ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق انڈین ریاست منی پور میں دو خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے وائرل ویڈیو کا معاملہ ابھی ٹھنڈا نہیں ہوا تھا کہ اب مغربی بنگال کے علاقے مالدہ سے بھی ایسا ہی ایک ویڈیو سامنے آیا ہے۔
یہاں ہجوم نے دو خواتین کو مارا پیٹا اور ان کے کپڑے پھاڑ ڈالے۔ یہ واقعہ مالدہ کے بامنگولا تھانے کے پاکوا ہاٹ علاقے میں پیش آیا۔ دونوں متاثرہ قبائلی خواتین ہیں۔ بی جے پی لیڈر امیت مالویہ نے اس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جب خواتین مارا پیٹا جا رہا تھا اور ان کے کپڑے اتارے جا رہے تھے تو پویلس خاموش تماشائی بن کر کھڑی تھی۔
مقامی لوگوں سے موصولہ اطلاع کے مطابق، دونوں متاثرین منگل کو علاقے میں ہفتہ وار بازار گئی ہوئی تھیں کہ اس دوران بازار کی دیگر خواتین نے ان پر چوری کا الزام لگاتے ہوئے لڑائی شروع کر دی۔
یہ دیکھ کر بازار میں موجود دیگر خواتین مشتعل ہو گئیں اور دونوں کو مارنا شروع کر دیا۔ ہجوم نے ان دونوں کے کپڑے پھاڑ دئیے۔
الزام ہے کہ اس پورے واقعہ کے دوران وہاں موجود پولیس اہلکار خاموش تماشائی بنے رہے۔ انہوں نے خواتین کو ہجوم سے بچانے کی کوشش نہیں کی۔ یہ دونوں خواتین مانک چک علاقہ کی رہائشی ہیں۔
ریاستی بی جے پی کے صدر سکانت مجمدار نے بھی اپنے ٹویٹر ہینڈل پر واقعے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ریاستی حکومت اور اپوزیشن کے عظیم اتحاد کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ بنگال میں قبائلی خواتین کے ساتھ ایک اور ہولناک واقعہ، مالدہ میں دو قبائلی خواتین کو برہنہ کرکے بے دردی سے پیٹا گیا۔ بھارت اس کی مذمت کیوں نہیں کرتا؟
دوسری طرف ریاستی خواتین اور بچوں کی بہبود کی وزیر اور ٹی ایم سی لیڈر ششی پنجا نے مالدہ واقعہ پر سیاست کرنے پر بی جے پی پر تنقید کی ہے۔ پنجا نے کہا، “مالدہ کے واقعے پر سیاست کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ چوری کا معاملہ ہے۔ دو خواتین نے بازار سے کچھ چیزیں چرانے کی کوشش کی تھی۔ خواتین کے ایک گروپ نے قانون کو ہاتھ میں لیا اور ان کی پٹائی شروع کردی۔ پولیس نے واقعے کے سلسلے میں ایک کیس درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہے۔