پاکستان بھر میں آج 24 واں یوم تکبیر منایا جا رہا ہے۔ یہ دن سال 1998 میں کیے جانے والے ان ایٹمی دھماکوں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ جن کے بعد پاکستان دنیا کی آٹھویں ایٹمی قوت بن گیا تھا۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں مئی 1998 میں بھارت نے پے در پے پانچ ایٹمی دھماکے کیے تو جواب میں 28 مئی کو حکومت نے چھ ایٹمی دھماکے کر کے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔ اور پاکستان اقوام عالم میں ایک باعزت مقام پر فائز ہو گیا۔
ایٹمی قوت بننے کا سفر یوں تو بہت پرانا ہے۔ جس کے ڈانڈے چار دہائیاں قبل اس وقت سے ملتے ہیں جب پاکستان میں اٹامک انرجی کمیشن کی بنیاد رکھی گئی۔ 1955 سے شروع ہونے والے اس سفر میں پاکستان یوں تو تین دہائیوں بعد ہی ایٹمی قوت حاصل کر چکا تھا۔ لیکن اس کا اعلان چار دہائیاں بعد ہوا۔
کہا جاتا ہے کہ اس وقت کے امریکی وزیر اعظم بل کلنٹن نے نواز شریف کو ایٹمی دھماکے روکنے کے لیے کئی بار فون کیا۔ لیکن انہوں نے تمام تر امریکی دباؤ کو نظر انداز کر کے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔ اگر امریکی دباؤ کے زیر اثر پاکستان دھماکے نہ کرتا تو شائد خدانخواستہ آج پاکستان کا وجود بھی قائم نہ ہوتا۔
یوم تکبیر اس دن کی یاد دلاتا ہے جب بھوک و افلاس کی ماری اس قوم کو جینے کی ایک نئی وجہ ملی تھی۔ جب اس قوم نے ایک بار پھر سے سر اٹھا کر جینا سیکھا تھا۔ اور قائد کے خواب کی حقیقی تعبیر پاتے ہوئے اقوام عالم میں سر فخر سے بلند کیا تھا۔