ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق کولمبیا کا طیارہ گر کر تباہ ہونے کے ایک ماہ بعد ایمیزون کے جنگل میں چار بچے زندہ پائے گئے ہیں۔ حادثے کے وقت بچے طیارے میں سوار تھے، ان کی والدہ اور پائلٹ اور کو پائلٹ بھی ان کے ساتھ تھے۔ ان میں سے سب سے چھوٹے بچے کی عمر ایک سال ہے جبکہ باقی 4، 9 اور 13 سال کے ہیں۔
بی بی سی نیوز کے مطابق حادثے کے نتیجے میں ان کی والدہ اور جہاز میں سوار دیگر دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ کولمبیا کے صدر گسٹائو پیٹرو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چار ہفتوں کی تلاش کے بعد بچوں کی بازیابی نے پورے ملک میں خوشی لہر دوڑا دی ہے۔
صدر گسٹائو پیٹرو نے کہا کہ آج ایک “جادوئی دن” تھا۔ ان بچوں نے اپنی بقا کے لیے ایک عظیم کارنامہ انجام دیا، جو تاریخ میں امر ہو جائے گا۔ یہ بچے آج کولمبیا کے بچے ہیں۔”
کولمبین صدر نے مقامی لوگوں کی تصویر شیئر کی جنہوں نے چالیس دن تک لاپتہ بچوں کی دیکھ بھال کی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو بازیاب کرنے کے بعد ان کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ ایک ہوائی جہاز، جس نے ایمیزون کے علاقے اراراکورا سے اڑان بھری تھی، اس میں بچے اور ان کی والدہ سوار تھے، انجن کی خرابی کے باعث جنگل میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
اس طیارے کی تلاش شروع کی گئی تو فوج کو جائے حادثہ کے قریب سے تین افراد کی لاشیں ملیں جو بچوں کے ساتھ تھے۔ سول ایوی ایشن حکام کی جانب سے جاری کی گئی ابتدائی معلومات میں بتایا گیا کہ بچے طیارے کے حادثے میں بچ گئے اور مدد کی تلاش میں بارش کے جنگل میں گھومتے رہے۔
اس کے بعد بچوں کی تلاش ایک بڑے آپریشن میں بدل گئی جس میں درجنوں فوجیوں اور مقامی باشندوں نے حصہ لیا۔ ریسکیو ٹیم نے بچوں کے پیچھے چھوڑی ہوئی اشیاء، جیسے پانی کی بوتل، قینچی اور دیگر چیزوں سے ان کا سراغ لگایا۔ریسکیو ٹیموں کو ان بچوں کے پیروں کے چھوٹے نشانات بھی ملے جس کی وجہ سے ان کو یقین تھا کہ بچے حادثے میں بچ گئے ہیں۔ بازیابی کے بعد بچوں کو دارالحکومت بوگوٹا لے جایا گیا ہے جہاں ہسپتال میں ان کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔
ان بچوں کا تعلق مقامی ہیوٹو قبائل سے ہے، اور ان کی برادری کے ارکان کو امید تھی کہ پھلوں اور جنگل کی زندگی کی مہارتوں کے بارے میں ان کا علم انہیں زندہ رہنے میں مدد دے گا۔
مقامی لوگ تلاش میں شامل ہوئے، اور ہیلی کاپٹروں نے ہیتوتو میں ان کی دادی کی ایک آڈیو ریکارڈنگ نشر کی جس میں ان پر زور دیا گیا کہ وہ حرکت کرنا بند کر دیں تاکہ انہیں تلاش کرنا آسان ہو۔
کولمبیا کے صدر گذشتہ ماہ اس وقت تنقید کی زد میں آئے تھے جب انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ پوسٹ کی تھی جس میں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ بچے مل گئے ہیں۔
لیکن اس نے اگلے دن یہ کہتے ہوئے اپنا ٹویٹ ڈیلیٹ کر دیا کہ ان کے دفتر کو کولمبیا کے چائلڈ ویلفیئر ایجنسی سے موصول ہونے والی معلومات کی تصدیق نہیں ہو سکی