ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ چار لوگوں نے بند کمروں میں مجھے مارنے کا فیصلہ کیا جن کے نام میں نے ایک ویڈیو میں بیان کیے ہیں۔
قاتلانہ حملے کے بعد پہلی بار نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مجھے مارنے کی کوشش کی گئی، 4 گولیاں لگیں، مجھے ایک دن جانے پہلے معلوم تھا، ان لوگوں نے گجرات یا وزیر آباد میں مجھے مارنے کا پلان کیا ہوا ہے تھا۔
انہوں نے کہا کہ مارچ کو ڈونلڈ لو مراسلہ آتا ہے جس میں سفیر کو دھمکی دیتا ہے کہ عمران خان کو ہٹاؤ ورنہ پاکستان مشکل میں آجائے گا جس کے اگلے روز عدم اعتماد آگئی، یاد رکھیں حکومت کبھی عدم اعتماد سے نہیں ہارتی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ نوے کی دہائی میں دو حکومتیں کرپشن کی وجہ سے نکالی گئیں، جب حکومت کو اسٹیبلشمنٹ نکالتی تھی تو مٹھائیاں بانٹی جاتی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ میری نواز شریف کی طرح کسی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے اندر پارٹی نہیں بنی، 30 سال سے چوری کرنے والوں کے ساتھ ہم نہیں جانا چاہتے، انہوں نے 3 بار مارچ کی ہم نے کچھ نہیں اور جب ہم نے لانگ مارچ کا اعلان کیا تو مارچ سے پہلے ہی شرکاء کپر تشدد ہوا۔
سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہم احتجاج کریں تو ہمیں بھیڑ بکریوں کی طرح رکھا گیا، انہیں لگتا تھا ہم ممی ڈیڈی پارٹی ہیں، جب بند کمروں میں فیصلے ہوتے ہیں تو آپ کو نہیں معلوم گراؤنڈ کے اوپر کیا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قوم نے امپورٹڈ حکومت کو مسترد کردیا ہے، ضمنی انتخابات میں پوری حکومتی مشینری استعمال ہوئی، پری پول دھاندلی کے باوجود تحریک انصاف جیت گئی۔
عمران خان نے انکشاف کیا کہ بند کمروں میں چار لوگوں نے مجھے مارنے کا فیصلہ کیا، میں نے ویڈیو بنا کر باہر رکھی ہوئی ہے، ویڈیو بیان میں 4 لوگوں کے نام ریکارڈ کرائے، پارٹی کو کہا میرے مرنے کے بعد ویڈیو بیان جاری کیا جائے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت میں رہا، اداروں میں لوگوں کو جانتا ہوں، لوگ مجھے بتاتے ہیں کہ حکومت کیا سازش کر رہی، 24 ستمبر کو جلسے میں حملے سے آگاہ کیا تھا کہ مجھے مارنے کی سازش کی جا رہی ہے۔
سلمان تاثیر جیسا قتل کرنے کی سازش بنائی گئی، ٹیپ تیار کی گئیں، مجھے پتہ چل گیا جہاں سے چیزیں پراجیکٹ کی جا رہی ہیں۔
عمران خان نے اس موقع پر اپنے خطاب کی ویڈیو چلائی جس میں انہوں نے بتایا کہ انہیں قتل کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ مذہبی جنونی نے انہیں قتل کردیا۔
خطاب دوبارہ شروع کرتے ہوئےعمران خان نے کہا کہ میں بتاتا ہوں وزیرآباد میں کیا ہوا، انہوں ںے دیکھ لیا کہ پبلک میرے ساتھ ہے، پچھلے بار کو سامنے رکھنے ہوتے میں نے ایک اور پلان بنایا ہوا تھا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اس حملے میں 3 افراد ملوث ہیں، یہ افراد ان 4 لوگوں میں شامل نہیں جن کے نام پہلے بتائے تھے، اس قاتلانہ حملے میں رانا ثناء اللہ بھی شامل ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ایک دم گولیوں کا برسٹ آتا ہے جس سے میری ٹانگ پر گولیاں لگتی ہیں اور میں گر جاتا ہوں، میرے گرنے کے بعد گولیوں کو ایک اور برسٹ آتا ہے، دو آدمی تھے جنہوں نے گولیاں چلائیں گئیں جو کہ میرے سر کے اوپر سے گزریں۔
اپنے اوپر حملے کی تفصیل بتاتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ اگر یہ دونوں ایک ساتھ synchronize کردیتے تو میں نے بچنا ہی نہیں تھا کیوں کہ (دوسرا حملہ آور) سامنے سے مار رہا تھا، میں گر گیا تھا، میرے خیال میں اس نے (دوسرے حملہ آور) نے سوچا کہ میں مر گیا ہوں اور وہ چلا گیا۔
عمران نے کہا کہ جو حملہ آور گرفتار کیا گیا وہ جنونی نہیں بلکہ یہ پلان تھا۔