ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک)تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لانگ مارچ میں فائرنگ کے واقعے کی ہر شخص نے مذمت کی، میں نے وزارت داخلہ کو صوبائی حکومت کو ہر ممکن مدد دینے کی ہدایت کر دی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اس واقعے پر میں نے اپنی پریس کانفرنس بھی ملتوی کر دی، عمران خان سمیت تمام زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ کل اور پرسوں بدترین قسم کی الزام تراشی کی گئی، ایک بار پھر جھوٹ اور گھٹیا پن کا مظاہرہ کیا گیا، مجھ پر اور رانا ثنا اللہ پر الزام لگایا گیا جو افسوسناک ہے، اس موقع پر سخت الفاظ سے پرہیز کرنا چاہیے، اپنی بدنیتی اور گھٹیا پن سے قوم کو پستی میں لے جانے کی حرکتیں کر جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا فرض ہے کہ پاکستان کو بچانے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کروں، عمران خان کی صحت کیلئے دعاگو ہوں لیکن سازشوں پر خاموش نہیں رہ سکتا، عمران خان کے بیانات تضاد بھری داستان ہے، عمران خان سر سے پاؤں تک جھوٹ کا ایک مجسمہ ہے شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان ملک کو پٹری سے ہٹانے کی پوری کوشش کر رہا ہے، مجھ پر پاناما کیس میں 10 ارب روپے کا الزام لگایا گیا، ماڈل ٹاؤن کیس میں ان کے دور میں ٹرائل کورٹ نے ہمیں کلین چٹ دی، عمران خان اس قوم کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ خارجہ پالیسی کے حوالے سے راز میرے سینے میں دفن ہیں اور میں یہ راز بیان نہیں کر سکتا، جب پنجاب حکومت خان تمہاری ہے، پولیس بھی تمہاری تو تحقیقات کرواؤ۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے 28 اکتوبر کو خط لکھ کر لانگ مارچ میں دہشتگردی سے متعلق بتایا، پنجاب حکومت کو بتایا کہ جلسے جلوسوں میں دہشتگردی کا خطرہ ہے، پنجاب حکومت میری تو نہیں ہے، آئی جی ان کا، حکومت ان کی ہے، بتائیں ابھی تک ایف آئی آر کیوں نہیں ہوئی؟
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ملکی معیشت کو تباہ کیا اور خارجہ تعلقات خراب کیے، عمران خان کے پاس اگر ثبوت ہے کہ ان کے خلاف 3 لوگوں نے سازش کی تو ثبوت لے آئیں، عمران خان کے پاس اگر ثبوت ہیں تو مجھے ایک لمحے کیلئے بھی وزیراعظم نہیں رہنا چاہیے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اللہ کے فضل کرم سے این سی اے نے بھی مجھے کلین چٹ دی، ہیرے جواہرات عمران خان کے خاندان کو ملے ہیں جو ثابت ہوتے ہیں، ثبوت خود پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ یہ شخص جھوٹا ہے، یہ جھوٹی ایف آئی آر کٹوانا چاہتے ہیں تو کٹوا لیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میڈیکو لیگل سرٹیفکیٹ سرکاری اسپتال پہنچتا ہے، یہ سیدھے اپنے اسپتال پہنچ گئے، گولیاں جتنی بھی لگیں، 3 گھنٹے کا سفر یوں ہی کیا کسی اسپتال نہیں گئے؟ عمران خان سیدھا شوکت خانم اسپتال کیوں گیا؟ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان میں 75 سال کا سب سے بڑا سیاسی بوجھ ہے، رانا ثنا اللہ کے خلاف ہیروئن کا جعلی کیس ڈالا گیا، عمران خان نے افسر کو حکم دیا کہ رانا ثنااللہ پر جھوٹا کیس بناؤ، رانا ثنا اللہ کی ضمانت میرے نہیں عمران خان کے دور میں ہوئی۔
انہوں نے مزیدکہا کہ طلعت محمود نامی شخص نواز شریف کے کلاس فیلو تھے، طلعت محمود عمران نیازی کے بھی جگری یار تھے، یہ تینوں اکٹھے جیم خانہ میں کرکٹ کھیلتے تھے، طلعت محمود پنجاب میں ایک کارپوریٹ بینک کے چیئرمین لگ گئے، عمران نیازی طلعت محمود کی تقرری پر ناراض ہو گئے تو ان کے خلاف نیب میں کیس کروا دیا