ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق دخترِ مشرق اور عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی آج 70 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے
ذوالفقار علی بھٹو اور نصرت اصفہانی کی محبت بھری شادی کے 2 برس بعد ان کے ہاں پنکی پیدا ہوئیں جن کا نام بے نظیر رکھا گیا، بے نظیر بھٹو 21 جون 1953ء کو پنٹو نرسنگ ہوم کراچی میں پیدا ہوئیں۔
دو مرتبہ پاکستان کی وزیراعظم رہنے والی واحد خاتون بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں قتل کردیا گیا تھا
باپ کو پھا نسی پر چڑھایا گیا، دوبھائی قتل ہوئے، بدترین آمریتوں کا سامنا رہا، جلاوطنی کے دکھ بھی جھیلے، لیکن جمہوری جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں، یہ تعارف ہے دختر مشرق کا لقب پانے والی بے نظیربھٹو کا، جنہیں عالم اسلام میں پہلی خاتون سربراہ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے،پاکستان کی دو بار وزیراعظم رہنے والی اس بلند حوصلہ سیاسی رہنما کی زندگی پر نظر ڈالتے ہیں۔
بے نظیر بھٹو 21 جون 1953 کو کراچی میں پیداہوئیں، کونوینٹ آف جیززایند میری کراچی گرامر اسکول سے ابتدائی تعلیم کے بعد ہارورڈ اور آکسفورڈ وہ درسگاہیں ہیں، جہاں سے انہوں نے پولیٹیکل سائنس اوربین الاقوامی قوانین میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔
مبصرین کے مطابق پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نےدونوں بیٹوں کے بجائے لاڈلی بیٹی کو اپنا سیاسی جانشین قرار دیا اور پھر وقت نے اس فیصلے کو درست ثابت بھی کیا۔
ضیاء الحق نے ملک میں مارشل لاء لگایا تو بے نظیر بھٹو بیرون ملک رہ کر جمہوریت کیلئے جدوجہد کرتی رہیں، اپریل 1986 میں پاکستان واپس آئیں تو عوام نے بے مثال استقبال کیا۔
1988کے انتخابات میں پیپلزپارٹی کی کامیابی کے بعد بے نظیر بھٹو مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم منتخب ہوئیں، تاہم 18ماہ بعد ان کی حکومت ختم کردی گئی، نومبر 1993 میں بے نظیر بھٹو ملک کی دوسری بار وزیراعظم منتخب ہوئیں لیکن 1996 میں پیپلزپارٹی کے ہی نامزد صدر نے حکومت کا خاتمہ کر دیا، مبینہ انتقامی کارروائیوں کے بعد بے نظیر بھٹو نے جلا وطنی اختیار کی۔
تاہم 2007 میں انہوں نے پاکستان واپسی کا اعلان کیا اور جان کا خطرہ ہونے کے باوجود 18 اکتوبر 2007 کو کراچی پہنچیں ۔ جہاں ان کے استقبالی جلوس پر دھماکوں میں سیکڑوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے۔
شہید بے نظیر بھٹو نے ملک کے مختلف شہروں ميں جلسے کر کے حکومت کو عوامی خواہشات کا آئينہ دکھايا۔اس دوران بے نظير بھٹو کو بار بار خطرات کی نشاندہی کی جاتی رہی ليکن وہ خود کو عوام سے دور نہ رکھ سکیں، 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لياقت باغ میں جلسے سے واپسی پر ان پر جان ليوا حملہ کيا۔ جس کا نشانہ بن کر قوم کی محبوب ليڈر ہميشہ کے لیے ان سے جدا ہو گئيں، انہیں لاڑکانہ کے گڑھی خدا بخش میں والد ذوالفقار علی بھٹو اور بھائیوں مرتضیٰ بھٹو اور شاہنواز بھٹو کے پہلو میں سپردخاک کیا گیا۔
پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی آج ملک بھر میں 70 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔