ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ نے نیب قوانین ترمیمی آرڈیننس کے مسودے کی سرکولیشن کی منظوری دے دی، احتساب عدالت کی جانب سے ناقابل سماعت قرار دیے گئے مقدمات کو چیئرمین نیب کسی اور متعلقہ فورم کو بھیجیں گے۔
نیب ترامیم کے تحت مقدمہ ایک علاقہ کی عدالت سے دوسری عدالت منتقل نہیں کیا جا سکے گا،چیئرمین نیب کی عدم موجودگی میں نیب کے ڈپٹی چیئرمین بطور چیئرمین اختیارات کا استعمال کریں گے،ڈپٹی چیئرمین کی عدم موجودگی کی صورت میں وفاق کسی بھی نیب افسر کو چیئرمین کے اختیارات سونپ سکے گا، ترمیم
— Saif Awan (@saifullahawan40) March 7, 2023
آرڈیننس کے متن کے مطابق چیئرمین نیب ناقابل سماعت قرار دیے گئے کیس کا جائزہ لے سکیں گے اور کیس بند کرنے کی منظوری دے سکیں گے، چیئرمین نیب کی جانب سے متعلقہ ادارہ موصول ہونے کے بعد کیس کو التوا کے مرحلے سے کھول سکے گا۔
ڈپٹی چیئرمین 21 گریڈ کے سول افسر، لیفٹیننٹ جنرل یا میجر جنرل کے عہدہ کے فوجی افسر کو تعینات کیا جاسکے گا،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو پبلک آفس ہولڈر کے زمرہ میں شامل کر لیا گیا، ترمیم
— Saif Awan (@saifullahawan40) March 7, 2023
نیب کی جانب سے کیس موصول ہونے کے بعد متعلقہ ادارے کو دوبارہ شواہد اکٹھے کرنے کا اختیار ہوگا، نیب ترامیم کے تحت کیس ایک علاقے کی عدالت سے دوسری عدالت میں منتقل نہیں کیا جائے گا۔
چیئرمین نیب کی عدم موجودگی میں نیب کا ڈپٹی چیئرمین بطور چیئرمین اختیارات استعمال کرے گا،
ڈپٹی چیئرمین کی عدم موجودگی میں فیڈریشن چیئرمین کے اختیارات کسی بھی نیب افسر کو دے سکتی ہے۔
متن کے مطابق 21 گریڈ کے سول افسر، لیفٹیننٹ جنرل یا میجر جنرل کے عہدے کے آرمی افسر کو ڈپٹی چیئرمین تعینات کیا جا سکتا ہے۔
نیب ترامیم کے تحت ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو پبلک آفس ہولڈر کی کیٹیگری میں شامل کیا گیا، اس سے قبل نیب قانون میں چیئرمین سینیٹ کو پبلک آفس ہولڈر کی کیٹیگری میں شامل کیا گیا تھا۔