ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کی نیب کیس میں گرفتاری کیخلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں دائر درخواست پر سماعت شروع ہوگئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کررہا ہے، سینئر وکیل حامد خان دلائل دینے پہنچ گئے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے عمران خان کی گرفتاری کیخلاف دائر درخواست پر سماعت شروع کردی، چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کررہا ہے، سینئر وکیل حامد خان دلائل دینے پہنچ گئے۔
پی ٹی آئی چیئرمین کی گرفتاری کیخلاف گزشتہ روز سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔
جسٹس اطہر نے مزید پوچھا کہ کیا انصاف تک رسائی کے حق کو ختم کیا جا سکتا ہے؟، یہی سوال ہے کہ کسی کو انصاف کے حق سے محروم کیا جاسکتا ہے، کیا مناسب نہ ہوتا کہ نیب رجسٹرار سے اجازت لیتا، نیب نے قانون اپنے ہاتھ میں کیوں لیا؟۔
وکیل عمران خان حامد خان نے جواباً کہا کہ عمران خان نیب کیس میں ضمانت کرانے اسلام آباد ہائیکورٹ آئے تھے، بایو میٹرک کرارہے تھے کہ رینجرز نے کمرے پر ہلہ بول دیا، رینجرز کی جانب سے دروازہ اور کھڑکیاں توڑ کر عمران خان کو گرفتار کیا گیا، بایو میٹرک کرانا عدالتی عمل کا حصہ ہے، عمران خان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور گرفتاری پُرتشدد ہوئی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریکارڈ کے مطابق جو مقدمہ مقرر تھا وہ شاید کوئی اور تھا، عدالتی حکم کے مطابق درخواست دائر ہوئی تھی مگر مقرر نہیں ہوئی تھی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا بایومیٹرک کے بغیر درخواست دائر ہوسکتی ہے؟۔ حامد خان نے جواب دیا کہ بایومیٹرک کے بغیر درخواست دائر نہیں ہوسکتی۔
جسٹس عمر عطاء ندیال نے کہا کہ معاملہ عدلیہ کے احترام کا ہے، نیب نے ایک ملزم کو سپریم کورٹ کی پارکنگ سے گرفتار کیا تھا، اس سے قبل عدالت نے گرفتاری واپس کروائی اور نیب کیخلاف کارروائی ہوئی تھی، نیب نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ آئندہ ایسی حرکت نہیں ہوگی، نیب کی اسی یقین دہانی پر 9 نیب افسران توہین عدالت سے بچے تھے۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ عمران خان کو کتنے لوگوں نے گرفتار کیا؟۔ سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ عمران خان کو 80 سے 100 لوگوں نے گرفتار کیا، 100 رینجز اہلکار عدالتی احاطے میں آئیں تو عدلیہ کا احترام کہاں گیا، 100 لوگوں کے داخلے سے تو احاطے میں خوف پھیل جاتا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کہ سپریم کورٹ سے آپ کیا چاہتے ہیں؟۔ عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ سابق وزیراعظم کی رہائی کا حکم دیا جائے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت میں سرینڈر کرنیوالا گرفتار ہو تو کیا کوئی عدلیہ پر اعتماد کرے گا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کو منگل کی سہ پہر اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ مختلف مقدمات میں ضمانت کیلئے وہاں پہنچے تھے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو نیب نے رینجرز کی بھاری نفری کے ہمراہ گرفتار کیا، انہیں پہلے نیب راولپنڈی آفس اور بعد ازاں پولیس ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد منتقل کیا گیا۔