ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق کامونکی میں پولیس نے اے آر وائی نیوز اور دیگر میڈیا نمائندوں پر تشدد کیا۔
ایس ایچ اوکی موجودگی میں میڈیا نمائندوں پر تشدد کیا گیا،کیمرہ توڑ دیا اور بیٹری نکال لی۔
پولیس اور میڈیا نمائندوں کے درمیان تلخی گاڑیاں پارک کرنے پر ہوئی، صحافی نے بتایا کہ پولیس نے دھکا دیا تو دیگرنمائندوں نے فوٹیج بنائی جس پر زدو کوب کیا گیا۔
کامونکے میں پولیس کا صحافیوں پر تشدد
ابھی کل ہی ہم نے ایک محنتی صحافی کو کھویا ہے pic.twitter.com/NmTh3erS2h
— Imran Bhatti (@ReporterBhatti) October 31, 2022
جس کے بعد کامونکی میں نجی چینل کے صحافیوں پر پولیس تشدد کے معاملے پر مشیر داخلہ پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے بتایا کہ متعلقہ ایس ایچ او کو معطل کر کے انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔
مشیر داخلہ پنجاب کا کہنا تھا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق گاڑی ہٹانے کے معاملے پر تلخ کلامی ہوئی۔
کامونکی میں پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی مارچ کی کوریج کے دوران پولیس اور صحافیوں کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔
پولیس اہلکاروں نے نجی ٹی وی چینلز کے صحافیوں پر تشدد کیا جبکہ پولیس اہلکاروں نے کیمرہ توڑدیا۔
دوسری جانب حقیقی آزادی مارچ میں پولیس کے صحافیوں پر تشدد کے معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے سخت نوٹس لے لیا۔
وزیراعلی پنجاب نے ذمہ دار پولیس افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیااور ہدایت کی ہے کہ تشدد میں ملوث ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے کہا کہ صحافیوں پر تشدد قابل قبول نہیں۔
کامونکی میں صحافیوں پر تشدد کے واقعہ کا نوٹس لیا گیا ہے اورانسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔ایس ایچ او تھانہ کامونکی سٹی منظر سعید کو معطل کر دیا گیا ہے۔ معطل ایس ایچ او کے خلاف محکمانہ کارروائی بھی کی جائے گے۔صحافیوں پر تشدد کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔
— Ch Parvez Elahi (@ChParvezElahi) October 31, 2022