ایسے لوگ جنہوں نے دنیا میں تغیر و تبدل کی بنیاد رکھی، خواہ یہ تغیر یا تبدیلی اچھے مقاصد کے لیے تھی یا برے۔۔۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی محنت اور اپنے اثر رسوخ کی بنیاد پر نا صرف اپنے اردگرد کو بدلا بلکہ ہمیں بھی اس بات کی ترغیب دی کہ انسان اگر چاہے تو کچھ بھی ممکن ہے۔
یہ شخصیات ہر شعبے میں موجود ہیں۔ انقلابی لیڈرز سے لے کر ماہرین معاشیات، فنون لطیفہ اور سائنسدانوں و مصنفین تک ان کا دائرہ کار پھیلا ہوا ہے۔ ہر شخصیت نے اپنے اپنے شعبہ میں نابغہ روزگار کردار ادا کیا۔ اور یوں بیسویں صدی کی مؤثر ترین شخصیات میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔
آئیے ذرا ایک نظر ڈالتے ہیں کہ بیسویں صدی دس با اثر ترین شخصیات کون کون سی ہیں۔
نوبل انعام یافتہ الیگزینڈر فلیمنگ ایک بیکٹریالوجسٹ تھے جنہوں نے مشور عالم دوا “پینسلین” دریافت کی۔ انہیں بیسویں صدی کی ذی اثر ترین شخصیات میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔
فلیمنگ نے بیکٹیریات، امنیات اور کیموتھراپی پر درجنوں مضامین لکھے۔ ان کی سب سے بڑی دریافتوں میں سے 1923 میں دریافت کردہ لائیسوزائم نامی خامرہ اور 1928 میں پینسلیم نوٹیٹم سے پینسلین کی دریافت ہے۔ جس پر انہیں سال 1945 میں نوبل انعام برائے طب سے بھی نوازا گیا۔
لیڈی ڈیانا کو تاریخ ایک ایسی یادگار ترین خاتون کے طور پر یاد رکھے گی جو اپنے کام سے کہیں زیادہ خبروں میں رہیں اور ہر خواص و عام میں زیر بحث رہیں۔ یہ بیسویں صدی کے اواخر کی تاریخی شخصیات میں سے ایک ہیں۔
اپنی زندگی میں لیڈی ڈیانا کو جتنی شہرت ملی اتنی شاید ہی کسی کے حصے میں آئی ہو۔ کہا جاتا ہے کہ ان کی تصاویر دیگر تمام شخصیات میں سب سے زیادہ کی گئی ہیں۔ یہ دنیا کی واحد خاتون ہیں جو پیپلز میگزین کے سرورق پر ایک کی بجائے کئی بار جلوہ افروز ہوئیں۔ انہیں نسوانی خوبصورتی اور حسن کی علامت بھی قرار دیا جاتا ہے۔
شہزادی ڈیانا کو ان کے فلاحی کاموں کی وجہ سے بھی بہت پسند کیا جاتا تھا۔ انہوں نے ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی فلاح کے لیے ان تھک محنت کی۔ انہوں نے بارودی سرنگوں کو ختم کرنے کے خلاف بھی کمپین چلائی۔ سال 1981 میں شہزادہ چارلس کے ساتھ شادی کے بعد انہیں “رائل ہائی نیس پرنسس ڈیانا آف ویلز” کا خطاب دیا گیا۔
انہوں نے دو بیٹوں کو جنم دیا جن کے نام شہزادہ ولیم اور شہزادی ہیری ہیں۔ شہزادی ڈیانا کی حادثاتی موت نے پوری دنیا کو سوگوار کر دیا تھا۔ ان کی موت سے اسرار آج تک نہیں اٹھ سکا۔
صدی کے سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والے مشہور امریکی فلم پروڈیوسر والٹ ڈزنی کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ انہیں اینیمیشن کے پائنیر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ انہوں نے اینیمیشن انڈسڑی میں کئی اختراعات متعارف کروائیں خصوصاً کارٹون بنانے کے حوالے سے نئے طریقہ کار وضع کیے۔
امریکہ اور پوری دنیا کی اینیمیشن انڈسٹری میں اپنا نام کمانے اور پوری دنیا کے شائقین کو تفریح کے بے شمار مواقع فراہم کرنے کی وجہ سے انہیں بیسویں صدی کی آئی کون شخصیات میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے بھائی کے ساتھ مل کر والٹ ڈزنی کمپنی کی بنیاد بھی رکھی۔ جو کہ آج ہالی ووڈ کی بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔
بیسویں صدی کی با اثر ترین شخصیات میں سے ایک سر ونسٹن چرچل ایک برطانوی مصنف اور سیاستدان تھے۔ یہ دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانیہ کے وزیر اعظم کی حیثیت سے بہت مقبول ہوئے۔ سر چرچل کی شخصیت ہمہ جہت تھی۔ وہ برطانوی فوج میں افسر بھی تھے، تاریخ دان بھی اور ایک آرٹسٹ بھی تھے۔ انہیں ادب کا نوبل انعام بھی دیا گیا۔
سر چرچل پہلے برطانوی شخص ہیں جنہیں امریکہ کی اعزازی شہریت دی گئی۔ ان کی سب سے بڑی وجہ شہرت دوسری جنگ عظیم کے دوران مشکل ترین وقت میں بھی جرمن نازیوں کے خلاف مزاحمت پر اڑے رہنے کی ضد جیسا قدم تھا۔
پکاسو ایک ہسپانوی مصور، کوزہ گر، مجسمہ ساز اور شاعر تھے۔ انہیں کعبی نقاشی (کیوب ازم) کا بانی بھی قرار دیا جاتا ہے۔ انہیں بیسویں صدی کے بااثر ترین آرٹسٹ کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
پکاسو نے ہینری میٹییس اور مارسل ڈچیمپ کے ساتھ مل کر بیسویں صدی کی ابتدائی دہائیوں میں پلاسٹک آرٹ میں انقلابی دریافتیں کی۔ جنہوں نے مجسمہ سازی اور تصویر نگاری کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا۔
مہاتما گاندھی ایک ہندوستانی سیاستدان تھے جنہوں نے انگریزوں سے آزادی کے لیے کام کیا۔ وہ اپنے غیر متشدد اصولوں اور پرامن سول نافرمانی تحریک کی وجہ سے بھی جانے جاتے ہیں۔ انہیں ہندوستان کی آزادی کے کچھ عرصہ بعد ہی قتل کر دیا گیا تھا۔
یہاں یہ تزکرہ کرنا دلچسپی سے خالی نا ہو گا کہ مہاتما گاندھی بجائے خود بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی عظمت اور ان کی ذہانت و مؤثر شخصیت کے قائل تھے۔ تاہم اس کے باوجود اسے تعصب کہیے یا کچھ اور کہ کچھ محققین بیسویں صدی کے عظیم مسلمان لیڈر کا تذکرہ کرنا بھی پسند نہیں کرتے۔ بہرحال چونکہ یہ فہرست غربی ذرائع سے اخذ کی گئی ہے اس لیے ہم بھی اسی نام کو شامل کرنے پر اکتفاء کریں گے۔
لفظ اسٹالن کا ۔طلب ہے “فولادی شخص”۔۔۔ اور اسٹالن اپنی حقیقی زندگی میں بھی ایسا ہی تھا۔ یہ بیسویں صدی کی عظیم استعماری طاقت سوویت یونین کے تقریباً نصف صدی تک سپریم لیڈر رہے۔ ان کا عرصہ حکومت 1920 سے لے کر ان کی وفات یعنی 1953 تک ہے۔ اس دوران انہوں نے وار مشین کی نگرانی کی جس کے تحت نازی جرمنوں کو شکست فاش دی گئی۔
اسٹالن دوسری جنگ عظیم کے دوران سپریم وار لیڈر ہی نہیں تھے بلکہ انہوں نے سویت یونین میں صنعتی انقلاب میں بھی بنیادی کردار ادا کیا۔ اپنے بے پناہ اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے اسٹالن نے کئی طاقتور شخصیات کو قتل کرنے یا قید کرنے جیسے احکامات جاری کیے۔
اسٹالن نے سرد جنگ کے آغاز کے اسباب بھی فراہم کیے۔ نیز جنگ عظیم کے اختتام کے بعد یورپی ریاستوں کے جوڑ توڑ میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ اسے بیسویں صدی کے سب سے بڑے ڈکٹیٹر اور آمر کے طو ر پر بھی یاد کیا جاتا ہے۔
جہاں بھی آزادی، حریت اور طویل جدوجہد کا تذکرہ آئے گا وہاں نیلسن منڈیلا کو ضرور یاد رکھا جائے گا۔ نیلسن منڈیلا کو بیسویں صدی میں افریقہ میں نسلی عصبیت کو ختم کرنے اور اکیسویں صدی میں عفو درگزر کی علامت کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔
نیلسن منڈیلا جنوبی افریقن سیاستدان تھے جو افریقہ میں نسلی طور پر تعصبانہ حکومت کے خلاف تھے۔ اسی بناء پر انہیں اپنی زندگی کے بیس قیمتی سال قید و بند میں گزارنا پڑے۔بعد میں انہیں نسلی تعصب کے خلاف پرامن جدوجہد کر کے اسے ختم کرنے پر نوبل امن انعام سے بھی نوازا گیا۔ انہیں بابائے جمہوری جنوبی افریقہ بھی کہا جاتا ہے۔ کیونکہ انہوں نے قوم کے بکھرے ہوئے اور نسلی تعصب کا شکار لوگوں کو ایک جگہ پر یک جا کیا۔ اور ایک متحد قوم کے طور پر دنیا کے نقشے پر لے کر آئے۔
ایڈولف ہٹلر بیسویں صدی کی پر اثر ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ گو کہ انہیں ظلم و جبر کی علامت کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ انہیں ہولوکاسٹ کا زمہ دار بھی ٹھہرایا جاتا ہے جس میں لاکھوں کی تعداد میں یہودیوں کو قتل و غارتگری کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔
ہٹلر ایک عظیم لیکن متنازعہ جرمن لیڈر تھا جس کے متعلق سب سے زیادہ مباحثے اور تحاریر لکھی گئیں۔ اسے دوسری جنگ عظیم شروع کرنے کا زمہ دار بھی ٹھہرایا جاتا ہے جس میں 7 کروڑ سے زائد لوگ ہلاک ہوئے۔ تیس اپریل 1945 کو ہٹلر نے ہزیمت کی تاب نا لاتے کر اپنے آپ کو گولی ماری کر خودکشی کر لی۔
ایک سادہ سی مساوات e=mc2 کے ذریعے کائنات کی بڑی گتھی کو سلجھانے اور ایٹم بم جیسی ایجادات میں اہم کردار ادا کرنے والا البرٹ آئن سٹائن بیسویں صدی کی ذی اثر و پر اثر ترین شخصیات میں پہلے نمبر پر موجود ہے۔
بیسویں صدی کے اس عظیم سائنسدان نے سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں مختلف النوع اور مشکل ترین عقدوں کو حل کیا۔ اور کئی انقلابی نظریات پیش کیے جن میں عمومی نظریہ اضافیت جیسے نظریات بھی شامل ہیں۔