ڈیلی دھرتی( ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق شہید پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم خرم نثار کا نامعلوم مقام سے وضاحتی ویڈیو بیان سامنے آگیا ہے ملزم نے اپنے ویڈیو پیغام میں بتایا کہ میرا نام خرم نثار ہے اور ڈیفنس فائیو فائرنگ سے متعلق کچھ وضاحت دینا چاہتا ہوں، میرے سالے کو علم نہیں ہے کہ بات اتنی بڑھ گئی ہے، میں نے اپنے سالے سے گھر سفری دستاویزات منگوائے تھے، جو کہ ایک عام بات تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزم کا کہنا ہے کہ سالے کو میں نے کہا کہ میری لڑائی ہوئی ہے کوئی بڑی بات نہیں ہے میں جلد جا رہا ہوں ویسے مجھے جانا ہی تھا، عبداللہ شاہ غازی مزار کے قریب جو کچھ میرے ساتھ ہوا مجھ پر دو الزام لگائے گئے، ایک الزام یہ ہے کہ میری گاڑی میں اسلحہ موجود تھا کیا پولیس اہلکاروں کو میری گن نظر آرہی تھی؟ دوسرا مجھ پر اغوا کا الزام لگا۔
خرم نثار نے کہا کہ پہلی بات میں بوٹ بیسن گیا ہی نہیں 100 سے 200 کیمرے لگے ہوں گے راستے میں، میری ایک بھی تصویر دیکھا دی جائے تو میں مان لوں، شاہین پولیس کے اہلکار کا کام ہی نہیں تھا مجھے روکنے کا، پولیس اہلکار پراپر یونیفارم میں موجود نہیں تھا، مجھے روکا گیا تو پولیس اہلکار کے ہاتھ میں گن تھی اور وہ کہہ رہا تھا کہ گاڑی کا گیٹ کھولو، پولیس اہلکار نے زور لگا کر دروازہ کھولا تو میں نے شیشہ نیچے کر کے پوچھا کون ہو تو جواب ملا پولیس والے ہیں۔
ملزم نے کہا کہ میں نے اہلکار سے کہا اگر آپ پولیس والے ہو تو اپنا آئی ڈی کارڈ شو کرو، اگر آپ اپنا کارڈ شو نہیں کراؤ گے تو میں آپ کو پولیس اہلکار نہیں سمجھوں گا، پولیس اہلکار نے اسی وقت مجھ پر فائرنگ کرنے کی کوشش کی میں نے ہلکی سے گاڑی بھگادی اور کچھ فاصلے پر جا کر گاڑی روک دی۔ویڈیو میں ملزم کا کہنا ہے کہ میری گن لائسنس یافتہ میری گاڑی میں تھی جو میں پکڑ کر گاڑی کے باہر کھڑا ہو گیا، گاڑی کے باہر پولیس اہلکار میری ویڈیو بناتا رہا، میں نے پولیس اہلکار کو کہا کہ موبائل بلوالو کس تھانے جانا ہے میں چلتا ہوں، پولیس اہلکار مجھے تھانے لے جانا نہیں چاہ رہے تھے۔
ملزم نے کہا کہ پولیس اہلکار جب تھانے جانے پر راضی ہو گئے تو راستے میں ایک پولیس اہلکار کہنے لگا تھانے کے بجائے کہیں اور جانا ہے، میں نے کہا تھانے جا کر مجھے یقین ہو جائے گا کہ تم لوگ پولیس اہلکار ہو لیکن بات نہیں مانی اور زبردستی دوسرے راستے لے گیا، راستے میں جیسے ہی یوٹرن آیا تو میں نے اسٹررنگ پکڑ کر گاڑی کو نیوٹرل کر دیا۔
جاری کردہ ویڈیو میں ملزم کا کہنا ہے کہ میں گاڑی سے اتر گیا تو پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ ہم تجھے وہاں ضرور لیکر جائیں گے اور تیرے ساتھ بہت برا کریں گے، میں ڈر گیا اور کہنے لگا کہ میں نہیں جاؤ گا میری تھانے جانے کی بات ہوئی ہے جس پر پولیس اہلکار نے مجھ پر فائر کر دیا لیکن پولیس اہلکار کی گولی نہیں چل سکی۔
ملزم نے کہا کہ گاڑی سے باہر نکل کر مجھے باتوں میں لگا کر پولیس اہلکار اپنے انگوٹھے سے پستول کا چیمبر صحیح کرنے لگا تاکہ دوبارہ مجھ پر فائرنگ کر سکے میں ڈر گیا مجھے اپنے بیوی بچوں کی یاد آئی، میں نے اپنے دفاع میں پولیس اہلکار پر فائرنگ کر دی، میرا مقصد پولیس اہلکار کو مارنا نہیں بلکہ اپنی جان بچانا تھی، میں نے کیا اپنی جان بچا کر گناہ کیا میں اور کیا کر سکتا تھا؟
خرم نثار نے کہا کہ مجھے نہیں پتا تھا کہ یہ اصلی پولیس اہلکار ہے بھی یا نہیں، مجھے مجوراً گولی چلانی پڑی، مجھے پولیس اہلکار کو مارنا ہوتا تو میں شروع میں ہی مار دیتا، جب شروع میں پولیس اہلکاروں نے زور سے گاڑی کا دروازہ کھولا تو میں سمجھا تھا کہ اغوا کار ہیں، میں اپنے بوڑھے والدین سے ملنے آیا تھا اور اکثر آتا جاتا ہوں۔
ملزم نے مزید کہا کہ میری گن لائسنس یافتہ ہے اور گزشتہ 18 سال سے میرے پاس ہے، میں نے 18 سال میں کبھی بھی گن کا غلط استعمال نہیں کیا ورنہ میرا ریکارڈ نکل آتا، میں نے اپنی گن کا اپنی جان کی دفاع کے لیے استعمال کیا۔