ایلوویرا کو اردو زبان میں گھیکوار یا کوار گندل بھی کہتے ہیں۔ یہ آپ کے باغیچے میں نشونماء پاتا ایک عاجز سا پودا ہے، جسے نا تو کسی خاص دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے نا ہی نشونما پانے کے لیے زیادہ وسائل درکار ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود یہ پودا اپنے اندر بے پناہ طبی خوبیاں سموئے ہوئے ہے۔
ایلوویرا کے پتوں کے اندر موجود جیل نہایت ہی مفید ہے۔ اسے اندرونی و بیرونی دونوں طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ صرف ایک یہی پودا آپ کی خوبصورتی اور کشش میں اتنا اضافہ کر سکتا ہے کہ آپ کو کسی اور ٹوٹکے ہر خرچ کرنے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔
آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں کہ ایلوویرا یعنی کوار گندل کو استعمال کرنے کے دس عام اور سادہ طریقے کون سے ہیں۔
چہرے پر موجود جھریاں اور آنکھوں کے گرد حلقے، اس بات کی علامت ہوتی ہیں کہ آپ کی جلد عمر رسیدگی کا شکار ہے۔ گو کہ بازار میں بیسیوں ایسی ادویات موجود ہیں جن کا استعمال کر کے جلد کو تروتازہ رکھا جا سکتا ہے۔ لیکن ان ادویات پر پیسا ضائع کرنے اور جلد کو کیمیکلز سے بچانے کے لیے بہتر یہی ہے کہ آپ اوائل عمری سے ہی ایلوویرا کا استعمال شروع کر دیں۔
بس آپ باقاعدگی سے ایلوویرا میں موجود جیل کا چہرے پر لیپ کرتے رہیں۔ اور پھر کمالات دیکھیے۔ ایلوویرا کے پتوں میں حیاتین ای، حیاتین اے، بِیٹا کیروٹین، اور عمل تکسید کو روکنے والے اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ جو کہ آپ کی جلد کو بڑھاپے کا شکار ہونے سے بچاتے ہیں۔ اور تروتازہ رکھتے ہیں۔
ضد جلن خصوصیات کے باعث ایلوویرا کی جیل کسی حشرات وغیرہ کے کاٹنے کی صورت میں نا صرف آرام پہنچاتی ہے بلکہ جلد پر پیدا ہونے والے دھبوں کو بھی ختم کرتی ہے۔ حتی کہ اگر آپ کے جسم پر کوئی چھوٹا موٹا زخم یا کٹ کا نشان لگا ہے تو اسے بھی ختم کرنے کے لیے یہ جیل کارگر ثابت ہوتی یے۔
اگر آپ کیل مہاسوں کی وجہ سے پریشان ہیں تو ایک بار اینٹی بیکٹیریل اور کلینزنگ جیسی خصوصیات رکھنے والے ایلوویرا کو آزما کر دیکھیں۔ اس میں جراثیم کش اجزاء شامل ہوتے ہیں جو کہ سوزش اور جلن پیدا کرنے والے بیکٹیریا کو جلد سے ختم کرتے ہیں۔ نیز اس میں موجود پولی اسکرائیڈ جز نئے خلیات پیدا کرنے میں مدد دیتا ہے جبکہ گلائیکو پروٹین جلد کی جلن کو ختم کرتی ہے۔ پس آئندہ اگر آپ اپنی جلد پر کوئی کیل یہ مہاسہ وغیرہ بنتا دیکھیں تو فوری طور پر تازہ ایلوویرا جیل کو اس کے اوپر لگائیں۔ اور اسے بننے سے پہلے ہی دور بھگائیں۔
خشکی کی کئی وجوہات ہیں، جن میں فنجائی کا انفیکشن اور خشک جلد وغیرہ شامل ہیں۔ ان تمام وجوہات کو دور کرنے میں ایلوویرا نہایت اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس میں موجود جیل نا صرف فنجائی کو دور بھگائیں ہے بلکہ خشکی اور تری کے درمیان توازن بھی پیدا کرتی ہے۔ نیز سر کو تر رکھنے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے۔
ایلوویرا سر کی کھال میں دورانِ خون کو بہتر بناتا ہے اور کاسہ سر کو ضروری نمکیات اور حیاتین مہیا کرتا ہے۔ نتیجتاً نئے بالوں کی بہتر افزائش ہوتی ہے۔ اس میں سر کی کھال میں موجود مردہ خلیات کی اصلاح کرنے والے خامرے موجود ہوتے ہیں جن کی مدد سے بال نئے سرے سے بہتر انداز میں نشونماء پاتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ ایلوویرا جیل میں بالوں کی لچک میں اضافہ کرنے کے خواص بھی موجود ہوتے ہیں۔ اور یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ زیادہ لچکدار بال نا صرف کم ٹوٹتے ہیں بلکہ گھنے بھی ہو جاتے ہیں۔
تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ایلوویرا میں دانت کے جملہ امراض جن میں مسوڑھوں کا پھولنا، ان پیپ آنا، اور داڑھ کا درد وغیرہ جیسے امراض کا شافی علاج موجود ہے۔ یہ مسوڑھوں کی سوجن اور سوزش میں بھی کارگر ثابت ہوتا ہے۔
صرف دانتوں کے امراض ہی نہیں بلکہ اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کی بناء پر منہ میں موجود غدودوں اور معدے کے امراض مثلاً السر وغیرہ کے لیے بھی انتہائی مفید ہے۔
جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ ایلوویرا جیل معدے کے امراض میں بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ گویا ہم کہ سکتے ہیں کہ معدے کو درست رکھنے کے ساتھ ساتھ اس میں نظام ہاضمہ کو بھی ٹھیک کرنے کی صلاحیت ہے۔ اس میں دافع قبض خصوصیات بھی بدرجہ اتم موجود ہیں۔
اگر آپ کے بال جڑے ہوئے پچیدہ، خم دار یا پھر بہت زیادہ خشکی کا شکار ہیں تو ایلوویرا اس کا بہترین علاج ہے۔ کہ آپ کے بالوں کو نرم ملائم او رچمکدار بناتا ہے۔ اس کے لیے آپ ایلوویرا میں موجود جیل کو براہ راست بالوں میں لگائیں۔ یا پھر آپ اس میں ناریل کے تیل کو ملا کر بالوں میں لگائیں اور رات بھر کے لیے چھوڑ دیں۔ صبح ہونے پر بال دھو لیں۔ آپ اپنے بالوں میں نمایاں فرق محسوس کریں گے
جلد کی پرتوں کو وقتاً فوقتاً اتارنا یا صاف کرنا انتہائی ضروری ہوتا ہے کیونکہ اس سے آپ کی جلد تروتازہ اور چمکدار رہتی ہے۔ اکثر لوگ اس کام کے لیے گھر میں پرتیں اتارنے والا یعنی ایگزفولی ایٹر رکھتے ہیں۔ لیکن اگر کے باغیچے میں ایلوویرا موجود ہے تو یہ اس کام کے لیے بہترین بیس مہیا کرے گا۔ یہ آپ کی جلد میں موجود خلیات کو آکسیجن بہم پہنچاتا ہے، جلد کو نرم کرتا ہے اور بافتوں کو طاقتور بناتا ہے۔
آپ آدھے کپ ایلوویرا میں تھوڑا سا بیکنگ سوڈا یا پھر براؤن شوگر ملائیں اور پھر اس کا پیسٹ تیار کر کے بازوؤں، گردن، پنڈلیوں اور جہاں سے پرت صاف کرنی ہے ان حصوں پر لگائیں۔ کچھ دیر لگا رہنے کے بعد تازہ پانی سے دھو لیں۔
ایک چوتھائی کپ خالص ایلوویرا میں آدھا کپ سیب کا جوس یا پھر پانی ملائیں اور اسے پی لیں۔ اس محلول میں موجود بی-سائٹوسٹیرول نامی مرکب نظام ہضم کے لیے کام کر ے والے تیزابوں کی شدت کو کم کرتا ہے۔ یوں سانس کی آمدورفت بھی تازہ ہوتی ہے اور سانس کے جملہ مسائل بھی ختم ہو جاتے ہیں۔ لیکن خیال رہے ایلوویرا کا براہ راست استعمال زیادہ نا کریں۔ کیونکہ اس میں دافع قبض خصوصیات ہیں جس سے آپ پیچس جیسے امراض کا شکار ہو سکتے ہیں۔
تو یہ تھے آپ کے باغ میں اُگے عام سے ایلویرا کے فوائد۔۔۔ اب آپ اس پودے کو خودرو بوٹی سمجھ کر نظر انداز نا کریں بلکہ اس میں موجود گودے سے طبی خواص سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔