ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اتوار کو ترمیم شدہ فنانس بل کے ساتھ الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023 بھی منظور کرلیا گیا۔ جس کے بعد نواز شریف اور جہانگیر ترین کی نااہلیت ختم ہونے کی راہ صاف ہوگئی ہے۔
یہ قانون سینیٹ سے پہلے ہی منظور ہوچکا ہے اور چونکہ صدر عارف علوی حج کی ادائیگی کے لیے جا چکے ہیں لہذا اس کے ایوان صدر میں رکنے کا بھی کوئی امکان نہیں۔ خیال ہے کہ قائم مقام صدر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اس پر فورا ہی دستخط کر دیں گے۔
نئے قانون کی ایک اور اہم بات یہ ہے کہ الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار صدر اور صوبائی گورنرز سے لے کر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو دے دیا گیا ہے۔
الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023 کے مطابق الیکشن کمیشن نئے شیڈول اور عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے گا۔
الیکشن ایکٹ کی شق نمبر 57 میں ترمیم کی گئی ہے۔
مجوزہ بل کے تحت جس جرم کی سزا کی مدت کا تعین نہیں وہاں نااہلی پانچ سال سے زیادہ نہیں ہوگی۔
عدالتی فیصلے، آرڈر یا حکم کے تحت سزا یافتہ شخص فیصلے کے دن سے پانچ سال تک کیلئے نااہل ہو سکے گا، کلاز ون ایف کے تحت پانچ سال سے زیادہ کی نااہلی کی سزا نہیں ہوگی۔
نواز شریف کو جولائی 2017 میں نااہل قرار دیا تھا اور پانچ سالہ مدت 2022 میں پوری ہوچکی ہے۔ قائم مقام صدر کے دستخط کرتے ہی وہ پارٹی عہدے اور الیکشن لڑنے کے اہل ہو جائیں گے۔
بل کے مطابق متعلقہ شخص پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہوگا۔
اہلیت اور نااہلی کا طریقہ کار، طریقہ اور مدت ایسی ہو جیسا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں فراہم کیا گیا ہے اور جہاں آئین میں اس کے لیے کوئی طریقہ کار، طریقہ یا مدت فراہم نہیں کی گئی ہے، اس ایکٹ کی دفعات لاگو ہوں گی۔
مذکورہ بل کے مطابق سپریم کورٹ، ہائی کورٹ یا کسی بھی عدالتی فیصلے، ارڈر یا حکم کے تحت سزا یافتہ شخص فیصلے کے دن سے پانچ سال کے
لیے نااہل ہو سکے گا۔