ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹ کا اجلاس اب سے کچھ دیر بعد شروع ہوگا۔ انتہا پسندی کی روک تھام کا بل آج سینیٹ میں پیش کیا جائیگا۔
بل کے متن کے مطابق پرتشدد انتہا پسندی سے مراد نظریاتی عقائد، مذہبی و سیاسی معاملات میں طاقت کا استعمال اور تشدد ہے، اس کے علاوہ اس میں فرقہ واریت کی خاطر دھمکانا یا اکسانا بھی شامل ہیں
مجوزہ بل کے مطابق فرقہ واریت کی ایسی حمایت کرنا جس کی قانون میں ممانعت ہو، پرتشدد انتہا پسندی میں شامل کسی فرد یا تنظیم کی مالی معاونت کرنا یا تشدد اور دشمنی کے لیے اکسانا بھی شامل ہے۔
بل کے مطابق شیڈول میں شامل شخص کو تحفظ اور پناہ دینا پرتشدد انتہاپسندی ہے، پرتشد انتہاپسندی کی تعریف کرنا اور اس کے لیے معلومات پھیلانا بھی پرتشدد انتہاپسندی میں شامل ہے۔
پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کا بل قرار
قبل ازیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک پیغام میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے لکھا کہ پی ڈی ایم حکومت آج سینیٹ میں انسداد پرتشدد انتہاپسندی کابل پیش کر رہی ہے مگر حکومت کے تیور بتا رہے ہیں کہ اس بل کو کمیٹی بھیجنے یا اس پر بحث کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور اسی وقت اس کو پاس کر لیں گے۔
سینیٹر مشتاق احمد نے لکھا کہ یہ ایک بہت ہی خوفناک بل ہے، جس سے پرتشد انتہاء پسندی ختم نہیں ہو گی بلکہ بڑھے گی۔ بل کے سیکشن 5 اور سیکشن 6 خوفناک ہیں۔ یہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کا بل ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی لیڈر یا سیاسی جماعت کو طاقت کے ذریعے مائنس کرنے کی کوشش غلط ہے۔ اس سے نہ صرف آئندہ الیکشن میں تمام سیاسی جماعتوں کو مقابلے کا یکساں میدان ملنا مشکل ہوگا بلکہ صاف شفاف الیکشن کا انعقاد بھی مشکوک ہو جاتا ہے۔
دوسری جانب اجلاس کے 20 نکاتی ایجنڈے کے مطابق پاکستان ایوی ایشن اتھارٹی کے قیام کا بل اور پاکستان ایئر سیفٹی انویسٹی گیشن ترمیمی بل کی منظوری بھی متوقع ہے۔ کئی قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں بھی ایوان میں پیش کی جائیں گی جبکہ پاکستان رویت ہلال ترمیمی بل بھی منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔