ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق دارالعلوم جامعہ نعیمیہ کے مفتیان کرام نے توشہ خانہ کے قانون کو غیر شرعی قرار دینے کا فتویٰ جاری کردیا جس میں کہا ہے کہ توشہ خانہ سے کم قیمت پر اشیاء خریدنا جائز نہیں کیوں کہ یہ تحائف ملک و قوم کی امانت ہیں کسی کی ذاتی ملکیت نہیں
شرعی فتویٰ جاری کرنے والوں میں ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ و ممبر اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈا کٹرمفتی راغب حسین نعیمی، شیخ الفقہ مفتی محمد عمران حنفی، مفتی محمد ندیم قمر، مفتی محمد عارف حسین، مفتی فیصل ندیم شازلی شامل ہیں۔
دارالعلوم جامعہ نعیمیہ کے مفتیان کرام نے فتویٰ میں کہا ہے کہ توشہ خانہ سے کم قیمت پر اشیاء خریدنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں، حکومتی عہدے پر فائز شخص کو ملنے والا تحفہ اپنی ملکیت میں رکھنے پر رسول اللہ ﷺ نے تنبیہ فرمائی لہذا حکومتی عہدے داروں کو ملنے والے تحائف خواہ چھوٹے ہوں یا بڑے وہ ریاست کی ملکیت ہوں گے اور ریاست کے خزانے میں جمع ہوں گے۔
مفتیان کرام نے کہا ہے کہ حکومتی ذمہ داران کا تحفوں کا اپنی ملکیت میں رکھنا یا اس کی بیس فی صد یا پچاس فی صد قیمت دے کر لے لینا جائز نہیں، اگر کوئی حاکم یا حکومتی عہدے دار اس تحفے کو چھپا لے تو اس کا ایسا کرنا ناجائز و حرام اور قابل گرفت عمل ہے، توشہ خانہ کے تحائف ملک و قوم کی امانت ہیں انہیں عوامی فلاح و بہبود پر ہی خرچ ہونا چاہیے۔
فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ احادیث مبارکہ کے مطابق حکومتی عہدے داروں کو ملنے والے تحائف ریاست کے خزانے میں جمع ہوں گے،
سربراہان مملکت، وزراء اور دیگر حکومتی سرکاری عہدے داروں کو غیر ملکی دوروں سے ملنے والے تحائف کو بیس فی صد یا پچاس فی صد رقم پر خرید نے کا ملکی قانون شرعاً درست نہیں ہے۔
علما نے کہا کہ اگر سربراہان و عہدے داران ان تحائف کو اپنی ملکیت میں لانا چاہیں تو ان کی مارکیٹ ویلیو کے مطابق پوری قیمت ادا کرنے کے بعد ہی لاسکتے ہیں، اس کا بہتر حل یہ ہے کہ ان تحائف کو نیلام کیا جائے اور نیلامی میں ہر خاص و عام کو شرکت کی اجازت ہو، اس نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم کو قومی خزانے میں جمع کروایا جائے کیوں کہ یہ تحائف ریاست کی ملکیت ہیں۔