ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق اتوار کو بلوچستان کے علاقے چمن میں بازار کے قریب افغان سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ہونے والی شدید گولہ باری میں دو بچوں سمیت کم از کم آٹھ افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔واقعے میں جاں بحق افراد میں سے چھ نے موقع پر ہی دم توڑ دیا تھا، جبکہ سات زخمیوں کو کوئٹہ ریفر کیا گیا جہاں، ایک بچے سمیت دو افراد زخموں کا تاب نہ لاتے ہوئیں چل بسے
ذرائع کا کہنا ہے کہ جھڑپ چمن کی پاک افغان سرحد کلی شیخ لال محمد پر افغان اور پاکستانی حکومت کے درمیان زمین کے تنازعے پر شروع ہوئی، دونوں فورسز کے درمیان لڑائی میں بھاری ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال کیا جارہا ہے۔
پاکستان کی جانب پر بارڈر سے ملحقہ علاقوں میں خوف و ہراس پھیل چکا ہے۔ افغان حکومت کی جانب سے کئی گولے پاکستان میں داغے گئے ہیں۔ جبکہ پاک افغان سرحد کو ٹریفک کی آمدورفت کیلئے بند کردیا گیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ افغان بارڈر فورسز نے بلوچستان کے چمن میں شہری آبادی پر توپ خانے اور مارٹر سمیت بھاری ہتھیاروں سے بلااشتعال اور اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں چھ شہری شہید اور 17 افراد زخمی ہوئے پاکستانی سرحدی دستوں نے بلاوجہ جارحیت کے خلاف مناسب جواب دیا ہے، لیکن علاقے میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے سے گریز کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تاہم، اب دونوں فورسز کے درمیان ہونے والے کامیاب مذاکرات کے بعد ڈپٹی کمشنر عبدالحمید زہری کا کہنا ہے کہ کل حسب معمول پاک افغان سرحد ہر قسم کی آمدورفت کیلئے کھلی رہے گی۔