ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کیخلاف پولیس گیسٹ ہاؤس میں قائم احتساب عدالت میں سماعت شروع ہوگئی، چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت کے سامنے پیش کردیا گیا، نیب نے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگ لیا۔
سابق وزيراعظم عمران خان کو سيکيورٹی خدشات پر اسلام آباد پوليس ہيڈ کوارٹرز پہنچایا گیا، پی ٹی آئی چیئرمین کیخلاف کیسز کی سماعت کیلئے نيب کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹ پوليس لائن ميں شفٹ کردیئے گئے تھے۔
پولیس گیسٹ ہاؤس میں قائم احتساب عدالت میں عمران خان کیخلاف کیس کی سماعت جج محمد بشیر کے سامنے جاری ہے، سابق وزیراعظم کو عدالت میں پیش کردیا گیا، نیب حکام نے پی ٹی آئی چیئرمین کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگ لیا، عمران خان کے وکلاء نے مخالفت کردی۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ کیس میں نیب کا دائرہ اختیار ہی نہیں بنتا، نیب نے انکوائری رپورٹ بھی شیئر نہیں کی، فیئر ٹرائل عمران خان کا بنیادی حق ہے، عمران خان کا ٹرائل قانون کے مطابق اوپن کورٹ میں ہونا چاہئے۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مطفر نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو گرفتاری کے وقت وارنٹ دیئے گئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے گرفتاری کے وقت نہیں، نیب منتقل کرنے پر وارنٹ دیئے گئے۔
عمران خان کے وکلاء نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے کیس کا تمام ریکارڈ ہم سے شیئر نہیں کیا، جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت کے سامنے ریکارڈ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی۔
نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں مزید کہا کہ برطانیہ میں ریکور کی گئی رقم بحریہ ٹاؤن کے کھاتے میں ڈالی گئی، شہزاد اکبر نے کابینہ میٹنگ میں عمران خان کو بریفنگ دی، عمران خان نے ریکارڈ کو سیل رکھنے کی منظوری دی