ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹنگ کیلئے نجی نیوز ٹی وی کی ٹیم کینیا میں جائے وقوعہ پرپہنچی،
میڈیا کے مطابق قتل کا مقام کمو کورو نیروبی سے تقریباً ساڑھے 4 گھنٹے کی مسافت پر ہے، کمو کورو کے قریب ہی ارشد شریف کی کینیا میں میزبانی کرنے والے دونوں بھائیوں وقار اور خرم احمد کا فائرنگ رینج بھی ہے جبکہ جائے وقوع کے قریب چند پسماندہ قبائلیوں کی رہائش ہے۔
میڈیا کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ رینج سے کمو کورو جانے والی سڑک پر پولیس ناکہ تھا، پولیس پہلے سے فائرنگ کیلئے پوزیشن لیے بیٹھی تھی، مقامی افراد کے مطابق ارشد کی گاڑی اس طرف سے نہیں آرہی تھی جس طرف سے پولیس کو گاڑی کا انتظار تھا۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ عام حالات میں پولیس کو ایسے ناکہ لگا کر کارروائی کرتے نہیں دیکھا جبکہ اس ویران علاقے میں چوری یا اغوا کی واردات کا تصور ہی نہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق ارشد شریف کی گاڑی نظر آتے ہی پولیس نے فائرنگ شروع کر دی تھی۔
دوسری جانب کینیا پولیس کے اپنے ہی بیانات میں تضاد کھل کر سامنے آگیا ہے، پولیس کا ابتدائی موقف تھا کہ وہ مغوی بچے کی بازیابی کیلئے یہاں موجود تھے تھا جبکہ مقامی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ جس طرح گاڑی پرگولیاں لگی ہیں اس سے لگتا نہیں ہے کہ یہ چلتی گاڑی پر ماری گئی ہیں۔
دوسری جانب واقعے کے وقت ارشد شریف کی کار چلانے والے خرم کے مطابق وہ جائے وقوعہ سےآدھے گھنٹے کی مسافت پر ٹپاسی کے گاؤں تک گاڑی لے گئے تھے۔