ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے معاملے پر وفاق میں حکومتی اتحادی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں اختلاف سامنے آگیا ہے۔
نجی نیوز کے مطابق گزشتہ روز عدالتی حکم پر پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کی نا اہلی کے بعد نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہونا ہے تاہم اس معاملے پر وفاق میں حکومتی اتحادی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں بڑا اختلاف سامنے آیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی وزیراعلیٰ جی بی کا عہدہ پی ٹی آئی کے فارورڈ بلاک کو دینا چاہتی ہے ساتھ ہی سینیئر وزیر سمیت اہم وزارتیں بھی فارورڈ بلاک کو دینے کی تجویز دی ہے تاہم ن لیگ نے گلگت بلتستان میں حکومت سازی کے معاملے پر یوٹرن لے لیا ہے۔
پی پی ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومت پیپلز پارٹی کو دینے پر اتفاق ہوا تھا لیکن اب جب جی بی میں حکومت سازی کا وقت آیا ہے تو ن لیگ نے یوٹرن لیتے ہوئے اپنا وزیراعلیٰ کا امیدوار نامزد کر دیا ہے جو کہ وعدہ خلافی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی ن لیگ سے طے شدہ معاہدے کے تحت خاتون رکن کو وزیراعلیٰ جی بی بنانے کی خواہشمند تھی اور اس کے لیے اس کے پاس مطلوبہ نمبر گیم بھی پوری ہے۔
ذرائع کے مطابق اس الیکشن میں پی ٹی آئی کے بڑے فارورڈ بلاک نے اپوزشین پارٹیز کی حمایت کا فیصلہ کیا تھا اس کے بدلے میں اپوزیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کے حمایتی اراکین کو آئندہ عام انتخابات میں ٹکٹ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
وزیر اعلیٰ کیلئے 17 اراکین گلگت بلتستان اسمبلی کی حمایت درکار ہے جب کہ وہاں پی ٹی آئی 22 اراکین کے ساتھ پہلے نمبر پر موجود ہے۔ جی بی اسمبلی میں پی پی کے 4 جب کہ ن لیگ کے تین اراکین موجود ہیں ان کے علاوہ اسلامی تحریک، مجلس وحدت مسلمین اور جے یو آئی کا بھی ایک ایک رکن ہے۔
واضح رہے کہ گلگت بلتستان کی سپریم اپیلٹ کورٹ نے وزیراعلیٰ جی بی انتخابات ملتوی کر دیے ہیں۔ نئے وزیراعلیٰ کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے راجا اعظم، ن لیگ کی جانب سے انجینئر محمد انور کے علاوہ امجد ایڈووکیٹ نے کاغذات نامزدگی جمع کرا رکھے ہیں۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ انتخاب سے قبل ہی تحریک انصاف کا فارورڈ گروپ سامنے آگیا اس گروپ کی قیادت سابق وزیر صحت جی بی حاجی گلبر خان کر رہے ہیں جنہوں نے 7 سے 8 اراکین کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے۔
دوسری جانب سپریم اپیلٹ کورٹ گلگت بلتستان نے وزیراعلیٰ جی بی کے انتخابات ملتوی کر دیے ہیں گزشتہ روز جعلی ڈگری کیس میں خالد خورشید نے نا اہل ہونے پر نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہونا تھا۔
نجی نیوز کے مطابق گلگت بلتستان کی سپریم اپیلٹ کورٹ نے وزیراعلیٰ جی بی انتخابات ملتوی کر دیے ہیں۔ گزشتہ روز جعلی ڈگری کیس میں پی ٹی آئی کے وزیراعلیٰ خالد خورشید کے نا اہل ہونے کے بعد نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہونا تھا۔
نئے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے راجا اعظم، ن لیگ کی جانب سے انجینئر محمد انور کے علاوہ امجد ایڈووکیٹ نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔ پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا تھا کہ وہ اسمبلی میں اپنی عددی اکثریت کی بنیاد پر راجا اعظم کو وزیراعلیٰ منتخب کرانے کی کوشش کرے گی۔
اس حوالے سے سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کا ویڈیو پیغام بھی سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ جی بی کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے التوا کی کوششیں مذموم ہیں۔ اسمبلی میں پی ٹی آئی اراکین کی اکثریت ہے۔ کبھی بم کی اطلاع پر اسمبلی میں مداخلت کی جا رہی ہے تو کبھی کچھ اور کیا جا رہا ہے۔
کاغذات نامزدگی جمع کرائے جانے کے موقع پر گلگت بلتستان اسمبلی کے اندر اور باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی تھی اور اسمبلی سے صحافیوں کو بھی باہر نکال دیا گیا تھا۔
جب کہ وزیراعلیٰ انتخاب سے کچھ دیر قبل ہی تحریک انصاف کا فارورڈ گروپ سامنے آگیا اس گروپ کی قیادت سابق وزیر صحت جی بی حاجی گلبر خان کر رہے ہیں جنہوں نے 7 سے 8 اراکین کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے۔