اسلام آباد کی عدالت میں بغاوت پر اکسانے کے کیس میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گِل کے وکیل کا کہنا ہے کہ شہباز گِل معافی مانگنے کے لیے تیار ہیں۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں شہبازگل کی درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی جس دوران کمرہ عدالت میں شہبازگل کے بیان اور اینکر کے سوال سے متعلق ویڈیو چلائی گئی۔
ملزم شہبازگل کے وکیل نے مقدمے کا متن پڑھنا شروع کیا اور بتایا کہ 8 اگست کو غلام مرتضیٰ چانڈیو کی مدعیت میں مقدمہ درج ہوتا ہے، ملزم پر فورسز کے افسران واہلکاروں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا گیا، مدعی سٹی مجسٹریٹ نے شہبازگل پر بغاوت کا الزام لگایا ہے جب کہ مقدمے کے بعد بیان میں مزید 5 ملزمان کو نامزد کیا گیا۔
ملزم کے وکیل برہان معظم نےشہبازگل کا بیان نہ دکھانے پر اعتراض کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ پولیس ملزم کا بیان نہیں دکھا رہی باقی سارے بیانات دکھا دیے، پولیس نے 161 کا بیان نہیں دکھایا، 12 گواہان لکھے ہوئے ہیں لہٰذا عدالت 161 کے بیان دکھانے کا حکم دے۔
اس پرعدالت نے پولیس کو ملزم کا پہلا بیان دکھانے کا حکم دیا اور جج نے تفتیشی افسرکو ہدایت جاری کرتے ہوئےکہا کہ آپ وکلا کو 161 کا بیان دکھائیں کس نے کیا بیان دیا۔
ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ شہبازگل نے بغاوت کے متعلق کبھی سوچا ہی نہیں، ٹرانسکرپٹ کی مختلف جگہوں سے پوائنٹس اٹھاکرمقدمہ درج کیاگیا، اس سارے بیان پرکسی جگہ پرغلطی فہمی ہوئی ہے، شہبازگل اس غلط فہمی کو دور کرنے پر تیارہیں،وہ معافی مانگنے پربھی تیار ہیں لیکن یہ حق کیسے ملاکہ مختلف پوائنٹ اٹھاکربغاوت کا الزام لگادیاجائے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔