ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) معلومات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کر دیا۔
اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے پالیسی ریٹ میں 100 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کردیا جس کے بعد شرح سود 20 سے بڑھ کر 21 فیصد ہوگئی۔
مرکزی بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مارچ میں مہنگائی کی شرح 35.4 فیصد تک پہنچ گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مارچ کے اجلاس کے بعد سے تین اہم پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے، موجودہ مالیاتی خسارہ توقعات سے نمایاں طور پر کم ہوا ہے،
آئی ایم ایف کے نظام کا نواں جائزہ مکمل کرنے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، عالمی بینکنگ سسٹم میں حالیہ تناؤ۔ غیر ملکی منڈی تک رسائی میں مشکلات بڑھ گئی ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مانیٹری پالیسی سخت کرنے سے آئندہ دو سال میں درمیانی مدت کے ہدف کو بڑھانے میں مدد ملے گی، بین الاقوامی تجارتی صورتحال کی غیر یقینی صورتحال اور ملکی سیاسی صورت حال صورت حال اس تجزیہ کے لیے خطرہ ہو گی۔
مرکزی بینک کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مالی سال 23 میں معاشی نمو سیلاب کے بعد کی تشخیص سے کم رہے گی۔ رواں مالی سال کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ کے مقابلے میں اٹھاون فیصد کم ہے۔
بیان کے مطابق قرضوں کی ادائیگی کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر دباؤ کا شکار ہیں، زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے آئی ایم ایف کے نویں جائزے کے اوائل میں ضروری ہے، مالی سال کی مجموعی افراط زر 27 رہی۔3 فیصد ہوں گے۔