ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک ) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سحری کھا کر روزہ شروع کرتے تھے اور دوسروں کو بھی سحری کھانے کی دعوت دیتے تھے احادیث مبارکہ میں رمضان المبارک میں سحری کھانے کے فوائد اور اس کے فوائد و برکات کا بہت ذکر ملتا ہے
قرآن کریم میں سحری اور افطاری سے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے
«وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ۖ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ» (سورہ البقرہ، 187)
ترجمہ: اور اس وقت تک کھاؤ پیو جب تک صبح کی سفید دھاری سیاہ دھاری سے ممتاز ہو کر تم پر واضح (نہ) ہوجائے، اس کے بعد رات آنے تک روزے پورے کرو
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سحری کھایا کرو اس لئے کہ اس میں بڑی برکت ہے۔“ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 535]
اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے:
” سحری تناول کرنا، ہمارے اور اہلِ کتاب کے روزے کے درمیان فرق ہے۔”
ایک اور حدیث میں ہے:
“اللہ تعالیٰ سحری کرنے والوں پر رحمت بھیجتے ہیں اور فرشتے ان کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں۔”
البتہ سحری کرنا فرض یا واجب نہیں ہے ؛ لہذا سحری کیے بغیر روزہ رکھنا بھی جائز ہے ، لیکن بغیر عذر سحری ترک کرنا مناسب نہیں ہے۔