موسم گرما اپنے آغاز سے ہی تباہی مچا رہا ہے۔ ابھی عروج کی گرمی کے مہینوں کا آغاز نہیں ہوا لیکن گرمی پچھلے تمام ریکارڈ توڑ رہی ہے۔
پاکستان میں حالیہ موسم گرما کی شدت پوری دنیا میں موضوع گفتگو ہے۔ بے موسمی گرمی سے نہ صرف گندم کی فصل شدید متاثر ہوئی ہے بلکہ ملک کے جنوبی و وسطی علاقوں میں جاندار بلبلا اٹھے ہیں۔ درجہ حرارت میں غیر متوقع اضافے نے جانوروں کے ساتھ ساتھ انسانوں کے لیے بھی زندگی عذاب بنا دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایک طرف گرمی کی شدت تو دوسری جانب پانی کی شدید کمی کے باعث زمینیں بنجر ہو رہی ہیں۔ جانور مر رہے ہیں۔ اور ان اب نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ جانوروں اور زمینوں پر بھروسہ کر کے جینے والے انسان بھی مرنے لگے ہیں۔
صحرائے چولستان، جو کہ اپنی گرمی اور بے آب و گیاہ ویرانوں کی باعث مشہور ہیں۔ لیکن وہاں پر زندگی اب تک اپنا وجود برقرار رکھے ہوئے تھی۔ تاہم اب یہ وجود بھی خطرے میں پڑتا نظر آ رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صحرائے تھر اور چولستان میں پانی کی کمی کے باعث ہزاروں کی تعداد جانور مر گئے ہیں۔
ادھر مسلسل خشک سالی کی صورتحال سے تنگ آئے عوام نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔ ٹھٹھہ میں مظاہرین نے قومی شاہراہ احتجاجاً بند کر دی ہے۔ تھرپارکر میں بھی کشمیر چوک میں پانی کی قلت کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گرمی کی یہی صورتحال رہی تو پنجاب کی زمینوں پر کاشت کردہ کپاس کی فصل بھی شدید متاثر ہو گی۔ جبکہ خشک سالی کے باعث زمینوں کے بنجر ہونے کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔