تھا نہ پاؤں تھا ، مگر شام کو ٹی وی سکرین پر نمودار ہونا اور اس کےبعد اچانک نیا اعلان کرکے کبھی کسی ادارے کو کبھی کسی شخص کو یعنی جس کو چاہا اس کے خلاف بیان داغ دینا یہ ہی وطیرہ رہا ہے عمران خان کا ، ایک بیان کے بعد اگلے دن نیا بیانیہ مارکیٹ میں آچکا ہوتا تھا ، سوشل میڈیا ٹرینڈز بنتے یا بناتے دیر نہ لگتی .
اور اگلے روز شام تک ملک ایک نئی بحث شروع ہوجاتی ہے ، یہ تاریخ کا بدترین دور ہی سمجھا جاسکتا ہے ، جب ایک ہٹلر کی طرح آواز آئے اور کسی کو بھی کہہ دے یہ مجرم ہے ، حالنکہ ا سکے کوئی قانونی شواہد بھی موجود نہیں ہوں گے مگر اندھے بہرے اس کے فالوورز حیران کن طور پر اس کی ہر بات کو کسی صحیفے میں لکھی تحریر سمجھ کر اپنا لیتے ہیں .
ملک کے حالات جو پچھلے چند دنؤں سے دیکھ رہے ہیں اس میں ہر ایک “ باشعور“ یہاں میں باشعور پر ذرا زیادہ زور اس لیے دے رہا ہوں کیوں کہ باشعور لوگوں کے نزدیک یہ معاملہ بڑآ سادہ سا ہے ، کسی پر الزام لگے ، یا کوئی کیس ہو ، اس کی گرفتاری ہوتی وہ عدالت جاتا ہے وہاں سے اس کو ریلیف ملتا ہے اگر اس نے کچھ نہیں کیا اور اگر کچھ کیا ہے تو آئینی اور قانونی طور پر وہ جیل جائیگا ،یہ قانون ہر ایک پاکستانی کے لیے تو کوئی اس سے ماورا نہیں ہے ، ایسے میں عمران خان کا جیل جانا بھی بلکل انہیں سیاسی رہنماؤں کی طرح ہی تھا مگر اس نے چونکہ کہہ دیا تھا کہ میں جیل گیا تو یہ ہوجائیگا وہ ہوجائیگا .
میرے ٹائیگر یہ کریں گے وہ کریں گے تو پھر سب نے دیکھ لیا کہ 9 مئی پاکستانی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین باب بن گیا ، ایسے حالات شاید پچھتر سالؤں میں بھی دیکھنے کو نہیں ملے ، مگر اس کی وجہ صرف اور صرف ایک ہی ہے کہ عمران خان کے بغیر دیکھے اس کی بات پر عمل کرنے والے فاولوورز ہیں ۔
ملکی تاریخ میں پہلی بار دیکھا گیا کہ ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے خواہشمند نوجوانوں کو عمران خآن کی گرفتاری کے بعد اچانک بھڑکایا گیا ، کچھ شر پسند عناصر جو اسی گروہ کا حصہ تھے انہوں نے ان مظاہرین کو جان بوجھ کر لاہور کے جناح ہاؤس ، سے لیکر ملک کی اہم ترین عمارتو ں پر حملوں کے لیے اکسایا ، جس کی آڈیوز بھی لیک ہوئی اور پتہ بھی چلا کہ یہ کام ان کی پارٹی کے کن لوگوں نے کیا ہے ۔ کون ہدایات دے رہا تھا ، عمران خآن کے بعد یہ منصوبہ بندی کرنے کا ذمہ کس کے سر تھا ، یہ بھی سب کو پتہ ہے ۔
ملکی تاریخ میں پہلی بار دیکھا گیا کہ ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے خواہشمند نوجوانوں کو عمران خآن کی گرفتاری کے بعد اچانک بھڑکایا گیا ، کچھ شر پسند عناصر جو اسی گروہ کا حصہ تھے انہوں نے ان مظاہرین کو جان بوجھ کر لاہور کے جناح ہاؤس ، سے لیکر ملک کی اہم ترین عمارتو ں پر حملوں کے لیے اکسایا ، جس کی آڈیوز بھی لیک ہوئی اور پتہ بھی چلا کہ یہ کام ان کی پارٹی کے کن لوگوں نے کیا ہے ۔ کون ہدایات دے رہا تھا ، عمران خآن کے بعد یہ منصوبہ بندی کرنے کا ذمہ کس کے سر تھا ، یہ بھی سب کو پتہ ہے ۔
پی ٹٰی آئی کی جانب سے اپنے سوشل میڈٰیا پلیٹ فارمز پر جھوٹ پر مبنی خبریں پھیلائی کہ عمران خآن کو یہ ہوگیا وہ ہوگیا ، وہ زندہ بھی ہے یا مر گیا ہے ، بندہ پوچھے کہ کوئی گرفتار ہوتا ہے تو وہ مار دیا جاتا ہے ، جس طرح سابق وزراعظم گرفتار بھی ہوتے رہے ہیں اور رہا بھی ہوتے رہے ہیں ایسے ہی ہونا ہے مگر چونکہ اپنے ماننےو الوں کو یہ یقین کروایا تھا کہ میں گرفتار ہوا تو مارا جاؤں گا ا سلیے سڑکوں پر نکلنا ہے ہر حال میں اور پھر جو کچھ کرنا ہے وہ بھی بتا دیا گیا تھا ، پھر پورے ملک نے دیکھا کہ جن جن جگہوں پر حملے ہوئے وہ بتانے کے قابل نہیں ہے ، پوری دنیا میں جگ ہنسائی ہوئی ، دہشت ، خوف ، معیشت میں بہتری آنے کی امید بھی ختم ہوگئی.
مگر اس کا ایک اور عبرتناک پہلو بھی سامنے آگیا ہے ، عمران خآن تو شاید رہا ہوجائے ، ضمانت مل جائے یا سابق وزیراعظم ہونے کی وجہ سے کوئی ایج مل جائگا مگر جنہوں نے اس کے لیے دہشت ، خوف ، ہنگاموں کی آگ بھڑکائی اور اس میں خود بھی شامل رہے ان کےلیے بُری خبر بھی آچکی ہے ۔
ملک کے نوجوانوں کو اس اقدام کا انجام نہیں پتہ تھا کہ کیا ہوگا ، تو سن لیں کہ ان ہنگاموں میں جو جو بھی شامل تھے ان کی بیرون ملک روانگی اب کبھی بھی نہیں ہوسکے گی ، کیونکہ ان کی پولیس ویریفیکشن اب نہیں ہوسکے گی اور اگر ہوگی تو اس میں ملک میں دہشت گردی ، ہنگامے اور دیگر امور میں شامل ہونے کی وجہ سے دوسرے ممالک ان کو کسی بھی صورت اپنے ملک میں آنے کی اجازت نہیں دیں گے ، یہ بڑا جرم ہے ، ایسے افراد کو تو کسی بھی معاشرے میں قابل قبول نہیں سمجھا جاتا تو مگر عقل کے اندھے ان نوجوانوں نے اپنا نام نہاد لیڈر کے نام پر مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے ۔
شاید تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ ہمارے اہم ترین ادارے کی جانب سے 9 مئی کو ایک سیاہ ترین دن قرار دیا گیا ہے ۔ وہ جو ہماری حفاظت کرتے ہیں ان کے خلاف نوجوانوں کو لانے والوں کا بھی احتساب ہوگا ۔