پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اتوار کو کہا کہ وزیر آباد واقعے کی شفاف تحقیقات چاہتے ہیں لیکن ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’ایف آئی آر درج نہیں کی گئی کیونکہ وہ [پولیس] کہتے ہیں کہ ہم وزیراعظم اور [وزیر داخلہ] رانا ثناء اللہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کو تیار ہیں لیکن میجر جنرل فیصل رحیم کے خلاف نہیں۔
لاہور کے شوکت خانم اسپتال سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کے چند سوالات ہیں جن کا وہ جواب دینا چاہتے ہیں۔
“پہلی بات، پاکستان میں ایسے لوگ ہیں جو قانون سے بالاتر ہیں، کیا آئین اس کی اجازت دیتا ہے؟”
اس سے قبل پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ پارٹی سربراہ آج پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے، امید ہے سابق وزیراعظم کو آج شام تک اسپتال سے گھر جانے کی اجازت مل جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج رائیونڈ کے اجتماع عام کے پیش نظر احتجاج کی کال معطل کر دی گئی ہے۔
عمران خان آج پریس کانفرنس کریں گے، امید ہے کہ انہیں آج شام تک اسپتال سے گھر جانے کی اجازت مل جائے گی۔ تاہم ڈاکٹروں نے ابھی تک انہیں اسپتال سے ڈسچارج نہیں کیا ہے۔ رائیونڈ کے اجتماع کے پیش نظر آج احتجاج کی کال کو معطل کر دیا گیا ہے،‘‘ انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان آج پریس کانفرنس کریں گے، امید ہے آج شام تک انھیں ہسپتال سے گھر منتقل ہونے کی اجازت مل جائیگی تاہم ابھی تک ڈاکٹرز نے انھیں ہسپتال سے ڈسچارج نہیں کیا، رائیونڈ کے دعائیہ اجتماع کے پیش نظر آج احتجاج کی کال معطل کر دی گئ ہے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 6, 2022
اس سے قبل سابق وزیر اعظم نے جمعہ کو ایک قاتلانہ حملے میں بچ جانے کے بعد پہلی بار قوم سے خطاب کیا تھا۔
خطاب کے دوران پی ٹی آئی سربراہ نے اپنے حامیوں سے کہا ہے کہ وہ ان پر قاتلانہ حملے کے خلاف اس وقت تک احتجاج جاری رکھیں جب تک حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے اپنے عہدوں سے مستعفی نہیں ہو جاتے۔
شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال (ایس کے ایم سی ایچ) سے ایک ویڈیو پیغام میں عمران خان نے کہا کہ انہیں وزیر آباد یا گجرات میں قتل کرنے کی سازش کا پہلے سے علم تھا۔
معزول وزیراعظم کو جمعرات کو وزیر آباد میں پی ٹی آئی کے ‘حقیقی آزادی مارچ’ کی قیادت کے دوران ایک بندوق بردار کی جانب سے ان کے کنٹینر پر فائرنگ کے بعد ان کی ٹانگ میں گولی لگ گئی تھی۔ واقعے میں ایک شخص جاں بحق جب کہ پی ٹی آئی کے متعدد رہنما زخمی ہوگئے۔
فائرنگ کے فوری بعد عمران کو لاہور کے ایس کے ایم سی ایچ لے جایا گیا۔ ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ کو ان کی ٹانگ میں چار گولیاں لگی ہیں۔
اپنے ویڈیو خطاب میں اپنی خاموشی توڑتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین نے الزام لگایا کہ ان کی جان پر قاتلانہ حملے کے پیچھے تین افراد – وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور ایک اعلیٰ فوجی افسر کا ہاتھ ہے۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔