خوشیوں سے بھرپور ایک آرام دہ اور روشن مستقبل ہم سب کے لیے مشترکہ خواب کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر ماضی کو مدنظر رکھا جائے تو یہ اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں کہ یہ خواب ضرور شرمندہ تعبیر ہو گا۔ اور آج کے مقابلے میں ہمارا آنے والا کل کہیں زیادہ بہتر اور پر سہولت ہو گا (سائنس فکشن فلموں میں بیان کیے جانے والے مستقبل کو ایک لمحے کے لیے پس پشت رکھیے)۔
گو کہ قدرتی آفات اور ممکنہ حادثات بھی مستقبل کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں لیکن فی الحال ہم ان سے صرفِ نظر کرتے ہیں۔ اور ایک بہتر مستقبل کی امید رکھتے ہوئے یہ تصور کرتے ہیں کہ فہرست میں دی گئی ایجادات ہمارے مستقبل کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کریں گی۔
تو آئیے دیکھتے ہیں کہ حال ہی میں ہونے والی وہ کون سی دس بہترین ایجادات ہیں جو ہمارے مستقبل کو پر آسائش اور آرام دہ بنائیں گی۔
10۔ پھرتیلے روبوٹ
ہماری روزمرہ زندگی میں روبوٹ کا تصور اب نیا نہیں ہے۔ یہ گئے وقت کی بات ہے جب لوگ فیکٹریوں میں لگے خودکار ہاتھوں کو حیرانگی سے تکا کرتے تھے۔ اب خودکار روبوٹ ہماری زندگی میں بہت عام ہو چکے ہیں۔ اور مختلف کام بھی سر انجام دے رہے ہیں۔ لیکن ان کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ یہ عام انسانوں کی طرح حرکت نہیں کر سکتے نا ہی خود کو مکمل طور پر متوازن حالت میں رکھ سکتے ہیں۔
تاہم حال ہی میں سائنسدان ایسے روبوٹ بنانے میں کامیاب ہو چکے ہیں جو نا صرف انسان کی طرح حالت توازن میں رہ سکتے ہیں بلکہ آزادانہ حرکت کرتے ہوئے ایک جگہ سے دوسری جگہ پر جا سکتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں بوسٹن نامی کمپنی نے ایک ایسا روبوٹ تیار کیا ہے جو کہ کسی ماہر مداری کی طرح بآسانی الٹی اور سیدھی قلابازیاں کھا سکتا ہے۔ نیز اس دوران مکمل طور پر متوازن بھی رہتا ہے۔
اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم یہ وثوق سے کہ سکتے ہیں کہ یہ پھرتیلے روبوٹ مستقبل قریب میں نا صرف ہمارے دوست ہوں گے بلکہ پالتو جانور، مددگار حتی کہ شریک حیات تک بھی بنتے نظر آئیں گے۔ ہے ناں حیران کن؟ اگر آپ کو یقین نہیں آتا تو یاد رکھیے۔۔۔ یہ روبوٹ ہمارے جدید مستقبل سے صرف ایک قدم کی دوری پر ہیں۔
9۔ اعصابی ہئیت والی چپس
انسانی دماغ کو اس کائنات کی سب سے پچیدہ اور تیز ترین مشین کہا جا سکتا ہے۔ انسانی دماغ جہاں ایک طرف معلومات کو روشنی کی رفتار سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ پراسیس کر سکتا ہے وہیں اسے عمل انگیزی کے لیے درکار توانائی کی مقدار بھی نا ہونے کے برابر ہے۔
اعصابی ہئیت یا نیورومارفک انجینئرنگ میں بھی انسانی دماغ اور اس کے اعصابی نظام کی مانند کمپیوٹر چپس تیار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کامیابی کی صورت میں انتہائی تیزرفتار اور کم خرچ پراسیسر مستقبل کے کمپیوٹر، اسمارٹ فونز اور روبوٹس میں انسانی دماغ کی طرح کام کریں گے۔
8. بنیادی نامیاتی بیٹریاں
اسمارٹ فونز ہماری زندگی کے سب سے بڑے ساتھی کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ اور ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ تعلق مزید مضبوط ہو رہا ہے۔ لیکن اس تعلق میں سب سے بڑی دراڑ اسمارٹ فونز کی بیٹریاں ہیں۔ کیونکہ وقت کے ساتھ ساتھ اسمارٹ فونز کے بڑھتے استعمال کی وجہ سے دیرپا اور لمبے عرصے تک چلنے والی بیٹریاں درکار ہیں۔ لیکن موجودہ مستعمل بیٹریاں انسان اور اسمارٹ فونز کے اس تعلق میں پورا ساتھ دینے میں ناکام نظر آتی ہیں۔
اس مسئلے کا حل ہیں۔۔۔ بنیادی نامیاتی بیٹریاں۔ ان بیٹریوں کو ORB (Organic Radical Battery) بھی کہا جاتا ہے۔ بیٹریوں کی یہ نئی قسم سال 2005 میں متعارف کروائی گئی تھی۔ تاحال یہ عام صارفین کے استعمال کے لیے دستیاب نہیں ہیں۔ البتہ یہ توقع کی جا رہی ہے کہ جلد ہی نامیاتی مادوں سے تیار ہونے والی ان بیٹریوں کو عام مارکیٹ میں متعارف کروا دیا جائے گا۔ جس کے بعد یہ موجودہ زیر استعمال دھاتی اور کیمیائی بیٹریوں یعنی لیتھیم آئن وغیرہ کے بہترین متبادل کے طور پر سامنے آئیں گی۔
ان بیٹریوں کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ ان کی تیاری میں دھات کی بجائے کثیر سالماتی نامیاتی مرکبات کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جو کہ نا صرف ماحول دوست ہوتے ہیں بلکہ دیرپا بھی ہوتے ہیں۔ اسی بنیاد پر ORB بیٹریوں کو مستقبل کی بیٹریاں کہا جائے تو غلط نا ہو گا۔
7. ماورائے کند (ہائپر لوپ) چلنے والی ٹرینیں
تیز رفتار ماورائے کند یا ہائپر لوپ ٹرینوں کا خیال نیا نہیں ہے۔ بلکہ یہ کئی دہائیوں سے پیش کیا جا رہا ہے۔ تاہم اس اچھوتے خیال کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے نامور انجینئر ایلون مسک نے قدم آگے بڑھایا ہے۔
ہائپر لوپ میں ایسی مسافر اور مال بردار خول نما گاڑیوں کا تصور پیش کیا جاتا ہے جو ایک خلا پر مشتمل ٹیوب میں ہوائی جہاز جتنی رفتار کے ساتھ سفر کرتی ہیں۔ یہ خول نما گاڑی ایک برقی موٹر سے اسراع حاصل کرتی ہے۔ اور ٹیوب میں بچھائی گئی پٹری پر مقناطیسی دکھیل قوت کی مدد سے تیرتی ہے۔
یہ ٹیوب زیر زمین، زمین پر حتی کہ ستونوں کی مدد سے فضاء میں بھی بنائی جا سکتی ہے۔ اسی وجہ سے اسے مختلف جگہ پر عبور کرنا اتنا مسئلہ نہیں ہے جیسا کہ عام ٹرین کی پٹڑی میں ہوتا ہے۔ توقع ہے کہ ایلون مسک اس کم خرچ، خاموش اور تیز رفتار ٹیکنالوجی کو جلد ہی عملی طور پر متعارف کروا دیں گے۔ جس کے بعد 1000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی تصوراتی رفتار کو بھی باآسانی حاصل کیا جا سکے گا۔
6. بغیر کناروں کے مکمل اسکرین والے اسمارٹ فونز
اسمارٹ فونز کمپنیاں ایک عرصہ سے ایسے فونز بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ جس کی مکمل سطح اسکرین پر مشتمل ہو۔ ان کوششوں کو کامیابی اس وقت ملی جب حال ہی میں شیاومی نے اپنا مائی مکس نامی اسمارٹ فون متعارف کروایا۔
سام سنگ بھی شیاؤ می کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مستقبل میں ایک ایسا گیلیکسی فون متعارف کروانا چاہتا ہے جس کی اسکرین کم از کم 95 فی صد ڈسپلے پر مشتمل ہو۔ بقیہ 5 فی صد کیمرہ کے لیے ضروری ہے۔ دیگر کمپنیاں بھی اسی دوڑ میں شامل ہیں۔ اور یہ توقع کی جا رہی ہے کہ مستقبل کے اسمارٹ فونز میں مکمل طور پر صرف ڈسپلے ہی ہوں گے اور وہ بھی ڈھلوان کناروں کے بغیر۔
5. عمودی کھیت
انسانی آبادی میں دن بدن بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے۔ اگر یہی شرح پیدائش برقرار رہی تو متوقع طور پر سال 2050 تک پوری دنیا کی آبادی نو ارب سے بھی تجاوز کر جائے گی۔ جس میں سے 80 فی صد شہری علاقوں میں رہائش پزیر ہو گی۔ اس سے نا صرف زمین کے ماحول کو نقصان پہنچے گا بلکہ آبادی کی بڑھتی ہوئی غذائی طلب کو پورا کرنے کے لیے مزید خوراک اگانے کی ضرورت ہو گی۔
جبکہ دوسری جانب رہائشی علاقوں میں اضافے کے باعث کھیتی باڑی اور خوراک کی پیداوار کے لیے جگہ بھی کم پڑتی جائے گی۔ نو ارب سے زائد آبادی کی غذائی طلب کو کم رقبے سے پورا کرنا ایک چیلنج سے کم نہیں ہو گا۔ اس چیلنج سے صرف ایک ہی طریقے کی مدد سے مؤثر طور پر نمٹا جا سکتا ہے۔ اور وہ ہے عمودی فارمنگ۔۔۔
عمودی فارمنگ میں فصلوں کی پیداوار کو ہموار زمین کی بجائے عمودی طور پر پھیلے ہوئے تہہ در تہہ قطعات کی مدد سے حاصل کیا جاتا ہے۔ اس کی ایک مثال کثیر منزلہ عمارتیں ہیں۔ بس ہوں سمجھ لیجیے کہ عمودی فارمنگ میں کثیر منزلہ کھیت تیار کیے جائیں گے۔ جس سے نا صرف کم جگہ سے زیادہ پیداوار حاصل کی جا سکے گی بلکہ ماحولیاتی عبورشدہ زراعت Controlled-Environment Agriculture کے ذریعے 1000 گنا زیادہ خوراک بھی حاصل کی جا سکے گی۔
4۔ مجازی حقیقت پر مبنی ہیڈ سیٹ
مجازی حقیقت یا ورچؤل ریالٹی کو اکیسویں صدی کی سب سے بڑی ایجادات میں سے ایک کہا جائے تو ہرگز غلط نا ہو گا۔ ورچؤل ریالٹی کو ایڑھ 2016 میں اس وقت ملی جب اس ٹیکنالوجی پر مبنی آلات کی عملی طور پر تیاری اور فروخت شروع ہوئی۔
گو کہ اس وقت اس ٹیکنالوجی کا سب سے بڑا محور گیمنگ صنعت ہے جو کہ کچھ برا بھی نہیں ہے۔ کیونکہ مجازی حقیقت کا سب سے بڑا عملی شعبہ گیمنگ کا میدان ہی ہے۔ تاہم اگر اس ٹیکنالوجی میں موجود کچھ خامیوں کو دور کر کے اسے مزید بہتر بنایا جائے تو اس کا دائرہ کار بہت وسیع ہو سکتا ہے۔ اور یوں بڑے پیمانے پر پھیل کر یہ ٹیکنالوجی ہمارے لیے ایک روشن مستقبل کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔ لیکن خیال رہے یہ مستقبل اتنا روشن ہو سکتا ہے کہ کہیں آپ کی آنکھیں ہی نا چندھیا جائیں۔
3. تعمیر شدہ گھر
سال 2007 کو انسانی آبادی کے پھیلاؤ میں ایک اہم سنگ میل سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ یہی وہ سال تھا جب دنیا کی شہری آبادی پہلی بار دیہاتی آبادی سے بڑھ چکی تھی۔ شہری آبادی میں اضافے کا مطلب یہ ہے کہ کم جگہ اور زیادہ طلب، خصوصاً دیہاتی علاقوں سے شہروں میں آنے والے طالبعلموں کے لیے گنجان آباد علاقوں میں رہائش حاصل کرنا درد سر سے کم نہیں ہوتا۔
اسی مسئلے کو مدنظر رکھتے ہوئے بنے بنائے تعمیر شدہ گھروں کی صنعت نے بھی ترقی کی ہے۔ اور بڑھتے بڑھتے اتنی ترقی کر لی ہے کہ اسے رہائش گاہوں کا مستقبل قرار دیا جاتا ہے۔ ایسے گھروں کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اندرونی اور بیرونی طور پر ان کا ڈیزائن مکمل طور پر تیار شدہ ہوتا ہے۔ اسی بناء پر انہیں باآسانی کہیں بھی کسی وقت بھی لگا کر رہائش اختیار کی جا سکتی ہے۔
2۔ بغیر ڈرائیور کے خودکار کاریں
صرف چند سال پیشتر بغیر ڈرائیور کی خودکار کاروں کا تصور ایک دیوانے کی بڑ لگتا تھا۔ لیکن اس وقت یہ دنیا کی سب سے زیادہ منتظر کردہ ٹیکنالوجی بن چکی ہے۔ کیونکہ سالانہ لاکھوں لوگ ڈرائیور کی بے احتیاطی یا نشے وغیرہ کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اسی لیے دنیا بھر کے لوگ اس بات کے شدت سے منتظر ہیں کہ کب بغیر ڈرائیور کاریں عملی طور پر منظر عام پر آئیں گی۔ کیونکہ ان کے آنے سے بے احتیاطی اور اس جیسے کئی دیگر عوامل کی وجہ سے ہونے والے حادثات پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
لیکن ہنوز دلی دور است کے مصداق ابھی یہ ٹیکنالوجی تجرباتی مراحل پر ہے۔ اور اسے عملی طور پر نافذ کرنے میں بہت سی دشواریاں حائل ہیں۔ حال ہی میں ٹیسلا کی ایک خودکار کار نے فٹ پاتھ پر موجود راہگیر کو کچل دیا تھا۔ جس کے بعد کافی دن تک یہ ٹیکنالوجی ہدف تنقید رہی ہے۔ تاہم دن بدن ہونے والی بہتری کی بنیاد پر جلد ہی اس ٹیکنالوجی میں موجود نقائص پر قابو پا لیا جائے گا۔ اس لیے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ جس دن یہ ٹیکنالوجی مکمل طور پر ڈویلپ ہو گئی تو انسانوں کی طرح نہیں بلکہ انسانوں سے بھی بڑھ کر کام کرے گی۔
1. سہہ جہتی پرنٹنگ
سہہ جہتی یعنی 3 ڈی پرنٹنگ بلاشبہ پہلے نمبر پر آنے والی اس دور کی جدید ترین اور دور رس نتائج کی حامل ٹیکنالوجی ہے۔ مختصراً کہا جائے تو اس ٹیکنالوجی کی مدد سے ہر چیز، ہر طرح ہر وقت باآسانی بنائی جا سکتی ہے۔ اور ہر چیز کا مطلب، ہر چیز۔
جی ہاں۔۔۔ اس وقت ڈاکٹر سرجری کرنے سے پہلے انسان کے اندرونی جسمانی اعضاء مثلاً دل جگر وغیرہ کی ریپلیکا سہہ جہتی پرنٹنگ کے ذریعے تیار کر رہے ہیں۔ صرف طبی شعبہ ہی نہیں بلکہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے ہر شعبہ زندگی سے منسلک اشیاء کو تیار کیا جا سکتا ہے۔ مستقبل قریب میں ایسا بھی ہو گا کہ آپ کو انٹرنیٹ پر کوئی شے پسند آئی تو آپ اسے اپنے پاس پڑے تھری ڈی پرنٹر سے اس شے کو عملی طور پر عین اسی وقت تیار کر کے استعمال کر سکیں گے۔