ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق انڈین ریاست منی پور میں میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان گذشتہ ڈھائی ماہ سے جاری پرتشدد تنازع کے درمیان بدھ کو دو خواتین کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی ایک خوفناک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے۔
جمعرات کو جب وزیر اعظم نریندر مودی پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس سے پہلے میڈیا سے بات کرنے آئے تو انہوں نے منی پور کے واقعہ کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ان کا دل درد سے بھر گیا ہے۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ ملک کی توہین ہو رہی ہے اور مجرموں کو بخشا نہیں جائے گا۔ یہ پہلا موقع ہے جب مودی نے منی پور میں جاری تشدد پر بات کی ہے۔ ان کے منی پور تنازع پر نہ بولنے پر اپوزیشن کافی دنوں سے سوال اٹھا رہی تھی۔
اس ویڈیو کی تصدیق کرتے ہوئے منی پور پولیس نے کہا ہے کہ یہ خواتین 4 مئی کو منی پور کے تھوبل ضلع میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنی تھیں۔
منی پور پولیس نے کہا کہ یہ واقعہ 4 مئی کا ہے۔ اس میں نامعلوم افراد کے خلاف اغوا، اجتماعی عصمت دری اور قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ معاملے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ پولیس ملزمان کو پکڑنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
منی پور کے وزیراعلیٰ بیرن سنگھ نے کہا ہے کہ وہ مجرموں کو پھانسی پر لٹکانے کی کوشش کریں گے۔ اس معاملے میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے بھی اس واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے اس پورے معاملے کی سماعت کی تاریخ 28 جولائی مقرر کی ہے۔
اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد مرکز سے لے کر اپوزیشن پارٹیوں کے سرکردہ لیڈروں تک اس معاملے پر سخت ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔
کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اس معاملے میں حکمراں جماعت بی جے پی کو گھیرنے کی کوشش کی ہے۔ اسی دوران مرکزی خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزیر اسمرتی ایرانی نے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ انہوں نے اس معاملے پر ریاست کے وزیراعلیٰ این بیرن سنگھ سے بات کی ہے اور مجرموں کو پکڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔
اخبار انڈین ایکسپریس میں چھپنے والی خبر کے مطابق کوکی زومی برادری سے تعلق رکھنے والی ان خواتین کو 4 مئی کو میتی کے اکثریتی ضلع تھوبل میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
تاہم، ان کے خلاف جنسی ہراسانی کی ایف آئی آر 18 مئی کو کانگ پوکپی ضلع میں درج کی گئی تھی۔ اس کے بعد معاملہ متعلقہ تھانے کو بھیج دیا گیا۔
منی پور پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے اس واقعہ پر جاری ایک پریس نوٹ میں کہا ہے کہ منی پور پولیس مجرموں کو پکڑنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔
ویڈیو میں نظر آنے والی ایک خاتون کی عمر تقریباً 20 سال اور دوسری خاتون کی عمر 40 سال بتائی جا رہی ہے۔
ان خواتین نے اپنی شکایت میں بتایا ہے کہ ویڈیو میں صرف دو خواتین نظر آرہی ہیں، لیکن ایک 50 سالہ خاتون کو بھی ہجوم نے زبردستی برہنہ کردیا تھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ایک نوجوان خاتون کے ساتھ بھی دن دیہاڑے اجتماعی زیادتی کی گئی۔ متاثرین نے بتایا ہے کہ 3 مئی کو 800 سے 1000 لوگوں نے جدید ہتھیاروں سے لیس ان کے ضلع تھوبل میں واقع گاؤں پر حملہ کیا اور ان لوگوں نے گاؤں میں لوٹ مار اور آگ لگانا شروع کردی۔
ایسے میں دو خواتین اور نوجوان عورت اپنے باپ اور بھائی کے ساتھ جنگلوں کی طرف بھاگی۔ شکایت کے مطابق پولیس ان خواتین کو بچانے میں کامیاب رہی۔ پولیس ان لوگوں کو ساتھ لے جا رہی تھی لیکن تھانے سے دو کلومیٹر پہلے ہجوم نے انہیں روک لیا۔ جس کے بعد مظاہرین نے ان خواتین کو پولیس سے چھین لیا۔
ایف آئی آر کے مطابق تینوں خواتین کو ہجوم کے سامنے برہنہ ہوکر چلنے پر مجبور کیا گیا اور نوجوان خاتون کو سرعام اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ جب خاتون کے 19 سالہ بھائی نے اسے بچانے کی کوشش کی تو وہ بھی مارا گیا۔