ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق ڈی ایس پی اشتیاق حسین نے خاتون سے بدتمیزی کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ خاتون نے کہا ’تم ہمارے نوکر ہو، تم جانتے نہیں ہو میرے بھائی نیوی میں کمانڈر ہیں۔
اشتیاق حسین نے مزید کہا کہ انھوں نے خاتون کو جواب میں کہا کہ ’وہ قانون پر عمل کرنے والوں کے نوکر ہیں اور وہ ان کو صرف اس لیے روک رہے ہیں کہ انھوں نے قانون توڑا ہے
بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق ڈی ایس پی اشتیاق حسین نے بتایا کہ گاڑی خاتون کے شوہر چلا رہے تھے اور رکنے کے بجائے خاتون کے کہنے پر گاڑی کو آگے بڑھاتے ہوئے پولیس کے اہلکاروں پر چڑھا رہے تھے۔ہم نے جب خاتون کے شوہر کو تھانے لے جانے کے لیے پولیس کی گاڑی میں بٹھایا تو خاتون نے بازو سے پکڑ کر انھیں پولیس کی گاڑی سے نیچے اتار لیا۔ ہم نے انھیں بتا دیا کہ ان کے خلاف کارروائی ہو گی اور جب میں تھانے پہنچا تو وہ پیچھے تھانے آئے۔‘
تھانے کا عملہ مقدمہ درج کرنے سے گریز کر رہا تھا، چند گھنٹے بعد پولیس نے کہا کہ ’خاتون کو معاف کر دیں‘
’میں نے ان سے کہا کہ معاف تو تب کروں نا اگر وہ معافی مانگیں۔ انھیں تو اس وقت بھی اپنے کیے پر کوئی ندامت نہیں تھی، ان کا رویہ تھانے میں بھی ایسا ہی تھا۔‘
ڈی ایس پی اشتیاق حسین کے مطابق خاتون کے والد کی طرف سے سمجھائے جانے پر خاتون نے ان سے معافی مانگی اور رونے بھی لگیں۔
وہ جب رونے لگیں تو میں نے بھی کہا کہ چلو کوئی بات نہیں اب وہ رو روہی ہیں اور انھوں نے معافی بھی مانگ لی ہے تو معاملہ رفع دفع کرتے ہیں، میں نے معاف کر دیا۔
نوٹ : یہ معلومات بی بی سی اردو کی ویب سائٹ سے حاصل کی گئی ہے