ڈیلی دھرتی ( رپورٹ قسمت خان ) تفصیلات کے مطابق سال 1980ء سے لیکر2013ء تک اقتدار میں رہنے والے وزرائے اعظم اور صدور نے کوڑیوں کے بھاؤ توشہ خانہ سے ہزاروں قیمتی تحائف ذاتی ملکیت میں لئے ہیں۔فوجی اورسویلین حکمرانوں کی اس لوٹ مار سے متعلق قومی و بین الاقوامی میڈیا میں کئی برس قبل بہت سی رپورٹس شائع ہوچکی ہیں۔
نوبرس قبل انگریزی اخبار بزنس ریکارڈر میں شائع ہونیوالی ایک رپورٹ کے مطابق 1980ء کی دہائی سے لیکرسال2013ء تک اقتدار میں رہنے والے وزرائے اعظم اورصدور کی جانب سے کل 3039تحائف کو معمولی قیمت کی ادائیگی کے بعد توشہ خانہ سے اپنے گھروں کی زینت
بنایا جاچکا ہے۔
ماضی کے ان حکمرانوں کی جانب سے توشہ خانہ سے ذاتی ملکیت میں لئے جانیوالے تحائف کی تفصیل کچھ یوں ہے۔
جنرل پرویز مشرف
جنرل پرویز مشرف کو اپنے دورِ حکومت میں دیگرممالک سے کل520تحائف موصول ہوئے تھے۔مشرف ان میں سے515تحائف اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔ جنرل مشرف نے بیرون ملک سے ملنے والے ان تحائف میں سے صرف پانچ تحائف توشہ خانہ میں جمع کرائے۔
بزنس ریکارڈر کی2013ء کی رپورٹ کے مطابق جنرل مشرف اور انکی اہلیہ کو جوتحائف ملے تھے اس میں بہت سے ڈائمنڈ اور ہیرے کے سیٹ،زیوارت کے باکسز،خنجر اور پستول شامل تھے۔
شوکت عزیز
مشرف کی فوجی حکومت میں وزیراعظم رہنے والے شوکت عزیز توشہ خانہ سے 1126تحائف اپنے ہمراہ لے گئے تھے اور جب وزارتِ عظمیٰ کے بعد ملک چھوڑ کر لندن روانہ ہوئے قبضہ شدہ ان تمام تحائف کو اپنے ہمراہ اسلام آباد سے لندن لے گئے۔
رپورٹ کے مطابق شوکت عزیز جن تحائف کو اپنے ہمراہ لے گئے ان میں قیمتی ہار،زیوارت کے باکسز،ہیرے،سونا،گھڑیاں اورقالین شامل تھے۔
چوہدری شجاعت حسین
چوہدری شجاعت حسین جو بمشکل 40روز وزیراعظم رہے،کواس مختصر عرصہ میں کل9تحائف موصول ہوئے تھے انہوں نے ان تمام9تحائف کو توشہ خانہ سے اپنی ذاتی ملکیت میں لے لیاتھا۔
میرظفراللہ خان جمالی
سابق وزیراعظم میرظفراللہ خان جمالی کو بطوروزیراعظم بیرونِ ممالک سے کل110تحائف ملے تھے اور وہ ان تمام تحائف کو اپنے ساتھ لے گئے۔
میرظفراللہ جمالی نے ان تحائف کو اپنی ملکیت میں رکھنے کیلئے صرف تین لاکھ روپے کی ادائیگی کی تھی۔
محمدرفیق تارڑ
سابق صدر رفیق تارڑکو بطور صدرِ پاکستان کل74تحائف موصول ہوئے تھے جن کی مالیت 11لاکھ روپے تھی۔ وہ ان میں سے73تحائف کو صرف ایک لاکھ42ہزارروپے کی ادائیگی کے بعد اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔
نوازشریف
سابق وزیراعظم نوازشریف کو اپنے پہلے دوادوار میں بیرونِ ممالک سے کل 127تحائف موصول ہوئے۔ نوازشریف ان میں سے 75تحائف کو اپنے ہمراہ لے گئے تھے
ان تحائف کو اپنی ملکیت میں لینے کیلئے نوازشریف نے صرف14لاکھ روپے کی ادائیگی کی تھی۔
فاروق لغاری
سابق صدر فاروق لغاری کو بیرون ممالک سے کل 116تحائف موصول ہوئے تھے۔ فاروق لغاری ان میں سے114تحائف کو اپنے ہمراہ گھر لے گئے تھے۔تحائف کو اپنی ملکیت میں لینے کیلئے فاروق لغاری نے صرف28لاکھ روپے کی رقم اداکی تھی۔
وسیم سجاد
پاکستان کے قائم مقام صدر رہنے والے وسیم سجاد کو اپنے عہدے پر براجمان رہنے کے دوران بیرون ممالک سے صرف4تحائف موصول ہوئے تھے اور انہوں نے 1250روپے ادا کرکے ان چاروں تحائف کو اپنے قبضہ میں لے لیاتھا۔
بینظیربھٹو
سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو اپنی وزارتِ عظمیٰ کے دونوں ادوار میں بیرونِ ممالک سے کل 630تحائف موصول ہوئے تھے۔ بینظیربھٹو نے ان تحائف میں سے174کو اپنی ملکیت میں لیا اور اس مقصد کیلئے انہوں نے دولاکھ72ہزار روپے کی رقم جمع کرائی تھی۔
غلام اسحاق خان
سابق صدرغلام اسحاق خان کو بیرونِ ممالک سے کل 89تحائف موصول ہوئے تھے۔ انہوں نے صرف67ہزار کی رقم کی ادائیگی کے بعد 88تحائف کو اپنی ملکیت میں لے لیاتھا۔
محمد خان جونیجو
ضیاء دور میں وزیراعظم رہنے والے محمد خان جونیجوکو وزارتِ عظمیٰ کے دوران بیرون ممالک سے کل 305تحائف موصول ہوئے تھے۔ محمد خان جونیجو نے دولاکھ19ہزار کی رقم کے عوض ان میں سے 304تحائف کو اپنے ذاتی قبضے میں لے لیاتھا۔
جنرل ضیاء الحق
جنرل ضیاء الحق کو اپنی حکمرانی کے دوران بیرون ممالک سے کل210تحائف موصول ہوئے تھے۔ ضیاء الحق نے ان میں 122تحائف کو اپنے قبضہ میں لے لیاتھا۔
آصف علی زرداری
آصف علی زرداری کو صدارت پر براجمان رہنے کے دوران بہت سے قیمتی تحائف موصول ہوئے تھے۔ بزنس ریکارڈر کی2013ء کی رپورٹ میں انہیں موصول شدہ تحائف کی تعداد سے متعلق نہیں بتایاگیا۔ تاہم سال2018ء میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق زرداری کولیبیا اورمتحدہ عرب امارات سے تحفے میں تین مہنگی بلٹ پروف گاڑیاں ملی تھیں۔
زرداری ان تین مہنگی ترین بلٹ پروف گاڑیوں کو خلافِ قانون اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔ اس سلسلہ میں انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے رُولز ریلیکس کروا لئے تھے اورگاڑیوں کی تخمینہ شدہ قیمت کا صرف15فیصد ادا کرکے انہیں اپنے قبضہ میں لے لیا تھا۔
ے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق زرداری نے ان گاڑیوں کی اِمپورٹ ڈیوٹی کی رقم منی لانڈرنگ کیلئے استعمال ہونے والے جعلی اکاؤنٹس سے بھروائی تھی۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق زرداری کی گاڑیوں کی ڈیوٹی اوردیگر ٹیکسز جن جعلی اکاؤنٹس سے ادا کئے گئے تھے ان میں پہلے بحریہ ٹاؤن نے کروڑوں مالیت کی رقم منتقل کی تھی اور پھر اس رقم کو زرداری کی تحفہ والی گاڑیوں کے واجب الاداء ٹیکسز بھرنے کیلئے استعمال کیاگیاتھا۔