اگر بندہ کسی وجہ سے رمضان المبارک میں روزہ نہ رکھ سکے تو اس کا فدیہ ہوگا یا کفارہ اور کتنا ہوگا
ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) دینی تعلیم نہ حاصل کرنے کی وجہ سے بے شمار ایسے اسلامی مسائل ہیں جن کے بارے میں ہم مسلمانوں کو بالکل بھی آگاہی نہیں ہے جس کی وجہ سے ہم جانے انجانے میں نہ جانے کتنے ہی گناہوں کو اپنے ساتھ سمیٹ رہے ہوتے ہیں اس لئے دینی جانکاری ہونا ضروری ہے آج ہم بہت ہی بڑے مسئلہ پر بات کریں گے کہ اگر جان بوجھ کر روزہ چھوڑ دیں تو اس ایک روزہ چھوڑنے کا کفارہ کیا ہوگا۔
﴿فَمَن كانَ مِنكُم مَريضًا أَو عَلىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ…١٨٤﴾… سورة البقرة
’’پس جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوں کی گنتی کو پورا کرے۔‘‘
شرعی عذر (بیماری یا سفر) کے بغیر روزہ ترک کرنا حرام اور سخت گناہ ہے اور ایسا شخص گناہِ کبیرہ کا مرتکب اور فاسق ہے، حدیث شریف میں ہے:
“عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: من أفطر يوماً من رمضان من غير رخصة و لا مرض لم يقض عنه صوم الدهر كلّه و إن صامه”. (مشکاة المصابیح،١/ ١٧٧، ط: قديمی)
ترجمہ: جس آدمی نے عذر اور بیماری کے بغیر رمضان کا ایک روزہ چھوڑھ دیا تو عمر بھر روزہ رکھنے سے ایک روزے کی تلافی نہیں ہوگی، اگر چہ قضا کے طور پر عمر بھر روزے بھی رکھ لے۔
اس پر دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کی طرف سے فتویٰ بھی جاری کیا گیا ہے جس کا سکرین شاٹ آپ نیچے ملاحظہ فرما سکتے ہیں
چیئر مین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان کے مطابق اگر کوئی مسلمان جان بوجھ کر روزہ توڑتا ہے یا پھر چھوڑتا ہے تو اسے اس ایک روزہ کی قضا کے ساتھ کفارہ بھی ادا کرنا ہوگا۔ جان بوجھ کر روزہ چھوڑنے کا کفارہ مسلسل 60 روزے ہیں ، اور اگر درمیان میں پھر سے ایک بھی روزہ چھوڑ دیا تو پھر از سر نو روزے رکھنا ہوں گے ۔
ایسا مسلمان مرد یا عورت جو بڑھاپے یا کسی ایسی بیماری جس کی وجہ سے روزہ رکھنے سے عاجز ہو اور یہ عجز دائمی ہو ایسی صورت میں ہر روزہ کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلانا کفارہ کہلاتا ہے ۔البتہ اگر کسی شخص میں ر وزے رکھنے کی قدرت نہیں ہے تو اسے 60 مسکینوں کو کھانا کھلانا ہو گا، ایک مسکین کو 60 روز کھانا کھلائے یا 60 مسکینوں کو ایک ہی روز میں کھانا کھلا دے، دونوں صورتیں جائز ہیں۔
جامعتہ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کے مطابق کفارے میں اس پر مسلسل 60 روزے رکھنا ضروری ہوگا۔
اگر اس کی قدرت نہ ہو تو 60 مسکینوں کو صدقہ فطر کی مقدار غلہ یا اس کی قیمت دینا لازم ہے، ایک صدقہ فطر کی مقدار (پونے دو کلو) گندم یا اس کی قیمت ہے۔
ایک مسکین کو 60 دن صدقہ فطر کے برابر غلہ وغیرہ دیتا رہے یا ایک ہی دن 60 مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقہ فطر کی مقدار دے دے، دونوں جائز ہے۔
صدقہ فطر کی مقدار غلہ یا قیمت دینے کے بجائے اگر 60 مسکینوں کو ایک دن صبح وشام، یا ایک مسکین کو 60 دن صبح وشام کھانا کھلا دے، تو بھی کفارہ ادا ہوجائے گا۔