ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے جاری کردہ قومی شناختی کارڈ پاکستانی شہری ہونے کی شناخت ہے اور 13 ہندسوں پر مشتمل شناختی کارڈ نمبر کے ہر ہندسے کے پیچھے ایک راز چھپا ہوا ہے۔
پاکستانی شہریت کا ثبوت ‘شناختی کارڈ’ پر درج یہ 13 نمبر ہر پاکستانی شہری کے لیے بالکل مختلف ہیں۔
اس نمبر کے تین حصے ہیں، جن میں سے پہلے 5 ہندسے، مثال کے طور پر، “12101”، پہلا ہندسہ، یعنی ‘1’ آپ کے علاقے سے مراد ہے۔ پختونخوا کی آبادی۔ اسی طرح اگر نمبر 2 ہے تو اس شخص کا تعلق فاٹا سے، 3 کا تعلق پنجاب سے، 4 کا تعلق سندھ سے، 5 کا تعلق بلوچستان سے، 6 کا تعلق اسلام آباد سے اور 7 کا گلگت بلتستان سے۔
قومی شناختی کارڈ میں دوسرا نمبر اس کی تقسیم کی نشاندہی کرتا ہے یعنی ہر ڈویژن کو الگ شناختی نمبر دیا گیا ہے جبکہ باقی تین نمبر اس کے ضلع، تحصیل اور یونین کونسل کی نشاندہی کرتے ہیں۔
شناختی کارڈ کے بیچ میں سات ہندسوں کا نمبر (یعنی دو ڈیشوں کے درمیان کا نمبر) خاندانی نمبر کے لیے استعمال ہونے والا اصل کوڈ ہے۔
مثال کے طور پر، “XXXX-1234567-X” کو خاندانی درخت بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
انہی نمبروں کے آخر میں رکاب کے بعد درج کردہ نمبر جنس کی نشاندہی کرتے ہیں، مردوں کے لیے طاق نمبر یعنی 1-3-5-7-9۔
اور خواتین کے لیے بھی نمبر یعنی 2-4-6-8 رکھا گیا ہے اور اسی لیے نادرا کے خودکار نظام کے تحت ہم سب کے پاس قومی شناختی نمبر ہے۔