ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف اب ذہنی طور پر تیار نطر آتے ہیں کہ ان کا ٹارگٹ آئندہ عام انتخابات ہیں۔ عمران خان کے خیال میں وہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں ووٹ بینک کے حوالے سے مثبت نتائج حاصل کرچکے ہیں اس لئے وہ آئندہ انتخابات تک ملک کے دیگر شہروں میں بھی جلسے کریں گے لیکن انکا زیادہ فوکس سندھ پر رہے گا۔
دوتہائی کے حصول کے لئے عمران خان قومی اسمبلی کی نشستوں پر سندھ سے بھی بڑا حصہ لینا چاہتے ہیں۔
زمان پارک میں ہونے والے مشاورتی اجلاس سے جو اندرونی کہانی سامنے آرہی ہے، اس کے مطابق عمران خان ابھی اسلام آباد کو اپنے لئے ممنوعہ شہر قرار دیتے ہیں، انہیں گرفتاری یا انتقامی کارروائی کا خدشہ ہے۔
اس لئے انہوں نے اپنے لانگ مارچ کو اسلام آباد کی بجائے پنجاب کے بارڈر یعنی راولپنڈی تک محدود کرلیا ہے، وہ پنجاب اور اس کے بعد کے پی تک آزادانہ نقل و حرکت کریں گے مگر دارالحکومت اور سندھ کے دوروں کے لئے انہیں ابھی عدالتی تحفظ یا ضمانت حاصل کرنا ہوگی۔
اپریل 2022 کو اقتدار سے الگ ہونے کے بعد عمران خان نے مضبوط اعصاب کے ساتھ سیاسی جدوجہد جاری رکھی جس کا پہلا مرحلہ اب سات ماہ بعد راولپنڈی جا کر ختم ہونے کا قوی امکان ہے۔
سابق وزیراعظم نے پہلے ساڑھے چھ ماہ تک ملک بھر میں بڑے عوامی جلسے کئے اور اب گذوہ شتہ 21 روز سے لانگ مارچ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسی دوران 3 نومبر کو جب عمران خان کا لانگ مارچ وزیرآباد کے قریب پہنچا تو ان کے کنٹینر پر فائرنگ کی گئی جس سے ایک شخص جاں بحق جب کہ عمران خان سمیت 13 افراد زخمی ہوئے۔
فائرنگ کے اس واقع سے عارضی طور پر لانگ مارچ کا سفر تعطل کا شکار ہوا جس کے ایک ہفتے بعد ہی عمران خان نے پارٹی قائدین کو لانگ مارچ جاری رکھنے کی ہدایت کی، یہ مارچ 10 نومبر سے دوبارہ شروع ہوگیا اور پی ٹی آئی چیئرمین اپنی رہائش گاہ زمان پارک سے روزانہ مارچ کے شرکاء سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے رہے۔
اب بظاہر عمران خان کی نظر اہم تعیناتی کی بجائے انتخابات پر ہے، مگر ان کے سیاسی مخالفین کو ابھی بھی خدشہ ہے کہ 29 نومبر سے پہلے 26 نومبر کو عمران خان کا پاور شو ان کے سیاسی اہداف پر اثر انداز نہ ہوجائے۔