ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق موٹر سائیکل بنانے والی معروف کمپنی ہارلے ڈیوڈسن کے 1908 کے ایک ماڈل کی امریکہ میں9لاکھ 35 ہزار ڈالر میں نیلامی ہوئی جو پاکستانی روپوں میں 25 کروڑ سے زائد بنتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ہارلے ڈیوڈسن اس وقت بھی قیمتی اور بھاری بھر کم بائیک بنانے والے مشہور کمپنی ہے جس کی 1908 میں تیارکردہ اسٹریپ ٹینک موٹرسائیکل تقریباً 10 لاکھ ڈالر میں نیلام ہوئی۔
سوا سو سال قبل بنائی گئی اس بائیک کو نیلامی میں فروخت کیا گیا جو دنیا کی مہنگی ترین موٹرسائیکل قرار پائی۔ لاس ویگاس میں ہونے والی نیلامی میں یہ بائیک 9 لاکھ 35 ہزار ڈالر میں فروخت ہوئی۔ جو پاکستانی روپوں میں 24 کروڑ سے بھی زائد بنتے ہیں۔
نادر موٹرسائیکلوں کی تاریخ کی یہ سب سے مہنگی نیلامی قرار دی جا رہی ہے۔ماڈل کو ‘اسٹریپ ٹینک’ اس لیے کہا جاتا ہے کیوں کہ اس کا فیول ٹینک موٹر سائیکل کے فریم کے ساتھ ‘نکل’ دھات کی پتری کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ اس طرح کی محض 12 موٹر سائیکلیں ہی دنیا میں اس وقت موجود ہیں اسی وجہ سے اسے اب نایاب ترین موٹرسائیکل قرار دیا جا رہا ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ ہارلے ڈیوڈسن کا یہ ماڈل انتہائی اولین اور مقبول ترین بھی تھا۔
اس موٹرسائیکل کو کے کارخانے میں اس وقت تیار کیا گیا تھا جب ہارلے ڈیوڈسن کا کارخانہ صرف ایک منزل پر مشتمل تھا اور اس ووت بھی دنیا کی مہنگی ترین موٹرسائیکل ہی تھی۔
میکام آکشن میں موٹر سائیکل ڈویژن کے مینیجر گریگ آرنلڈ نے’اے پی’ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 1908 کے حالیہ فروخت ہونے والے ماڈل کے اکثر پارٹس اصلی ہیں جس کی وجہ سے یہ زیادہ نادر موٹر سائیکل ہے۔